نیب کے افسروں نےکرپشن کی انکوائریوں پر کام روک دیا
کامران فیصل کی موت کے بعدجونیئراورسینیئرانویسٹی گیشن افسروں نے15 کرپشن کےسوسے زائد الزامات کی انکوائریاں بندکررکھی ہیں
کامران فیصل کی پراسرار موت کے بعد چیئرمین نیب کی جانب سے 4 مرتبہ نیب کے انویسٹی گیشن افسران پر اعتمادکے اظہارکے اعلامیوں کے باوجود انویسٹی گیشن افسران نے پہلے سے زیر انکوائری الزامات کی تحقیقات شروع نہیں کی ہیں۔
انویسٹی گیشن افسران نے منگل کو نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجہ عامر سے رابطہ کرکے ان سے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنے کا وقت لیا تاہم منگل کویہ افسران سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکے۔ امکان ہے کہ نیب کے انویسٹی گیشن افسران بدھ کو رینٹل پاور عملدرآمدکیس کی سماعت کے موقع پر اپنے تحفظ کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں ۔
نیب ذرائع کے مطابق ملک بھر میں200 سے زائد انویسٹی گیشن افسران جن میںگریڈ16کے جونیئر اورگریڈ17 اور 18 کے سینیئر انویسٹی گیشن افسران شامل ہیں، نے کامران فیصل کی موت کے بعد سے ملک بھر میں بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال، بڑے قومی تعمیراتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزامات میں جاری انکوائریاں شروع نہیںکی ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس وقت ملک بھر میں1500سے زائد الزامات کی انکوائریاں جاری تھیں جوگذشتہ جمعے سے بند ہیں۔
انویسٹی گیشن افسران نے کام شروع کرنے سے پہلے ریاست کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کرنے کے احکام حاصل کرنے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا لیکن منگل کووکیل سے وقت لینے کے باوجودیہ افسران سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکے ۔ نیب حکام کی جانب سے اس امرکی تردید یا تصدیق نہیںکی جا رہی کہ انویسٹی گیشن افسران نے چیئرمین پر اعتمادکے بعدکام شروع کیا یا نہیں ۔
ترجمان نیب ظفر اقبال نے ایکسپریس کے رابطے پرکہا کہ کامران فیصل کی موت کے بعد نیب کے انویسٹی گیشن افسران نے چیئرمین نیب پر اعتمادکا اظہارکیا ہے، انھوں نے کام کیوں نہیں شروع کیا اور وہ سپریم کورٹ کیوں جانا چاہتے ہیں؟ اس حوالے سے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ راجہ عامر ایڈووکیٹ نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ان سے انویسٹی گیشن افسران نے رابطہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائرکریں گے لیکن وہ منگل کونہیں آ سکے، ان کا کہنا تھا کہ آج بدھ کو وہ آئیں گے یانہیں، اس حوالے سے وہ کچھ نہیںکہہ سکتے ۔
انویسٹی گیشن افسران نے منگل کو نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل راجہ عامر سے رابطہ کرکے ان سے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنے کا وقت لیا تاہم منگل کویہ افسران سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکے۔ امکان ہے کہ نیب کے انویسٹی گیشن افسران بدھ کو رینٹل پاور عملدرآمدکیس کی سماعت کے موقع پر اپنے تحفظ کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں ۔
نیب ذرائع کے مطابق ملک بھر میں200 سے زائد انویسٹی گیشن افسران جن میںگریڈ16کے جونیئر اورگریڈ17 اور 18 کے سینیئر انویسٹی گیشن افسران شامل ہیں، نے کامران فیصل کی موت کے بعد سے ملک بھر میں بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال، بڑے قومی تعمیراتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزامات میں جاری انکوائریاں شروع نہیںکی ہیں ۔ذرائع کے مطابق اس وقت ملک بھر میں1500سے زائد الزامات کی انکوائریاں جاری تھیں جوگذشتہ جمعے سے بند ہیں۔
انویسٹی گیشن افسران نے کام شروع کرنے سے پہلے ریاست کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کرنے کے احکام حاصل کرنے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا لیکن منگل کووکیل سے وقت لینے کے باوجودیہ افسران سپریم کورٹ نہیں پہنچ سکے ۔ نیب حکام کی جانب سے اس امرکی تردید یا تصدیق نہیںکی جا رہی کہ انویسٹی گیشن افسران نے چیئرمین پر اعتمادکے بعدکام شروع کیا یا نہیں ۔
ترجمان نیب ظفر اقبال نے ایکسپریس کے رابطے پرکہا کہ کامران فیصل کی موت کے بعد نیب کے انویسٹی گیشن افسران نے چیئرمین نیب پر اعتمادکا اظہارکیا ہے، انھوں نے کام کیوں نہیں شروع کیا اور وہ سپریم کورٹ کیوں جانا چاہتے ہیں؟ اس حوالے سے وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ راجہ عامر ایڈووکیٹ نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ان سے انویسٹی گیشن افسران نے رابطہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائرکریں گے لیکن وہ منگل کونہیں آ سکے، ان کا کہنا تھا کہ آج بدھ کو وہ آئیں گے یانہیں، اس حوالے سے وہ کچھ نہیںکہہ سکتے ۔