ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد سونے کی عالمی طلب میں کمی
پہلی سہ ماہی میں ڈیمانڈ18فیصدگرکر11سال کی نچلی سطح1034.5ٹن پرآگئی
KARACHI:
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد سونے کی عالمی طلب میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ورلڈ گولڈکونسل (ڈبلیوجی سی) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سونے کی عالمی طلب 18 فیصد گر کر 1034.5ٹن رہ گئی جو 11سال کے دوران کسی بھی سہ ماہی میں سونے کی طلب کی کم ترین سطح ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں طلب 1261.8 ٹن تھی، اگرچہ امریکی سرمایہ کاروں نے سونے کو چھوڑدیا تاہم یورپ، چین اور بھارت میں مجموعی طور پر سونے کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے ڈائریکٹر جان مولیگان نے کہاکہ 2016کی پہلی سہ ماہی اچھی رہی تھی تاہم رواں سال کے پہلے 3ماہ اچھے نہیں رہے، گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں طلب کا بڑا ذریعہ خاص طور پر امرکا کے پروفیشنل سرمایہ کارتھے جہاں زیادہ تر سرگرمیاں ایکس چینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف) (سرمایہ کاری فنڈز) کے گردگھوم رہی تھیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل محتاط امریکی سرمایہ کار ای ٹی ایف میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے تھے مگر بعد میں انھوں نے اپنی توجہ متبادل سرمایہ کاری مصنوعات کی جانب منتقل کردی تاہم یورپ میں صورتحال مختلف ہے۔
مولیگان نے کہاکہ یورپ کے کئی ممالک میں انتخابات ہو رہے ہیں، لوگوں میں بے یقینی ہے جو سونے کے لیے عمومی طور پر اچھی ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی سرمایہ کاری بڑھنے کے باعث پہلی سہ ماہی میں ای ٹی ایف کے تحت سونے کی عالمی طلب 68 فیصد گھٹ کر 109.1 ٹن رہی، یورپ کی طرح چین اور بھارت میں بھی مجموعی طلب بڑھی، چین میں سونے کے سکوں کی طلب 30 فیصد کے اضافے سے 105.9ٹن ہو گئی، بھارت میں جیولری کے لیے طلب 16 فیصد بڑھ کر 92.3 ٹن رہی جبکہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں بھارتی جیولری سیکٹر مودی حکومت کی جانب سے بڑے نوٹ بند کرنے کی وجہ سے متاثر ہوا۔ جمعرات کو سونے کی عالمی قیمتیں1235.66 ڈالر فی اونس رہیں۔
علاوہ ازیں ڈبلیوجی سی کے مطابق سونے کی قیمتوں کے کم ازکم ٹرمپ کے ٹیکس پلانز پیش کرنے تک گزشتہ سال کی ریکارڈ سطح تک پہنچنے کاامکان نہیں۔
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد سونے کی عالمی طلب میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
ورلڈ گولڈکونسل (ڈبلیوجی سی) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں سونے کی عالمی طلب 18 فیصد گر کر 1034.5ٹن رہ گئی جو 11سال کے دوران کسی بھی سہ ماہی میں سونے کی طلب کی کم ترین سطح ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں طلب 1261.8 ٹن تھی، اگرچہ امریکی سرمایہ کاروں نے سونے کو چھوڑدیا تاہم یورپ، چین اور بھارت میں مجموعی طور پر سونے کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے ڈائریکٹر جان مولیگان نے کہاکہ 2016کی پہلی سہ ماہی اچھی رہی تھی تاہم رواں سال کے پہلے 3ماہ اچھے نہیں رہے، گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں طلب کا بڑا ذریعہ خاص طور پر امرکا کے پروفیشنل سرمایہ کارتھے جہاں زیادہ تر سرگرمیاں ایکس چینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایف) (سرمایہ کاری فنڈز) کے گردگھوم رہی تھیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل محتاط امریکی سرمایہ کار ای ٹی ایف میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے تھے مگر بعد میں انھوں نے اپنی توجہ متبادل سرمایہ کاری مصنوعات کی جانب منتقل کردی تاہم یورپ میں صورتحال مختلف ہے۔
مولیگان نے کہاکہ یورپ کے کئی ممالک میں انتخابات ہو رہے ہیں، لوگوں میں بے یقینی ہے جو سونے کے لیے عمومی طور پر اچھی ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی سرمایہ کاری بڑھنے کے باعث پہلی سہ ماہی میں ای ٹی ایف کے تحت سونے کی عالمی طلب 68 فیصد گھٹ کر 109.1 ٹن رہی، یورپ کی طرح چین اور بھارت میں بھی مجموعی طلب بڑھی، چین میں سونے کے سکوں کی طلب 30 فیصد کے اضافے سے 105.9ٹن ہو گئی، بھارت میں جیولری کے لیے طلب 16 فیصد بڑھ کر 92.3 ٹن رہی جبکہ اکتوبر تا دسمبر کی سہ ماہی میں بھارتی جیولری سیکٹر مودی حکومت کی جانب سے بڑے نوٹ بند کرنے کی وجہ سے متاثر ہوا۔ جمعرات کو سونے کی عالمی قیمتیں1235.66 ڈالر فی اونس رہیں۔
علاوہ ازیں ڈبلیوجی سی کے مطابق سونے کی قیمتوں کے کم ازکم ٹرمپ کے ٹیکس پلانز پیش کرنے تک گزشتہ سال کی ریکارڈ سطح تک پہنچنے کاامکان نہیں۔