ڈونلڈ ٹرمپ کا فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات بحال کرانے کا وعدہ
محمودعباس فلسطین کے واحد نمائندہ سربراہ ہیں جنہوں نے خوشحالی اور سلامتی کیلئے انتہائی اہم امن معاہدے پردستخط کئے،ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان معطل ہونے والے امن مذاکرات کو دوبارہ بحال کرانے کا وعدہ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے صدور نے فلسطین اور اسرائیل کے تنازع سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معطل مذاکرات کو دوبارہ بحال کرائیں گے جب کہ محمود عباس فلسطین کے واحد نمائندہ سربراہ ہیں جنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان اور خطے میں امن ، استحکام، خوشحالی اور سلامتی کے لئے انتہائی اہم امن معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
دونوں صدور کی جانب سے امن معاہدے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی معاہدہ چاہتے ہیں جب کہ فلسطین و اسرائیل سے متعلق ہمیشہ سنا تھا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی معاہدہ طے پانا انتہائی مشکل عمل ہوتا ہے تاہم ہم اس خیال کو غلط کر کے دکھائیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام 1967 کے تحت آزاد ریاست چاہتے ہیں جس میں دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو جب کہ ہماری تمام تر توجہ دو ریاستی حل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف فلسطینی عوام مقبوضہ علاقے میں رہ رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم آزادی، خود مختاری اور ملکی وقار چاہتے ہیں جب کہ اللہ کے بعد امریکی صدر پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ حقیقی ساتھی کا کردار ادا کرتے ہوئے تاریخی امن معاہدہ کرانے میں کردار ادا کریں گے۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نافذ نہیں کیا جاسکتا اس لئے فلسطین اور اسرائیل دونوں ملکوں کو امن معاہدے کے لئے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے لوگ آزاد حیثیت سے رہیں اور مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزاریں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے صدور نے فلسطین اور اسرائیل کے تنازع سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معطل مذاکرات کو دوبارہ بحال کرائیں گے جب کہ محمود عباس فلسطین کے واحد نمائندہ سربراہ ہیں جنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان اور خطے میں امن ، استحکام، خوشحالی اور سلامتی کے لئے انتہائی اہم امن معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
دونوں صدور کی جانب سے امن معاہدے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی معاہدہ چاہتے ہیں جب کہ فلسطین و اسرائیل سے متعلق ہمیشہ سنا تھا کہ ان دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی معاہدہ طے پانا انتہائی مشکل عمل ہوتا ہے تاہم ہم اس خیال کو غلط کر کے دکھائیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام 1967 کے تحت آزاد ریاست چاہتے ہیں جس میں دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو جب کہ ہماری تمام تر توجہ دو ریاستی حل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف فلسطینی عوام مقبوضہ علاقے میں رہ رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم آزادی، خود مختاری اور ملکی وقار چاہتے ہیں جب کہ اللہ کے بعد امریکی صدر پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ حقیقی ساتھی کا کردار ادا کرتے ہوئے تاریخی امن معاہدہ کرانے میں کردار ادا کریں گے۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نافذ نہیں کیا جاسکتا اس لئے فلسطین اور اسرائیل دونوں ملکوں کو امن معاہدے کے لئے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے لوگ آزاد حیثیت سے رہیں اور مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزاریں۔