امریکی قوم کا اسلحے اور قانون کی حکمرانی سے دفاع کرینگے اوباما
اصول کے نام پرمطلق العنانیت یا سیاست کی جگہ تماشے کی اجازت نہیں دے سکتے
امریکا کے نومنتخب صدر بارک اوباما نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک عوامی تقریب میں لاکھوں افراد کے سامنے دوسری مدت صدارت کیلیے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔
کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' کے سامنے ہونے والی تقریب میں امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر اوباما سے حلف لیا۔ نائب صدر جوبائیڈن نے بھی حلف اٹھایا۔ تقریب حلف برداری کے آغاز میں شہری حقوق کے آنجہانی رہنما میڈگر ایورز کی بیوہ مرلی ایورز ولیمز نے دعائیہ خطاب کیا اور نئے صدر اور ملک کیلئے دعا کی۔ صدر نے انجیل کے جن 2 تاریخی نسخوں پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا ان میں سے ایک 1861میں امریکا کے صدر ابراہم لنکن کا جبکہ دوسرا مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ملکیت تھا جو 1968 میں قتل کردیے گئے تھے۔ حلف برداری کی یہ تقریب مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سرکاری سطح پر منائی جانے والی سالگرہ کے دن ہوئی ہے۔
خاتونِ اول مشل اوباما اور ان کی صاحبزادیاں مالیا اور ساشا بھی ساتھ کھڑی تھیں۔ تقریب میں آٹھ لاکھ کے قریب افراد شریک ہوئے تاہم یہ تعداد صدر اوباما کی پہلی مدت صدارت کے آغاز پر جنوری 2009 میں ہونے والی تقریب حلف برداری کے شرکا سے کہیں کم ہے جس میں 20 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں صدر اوباما نے قومی یکجہتی اور مساوات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اصول کے نام پر مطلق العنانیت یا سیاست کی جگہ تماشے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ہمیں یہ سوچ کر عمل کرنا ہوگا کہ ہمارے کام میں خامی ہوسکتی ہے۔ غریب ،کمزور اور محروم افراد کا تحفظ کرنا ہوگا۔ ہم جنس پرستوں کے حقوق کا خیال اور بچوں کو اسلحے سے جرائم محفوظ رکھنا ہوگا۔ گلوبل وارمنگ کے خطرے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کا اسلحے اور اقدار کا قانون کی حکمرانی کے ذریعے دفاع کریں گے۔ ہم دیگر ممالک کے ساتھ اپنے اختلاف پرامن طریقے سے حل کریں گے۔ حلف اٹھاتے ہوئے امریکی صدر نے یہ الفاظ دہرائے '' میں بارک حسین اوباما ۔۔۔۔۔ امریکا کا 44صدر آئین کا تحفظ اور دفاع کرنے کا عہد کرتا ہوں''۔
کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' کے سامنے ہونے والی تقریب میں امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر اوباما سے حلف لیا۔ نائب صدر جوبائیڈن نے بھی حلف اٹھایا۔ تقریب حلف برداری کے آغاز میں شہری حقوق کے آنجہانی رہنما میڈگر ایورز کی بیوہ مرلی ایورز ولیمز نے دعائیہ خطاب کیا اور نئے صدر اور ملک کیلئے دعا کی۔ صدر نے انجیل کے جن 2 تاریخی نسخوں پر ہاتھ رکھ کر حلف لیا ان میں سے ایک 1861میں امریکا کے صدر ابراہم لنکن کا جبکہ دوسرا مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ملکیت تھا جو 1968 میں قتل کردیے گئے تھے۔ حلف برداری کی یہ تقریب مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سرکاری سطح پر منائی جانے والی سالگرہ کے دن ہوئی ہے۔
خاتونِ اول مشل اوباما اور ان کی صاحبزادیاں مالیا اور ساشا بھی ساتھ کھڑی تھیں۔ تقریب میں آٹھ لاکھ کے قریب افراد شریک ہوئے تاہم یہ تعداد صدر اوباما کی پہلی مدت صدارت کے آغاز پر جنوری 2009 میں ہونے والی تقریب حلف برداری کے شرکا سے کہیں کم ہے جس میں 20 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں صدر اوباما نے قومی یکجہتی اور مساوات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اصول کے نام پر مطلق العنانیت یا سیاست کی جگہ تماشے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ہمیں یہ سوچ کر عمل کرنا ہوگا کہ ہمارے کام میں خامی ہوسکتی ہے۔ غریب ،کمزور اور محروم افراد کا تحفظ کرنا ہوگا۔ ہم جنس پرستوں کے حقوق کا خیال اور بچوں کو اسلحے سے جرائم محفوظ رکھنا ہوگا۔ گلوبل وارمنگ کے خطرے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کا اسلحے اور اقدار کا قانون کی حکمرانی کے ذریعے دفاع کریں گے۔ ہم دیگر ممالک کے ساتھ اپنے اختلاف پرامن طریقے سے حل کریں گے۔ حلف اٹھاتے ہوئے امریکی صدر نے یہ الفاظ دہرائے '' میں بارک حسین اوباما ۔۔۔۔۔ امریکا کا 44صدر آئین کا تحفظ اور دفاع کرنے کا عہد کرتا ہوں''۔