حیدر بخش جتوئی کالج پر قبضہ مافیا کا راج

کالج میں ایک جانب خانہ بدوشوں نے اپنی جھونپڑیاں قائم کر رکھی ہیں جبکہ کچھ حصہ بھینسوں کے باڑے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

لاڑکانہ کی یہ اہم مادر علمی بھینسوں کے باڑے میں بدل چکی ہے۔ فوٹو : فائل

لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں حیدر بخش جتوئی سائنس کالج 1976ء میں قائم کیا گیا۔

یہ سندھ کی ممتاز سماجی شخصیت حیدر بخش جتوئی سے منسوب یہ کالج علاقے کے لوگوں کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کی خاطر قائم کیا گیا۔ چند برس قبل ہی کالج کی نئی عمارت تعمیر کی گئی لیکن بد قسمتی سے کالج کی موجودہ صورت حال انتہائی خراب ہے، کالج طلبہ کے مطابق اس وقت بارہ سو طلبہ زیر تعلیم ہیں لیکن حاضری کا یہ عالم ہے کہ پچاس طلبہ بھی نہیں ہوتے۔ دوسری طرف کالج کو اب تک شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کی جانب سے بی ایس سی کی سطح کے لیے الحاق نہیں مل سکا، جس کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ کا مستقبل بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔

حیدر بخش کالج کی عمارت بھی نہایت زبوں حالی کا شکار ہے۔ کالج کی بوسیدہ چھت کے بھی مختلف جگہوں سے پلستر گرنا شروع ہو گئے ہیں، اس خطرناک صورت حال کی وجہ سے کسی بھی وقت کسی ناخوش گوار حادثے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں روزنامہ ایکسپریس کی جانب سے ڈوکری سائنس کالج کا دورہ کیا گیا تو کالج کے میدان میں بھٹاّمافیا اینٹیں بنانے میں مصروف تھا، جب کہ ایک طرف خانہ بدوشوں نے بھی اپنی جھونپڑیاں قائم کر رکھی تھیں، جب کہ میدان کا کچھ حصہ بھینسوں کے باڑے میں تبدیل ہو چکا ہے۔


اس صورت حال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ کالج میں درس وتدریس کے حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہے اور تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی ناکافی رقوم بھی صحیح طور سے اپنے مصرف میں نہیں آرہیں، اس سلسلے میں جب کالج کے پرنسپل ثنا اللہ شاہ سے ملنا چاہا تو وہ بھی کالج میں موجود نہ تھے، تاہم کالج کے ایک پروفیسر گلاب احمد سومرو نے بتایا کہ کالج میں فرسٹ ائیر اور انٹر کے طلبہ کی مجموعی تعداد بارہ سو کے قریب ہے تاہم سہولیات کے فقدان کے باعث طلبہ کی حاضری میں کمی ہے۔ قبضہ مافیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کالج پرنسپل ہی اس معاملے پر بہتر بتا سکتے ہیں۔

حیدر بخش جتوئی سائنس کالج کے طلبہ نے بتایا کہ کالج میں فرنیچر، بجلی، پینے کے صاف پانی کے علاوہ لائبریری، لیبارٹری، بائیولوجی اور کیمسٹری لیب بھی موجود نہیں، جس کے باعث اب تک پریکٹیکل بھی نہیں ہو سکے۔ کالج کی صورت حال اور سہولیات کی فراہمی کے لیے متعدد بار پرنسپل کو درخواست کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کالج کی حالت زار پر ڈائریکٹر کالجز غلام سرور قریشی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ماہ قبل کالج کا دورہ کر چکے ہیں، اس وقت بھی کالج کی یہی پوزیشن تھی، تاہم انہوں نے نوٹس لے کر قبضہ ختم کرانے کے احکامات دیئے تھے، انہیں معلوم نہیں کہ اب وہاں کیا پوزیشن ہے۔ اب وہ دوبارہ کالج کا دورہ کریں گے، اور پرنسپل کو شوکاز نوٹس جاری کر کے جواب طلبی بھی کریں گے۔

گورنمنٹ حیدر بخش جتوئی سائنس کالج ڈوکری کی تباہ کن صورت حال کے متعلق کامریڈ حیدر بخش جتوئی کے فرزند اظہر جتوئی کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی شخصیت کے نام سے منسوب کالج کی اس صورت حال کی ذمہ دار حکومت ہے، فوری طور پر نوٹس لے کر تعلیم سے مذاق بند کیا جائے اور معمول کی تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جائیں تاکہ طلبہ کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔ دوسری جانب جتوئی اتحاد لاڑکانہ کے چیئرمین اور پیپلزپارٹی میڈیا سیل لاڑکانہ کے انچارج معشوق جتوئی نے کالج کی ابتر صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے محکمہ تعلیم کی نااہلی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی جتوئی اتحاد کی جانب سے باقرانی میں بند اسکولوں کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور اور صوبائی وزیر تعلیم سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
Load Next Story