ایران کی پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کی دھمکی
ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو دہشت گردوں کے مبینہ ’محفوظ ٹھکانے‘ ختم نہ کرنے پر حملے کی دھمکی دی
ایرانی فوج کے سربراہ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے اپنی حدود میں دہشت گردوں کے ''محفوظ ٹھکانے'' ختم نہ کیے تو ایرانی فوج پاکستان پر حملہ کردے گی۔
میجر جنرل محمد باقری نے الزام لگایا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی تنظیم ''جیش العدل'' سرحدپار ایرانی فوجیوں پر حملوں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں ملوث ہے اور اس تنظیم کے ٹھکانے پاکستانی حدود کے اندر واقع ہیں جہاں سے یہ اپنی دور مار بندوقوں کے ذریعے ایرانی فوجیوں کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔
محمد باقری نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا، ان کے ٹھکانے خود تباہ نہیں کیے اور پاک ایران سرحد پر نگرانی مؤثر نہ بنائی تو ایران ہر اس جگہ حملہ کرنے کا حق رکھتا ہے جہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہوں۔
اس سے قبل 2014 میں بھی ایران نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ جیش العدل نے اس کے 5 سرحدی محافظ اغواء کرلیے ہیں اور انہیں چھڑانے کےلیے وہ پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے لیکن یہ مسئلہ مقامی عمائدین کی مداخلت سے پرامن طور پر حل کرلیا گیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے بھی اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران اس مسئلے پر بات کی تھی لیکن ایران کا کہنا ہے کہ اب تک اس معاملے میں پاکستان کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب مغربی سرحد پر افغانستان اورمشرقی سرحد پر بھارت نے پاکستان کے خلاف مسلسل محاذ کھول رکھا ہے۔
میجر جنرل محمد باقری نے الزام لگایا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والی تنظیم ''جیش العدل'' سرحدپار ایرانی فوجیوں پر حملوں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں میں ملوث ہے اور اس تنظیم کے ٹھکانے پاکستانی حدود کے اندر واقع ہیں جہاں سے یہ اپنی دور مار بندوقوں کے ذریعے ایرانی فوجیوں کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔
محمد باقری نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کیا، ان کے ٹھکانے خود تباہ نہیں کیے اور پاک ایران سرحد پر نگرانی مؤثر نہ بنائی تو ایران ہر اس جگہ حملہ کرنے کا حق رکھتا ہے جہاں دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہوں۔
اس سے قبل 2014 میں بھی ایران نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ جیش العدل نے اس کے 5 سرحدی محافظ اغواء کرلیے ہیں اور انہیں چھڑانے کےلیے وہ پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے لیکن یہ مسئلہ مقامی عمائدین کی مداخلت سے پرامن طور پر حل کرلیا گیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے بھی اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران اس مسئلے پر بات کی تھی لیکن ایران کا کہنا ہے کہ اب تک اس معاملے میں پاکستان کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے پاکستان پر حملے کی دھمکی ایک ایسے وقت دی گئی ہے جب مغربی سرحد پر افغانستان اورمشرقی سرحد پر بھارت نے پاکستان کے خلاف مسلسل محاذ کھول رکھا ہے۔