کراچی آپریشن کا فائنل راؤنڈ شروع کرنے کا فیصلہ
آخری مرحلے کا نام’’ اسلحے سے پاک کراچی‘‘ ہوگا،ملزمان کیخلاف تیز ترین کارروائی ہوگی
وفاق نے کراچی آپریشن کا فائنل مرحلہ شروع کر نے کا فیصلہ کرلیا ہے،اس مرحلے کا نام '' اسلحے سے پاک کراچی '' ہو گا تاہم اس مرحلے کیساتھ اب اسٹریٹ کرائمز، چائنا کٹنگ، اراضی پر قبضے، اسمگلنگ اور ناجائز ذرائع سے فنڈز وصول کر کے جرائم پیشہ گروپس وعناصر کی معاونت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف تیز ترین آپریشنز کیے جائیں گے۔
کراچی میں ان جرائم میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جارہی ہے اور مربوط حکمت عملی کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف گرفتاریاں کی جائیں گی اور قانون کے مطابق مقدمات کا اندارج کیا جائے گا۔ سنگین جرائم میں گرفتار ان تمام ملزمان کے خلاف درج مقدمات اگر دہشت گردی کے حوالے سے کی گئی آئینی ترمیم کے زمرے میں آئیں گے تو ان کے مقدمات قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے حالیہ دورہ کراچی اور سیکیورٹی اداروں کی آپریشن پردی گئی بریفنگ سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے، کراچی میں سیاسی عسکری قیادت کا مشرکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں کراچی آپریشن کی ساڑھے تین سالہ مجوعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا،وزیراعظم کراچی آپریشن کے ساتھ شہر میں طویل المدت قیام امن کی پالیسی طے کرنے کیلیے سیاسی قیادت کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کے اہم حلقوں کی جانب سے 22اگست2016کو کراچی پریس کلب کے باہر متحدہ قائد کی منتازعہ تقریرکے بعد کراچی میں پیدا سیاسی صورتحال کا مکمل باریک بینی سے مشاعدہ کیا جا رہاہے اور اس بات کا جائزہ لیا جارہاہے کہ متحدہ کی تقسیم کے بعد بنے والے گروپس کس طرح کراچی کی سیاست میں فعال ہوکر سیاسی سرگرمیاں کررہے ہیں۔
علاوہ ازین وفاقی حکومت کی جانب سے ان تمام گروپس کو کراچی میں سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے جو ریاست کی رٹ اور آئین پاکستان کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں قانون کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں ۔تاہم آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے گروپس کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
کراچی میں ان جرائم میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جارہی ہے اور مربوط حکمت عملی کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف گرفتاریاں کی جائیں گی اور قانون کے مطابق مقدمات کا اندارج کیا جائے گا۔ سنگین جرائم میں گرفتار ان تمام ملزمان کے خلاف درج مقدمات اگر دہشت گردی کے حوالے سے کی گئی آئینی ترمیم کے زمرے میں آئیں گے تو ان کے مقدمات قانون کے مطابق فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے حالیہ دورہ کراچی اور سیکیورٹی اداروں کی آپریشن پردی گئی بریفنگ سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے، کراچی میں سیاسی عسکری قیادت کا مشرکہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں کراچی آپریشن کی ساڑھے تین سالہ مجوعی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا،وزیراعظم کراچی آپریشن کے ساتھ شہر میں طویل المدت قیام امن کی پالیسی طے کرنے کیلیے سیاسی قیادت کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق کے اہم حلقوں کی جانب سے 22اگست2016کو کراچی پریس کلب کے باہر متحدہ قائد کی منتازعہ تقریرکے بعد کراچی میں پیدا سیاسی صورتحال کا مکمل باریک بینی سے مشاعدہ کیا جا رہاہے اور اس بات کا جائزہ لیا جارہاہے کہ متحدہ کی تقسیم کے بعد بنے والے گروپس کس طرح کراچی کی سیاست میں فعال ہوکر سیاسی سرگرمیاں کررہے ہیں۔
علاوہ ازین وفاقی حکومت کی جانب سے ان تمام گروپس کو کراچی میں سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے جو ریاست کی رٹ اور آئین پاکستان کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں قانون کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں ۔تاہم آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے گروپس کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔