پاناما پر پاکستان بار کونسل وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے منحرف ہوگئی
پاکستان بار کونسل کے كنونشن كے دوران وكلاء تنظیموں كی واضح طور پر تقسیم دیكھی گئی
پاكستان بار كونسل صوبائی اور ڈسٹركٹ بارز سے مشاورت كے بعد پاناما معاملے پر وزیراعظم كے استعفے كے مطالبہ سے منحرف ہوگئی۔
اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے طلب کیے گئے اجلاس میں ملك بھر سے بارز كے صدور و جنرل سیكرٹریز كے كنونشن سے اختتامی خطاب كرتے ہوئے پاكستان بار كونسل كے وائس چیئرمین محمد احسن بھون نے کہا کہ اجلاس میں مجموعی طور پر 84 نمائندوں نے اپنی رائے دی ہے جن میں سے 48 ممبران نے جے آئی ٹی كے فیصلے كا انتظار كرنے كی رائے دی، 24 نمائندوں نے وزیراعظم پاكستان سے استعفے كا مطالبہ كیا جب كہ 12 ممبران نے كھل كر رائے نہیں دی۔
وائس چیئرمین پاكستان بار كونسل نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں وزیراعظم كو اخلاقی طور پر جے آئی ٹی كی تحقیقات مكمل ہونے تك استعفیٰ دینا چاہئے تاہم بارز كی اكثریت نے اس كی مخالفت كی ہے اس لیے میں بطور وائس چیئرمین پاكستان بار كونسل كے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں تاہم بعدازاں انہوں نے ممبران كے اصرار پر استعفے كا فیصلہ واپس لے لیا۔
كنونشن كے دوران وكلاء تنظیموں كی واضح طور پر تقسیم دیكھی گئی۔ سپریم كورٹ بار كے سندھ سے نائب صدر شبیر شر كا كہنا تھا كہ اس وقت تحریك چلانے كی كیا نوبت آ گئی ہے، سپریم كورٹ مفلوج تو نہیں ہوئی كہ وكلاء ڈنڈے لے كر سڑكوں پر آ جائیں۔ انہوں نے كہا كہ صدر سپریم كورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملك بھر كی بارز كو تقسیم كرنے كی كوشش كی ہے جس كی مذمت كی جانی چاہیے اور پاكستان بار كونسل كو چاہیے كہ وہ تمام بارز كو ایك فورم پر اكٹھا كرے۔
اسلام آباد ہائیكورٹ بار كے نائب چیئرمین ہارون الرشید نے كہا كہ اس وقت وزیراعظم كے استعفے كا مطالبہ نہیں كرنا چاہیے كیونكہ سپریم كورٹ نے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم تشكیل دے دی ہے لہٰذا اس كے فیصلے كا انتظار كرنا چاہیے، پاكستان بار كے متعدد اركان كا بھی یہی موقف تھا۔
سندھ ہائیكورٹ بار كے صدر نے وزیراعظم كے استعفے كا مطالبہ كرتے ہوئے كہا كہ ان كی موجودگی میں شفاف تحقیقات ممكن نہیں ہیں اس لیے پاكستان بار كونسل كو استعفے كا مطالبہ كرنا چاہیے۔
اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے طلب کیے گئے اجلاس میں ملك بھر سے بارز كے صدور و جنرل سیكرٹریز كے كنونشن سے اختتامی خطاب كرتے ہوئے پاكستان بار كونسل كے وائس چیئرمین محمد احسن بھون نے کہا کہ اجلاس میں مجموعی طور پر 84 نمائندوں نے اپنی رائے دی ہے جن میں سے 48 ممبران نے جے آئی ٹی كے فیصلے كا انتظار كرنے كی رائے دی، 24 نمائندوں نے وزیراعظم پاكستان سے استعفے كا مطالبہ كیا جب كہ 12 ممبران نے كھل كر رائے نہیں دی۔
وائس چیئرمین پاكستان بار كونسل نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں وزیراعظم كو اخلاقی طور پر جے آئی ٹی كی تحقیقات مكمل ہونے تك استعفیٰ دینا چاہئے تاہم بارز كی اكثریت نے اس كی مخالفت كی ہے اس لیے میں بطور وائس چیئرمین پاكستان بار كونسل كے عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں تاہم بعدازاں انہوں نے ممبران كے اصرار پر استعفے كا فیصلہ واپس لے لیا۔
كنونشن كے دوران وكلاء تنظیموں كی واضح طور پر تقسیم دیكھی گئی۔ سپریم كورٹ بار كے سندھ سے نائب صدر شبیر شر كا كہنا تھا كہ اس وقت تحریك چلانے كی كیا نوبت آ گئی ہے، سپریم كورٹ مفلوج تو نہیں ہوئی كہ وكلاء ڈنڈے لے كر سڑكوں پر آ جائیں۔ انہوں نے كہا كہ صدر سپریم كورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملك بھر كی بارز كو تقسیم كرنے كی كوشش كی ہے جس كی مذمت كی جانی چاہیے اور پاكستان بار كونسل كو چاہیے كہ وہ تمام بارز كو ایك فورم پر اكٹھا كرے۔
اسلام آباد ہائیكورٹ بار كے نائب چیئرمین ہارون الرشید نے كہا كہ اس وقت وزیراعظم كے استعفے كا مطالبہ نہیں كرنا چاہیے كیونكہ سپریم كورٹ نے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم تشكیل دے دی ہے لہٰذا اس كے فیصلے كا انتظار كرنا چاہیے، پاكستان بار كے متعدد اركان كا بھی یہی موقف تھا۔
سندھ ہائیكورٹ بار كے صدر نے وزیراعظم كے استعفے كا مطالبہ كرتے ہوئے كہا كہ ان كی موجودگی میں شفاف تحقیقات ممكن نہیں ہیں اس لیے پاكستان بار كونسل كو استعفے كا مطالبہ كرنا چاہیے۔