امریکی فوج نے افغانستان میں داعش خراسان کا سربراہ ہلاک کردیا
شیخ عبدالحسیب ان دہشتگردوں میں شامل تھاجو 26 اپریل کو ننگرہار میں افغان اور امریکی فورسز کی کارروائی میں مارےگئے تھے
افغان حکومت اور امریکی فوج نے 26 اپریل کو صوبہ ننگر ہار میں کی گئی کارروائی میں افغانستان، پاکستان اور اس سے ملحقہ علاقوں کےلیے داعش کی ذیلی شاخ داعش خراسان کے سربراہ عبدالحسیب کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
امریکی فوجی ترجمان کے مطابق 26 اپریل کو پاکستان سے ملحقہ افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع اچین میں غاروں اور سرنگوں پر مشتمل داعش کے کمپلیکس کے خلاف افغان اور امریکی فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی، جس میں داعش کے 35 جنگجو مارے گئے جن میں داعش خراسان کا سربراہ شیخ عبدالحسیب بھی شامل ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی بم حملے میں ہلاک داعش جنگجوؤں کی تعداد 90 ہوگئی
افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ داعش کے افغانستان میں سربراہ عبد الحسیب ہلاک ہو گئے ہیں۔ داعش کے سربراہ کی ہلاکت 10 روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ہونے والے اسپیشل فورسز کے ایک آپریشن کے دوران ہوئی۔
داعش نے دو سال قبل افغانستان، پاکستان اور دوسرے پڑوسی ممالک میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کےلیے ''داعش خراسان'' کے نام سے ایک ذیلی تنظیم قائم کی تھی جو اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان اور افغانستان میں خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتیں کرچکی ہے۔ اس دہشتگرد تنظیم کے پہلے امیر حافظ سعید تھے، جن کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عبدالحسیب کو نیا امیر مقرر کیا گیا تھا۔
امریکی فوجی ترجمان کے مطابق 26 اپریل کو پاکستان سے ملحقہ افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع اچین میں غاروں اور سرنگوں پر مشتمل داعش کے کمپلیکس کے خلاف افغان اور امریکی فورسز کی جانب سے کارروائی کی گئی، جس میں داعش کے 35 جنگجو مارے گئے جن میں داعش خراسان کا سربراہ شیخ عبدالحسیب بھی شامل ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکی بم حملے میں ہلاک داعش جنگجوؤں کی تعداد 90 ہوگئی
افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ داعش کے افغانستان میں سربراہ عبد الحسیب ہلاک ہو گئے ہیں۔ داعش کے سربراہ کی ہلاکت 10 روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ہونے والے اسپیشل فورسز کے ایک آپریشن کے دوران ہوئی۔
داعش نے دو سال قبل افغانستان، پاکستان اور دوسرے پڑوسی ممالک میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے کےلیے ''داعش خراسان'' کے نام سے ایک ذیلی تنظیم قائم کی تھی جو اپنے قیام سے لے کر اب تک پاکستان اور افغانستان میں خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتیں کرچکی ہے۔ اس دہشتگرد تنظیم کے پہلے امیر حافظ سعید تھے، جن کی ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد عبدالحسیب کو نیا امیر مقرر کیا گیا تھا۔