بیٹے کی ہلاکت کا چیف جسٹس نوٹس لیںوالدکامران فیصل
کیس سے الگ ہونیکی درخواست کوعدالت نے نیب کا اندرونی معاملہ قراردیا،رپورٹر فیصل شکیل
نیب کے افسر کامران فیصل کے والد حاجی عبدالحمید نے کہا ہے کہ میرے بیٹے نے مجھ سے کہا تھا کہ مجھ پربہت پریشرہے اورمیں نے رینٹل پاورکیس سے الگ ہونے کی درخواست بھی کی ہے۔
میں ناامید نہیں ہوں،مجھے اپنے رب پر پوری توقع ہے کہ مجھے انصاف ضرورملے گا۔ پیر کو ''ایکسپریس نیوز'' کے پروگرام لائیو ود طلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ میں چاہتاہوں کہ میرے بیٹے کی ہلاکت کا چیف جسٹس نوٹس لیں اور شفاف تحقیقات کرائیں۔ کامران نے رات کوبتایاکہ میں صبح میٹنگ میںجارہاہوں، مجھے نہیںپتہ کہ وہ میٹنگ کیا تھی کیونکہ پھر یہ واقعہ رونماہوگیا اورصبح مجھے بتایاگیا۔
میرے بیٹے نے نے آخری بارگفتگومیں پوچھا تھا کہ آپ کوتوکوئی آکر تنگ نہیں کرتا؟ میں یہ سمجھاکہ یہ تنہائی کی وجہ سے ایسا پوچھ رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کامران فیصل ایک باعمل مسلمان تھا اوراس کوحلا ل حرام کی تمیزتھی، وہ خودکشی نہیں کرسکتا۔ میں اس قوم کے تمام بیٹوں سے اپیل کرتاہوں کہ اس ملک کو قائم رہنے دیں اس ملک کو دوسروں کے ہاتھ میں کھیلنے کے لیے نہ دیں ۔ایکسپریس نیوزکے رپورٹرفیصل شکیل نے کہاکہ کامران فیصل نے کیس سے الگ ہونے کی درخواست کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس کونیب کا اندرونی معاملہ قراردیا۔نیب بھی چاہتا تھاکہ رینٹل پاورکیس کی تحقیقات اس سے واپس لے لی جائیں۔
رپورٹرعرفان طارق نے کہاکہ اسلام آباد پولیس اب تک یہ ثابت کرنے میں بالکل ناکام رہی ہے کہ یہ قتل تھا یاخودکشی۔پولیس جائے وقوعہ پر دیر سے پہنچی اورآتے ہی کہہ دیاکہ یہ خودکشی ہے۔چیرمین نیب کی آمد پربھی جب دروازہ کھولا گیا تو یہی کہا گیا۔ یہ سوال بہت اہم ہے کہ پولیس کے آنے سے قبل کامران فیصل کے کمرے کادروازہ کیوں کھولا گیا۔ رپورٹرحیدرنسیم نے کہا کہ نیب ملازمین نے کامران فیصل کے قتل کی تحقیقات پربنایاگیاکمیشن مستردکردیاہے۔ نیب افسران میں ڈپریشن بہت زیادہ ہوچکا ہے۔ ان کوپتہ ہے کہ نیب کی تمام اعلیٰ سیٹوں پرموجود افسران کنٹریکٹ پرہیں ابھی تک تحقیقات کے حوالے سے کوئی عملی اقدامات نظرنہیں آرہے۔
میں ناامید نہیں ہوں،مجھے اپنے رب پر پوری توقع ہے کہ مجھے انصاف ضرورملے گا۔ پیر کو ''ایکسپریس نیوز'' کے پروگرام لائیو ود طلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ میں چاہتاہوں کہ میرے بیٹے کی ہلاکت کا چیف جسٹس نوٹس لیں اور شفاف تحقیقات کرائیں۔ کامران نے رات کوبتایاکہ میں صبح میٹنگ میںجارہاہوں، مجھے نہیںپتہ کہ وہ میٹنگ کیا تھی کیونکہ پھر یہ واقعہ رونماہوگیا اورصبح مجھے بتایاگیا۔
میرے بیٹے نے نے آخری بارگفتگومیں پوچھا تھا کہ آپ کوتوکوئی آکر تنگ نہیں کرتا؟ میں یہ سمجھاکہ یہ تنہائی کی وجہ سے ایسا پوچھ رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کامران فیصل ایک باعمل مسلمان تھا اوراس کوحلا ل حرام کی تمیزتھی، وہ خودکشی نہیں کرسکتا۔ میں اس قوم کے تمام بیٹوں سے اپیل کرتاہوں کہ اس ملک کو قائم رہنے دیں اس ملک کو دوسروں کے ہاتھ میں کھیلنے کے لیے نہ دیں ۔ایکسپریس نیوزکے رپورٹرفیصل شکیل نے کہاکہ کامران فیصل نے کیس سے الگ ہونے کی درخواست کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس کونیب کا اندرونی معاملہ قراردیا۔نیب بھی چاہتا تھاکہ رینٹل پاورکیس کی تحقیقات اس سے واپس لے لی جائیں۔
رپورٹرعرفان طارق نے کہاکہ اسلام آباد پولیس اب تک یہ ثابت کرنے میں بالکل ناکام رہی ہے کہ یہ قتل تھا یاخودکشی۔پولیس جائے وقوعہ پر دیر سے پہنچی اورآتے ہی کہہ دیاکہ یہ خودکشی ہے۔چیرمین نیب کی آمد پربھی جب دروازہ کھولا گیا تو یہی کہا گیا۔ یہ سوال بہت اہم ہے کہ پولیس کے آنے سے قبل کامران فیصل کے کمرے کادروازہ کیوں کھولا گیا۔ رپورٹرحیدرنسیم نے کہا کہ نیب ملازمین نے کامران فیصل کے قتل کی تحقیقات پربنایاگیاکمیشن مستردکردیاہے۔ نیب افسران میں ڈپریشن بہت زیادہ ہوچکا ہے۔ ان کوپتہ ہے کہ نیب کی تمام اعلیٰ سیٹوں پرموجود افسران کنٹریکٹ پرہیں ابھی تک تحقیقات کے حوالے سے کوئی عملی اقدامات نظرنہیں آرہے۔