ڈان لیکس معاملے پر قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع
قومی سلامتی کے معاملے کوطے کئے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے، تحریک التوا کا متن
پاکستان تحریک انصاف نے ڈان لیکس معاملہ طے پانے پر قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرادی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں ڈان لیکس معاملہ طے پانے پر تحریک التواء جمع کرائی ۔ تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کرداروں کا تعین اور انہیں منظر عام پر لانا ضروری ہے کیونکہ قومی سلامتی کے معاملے کوطے کئے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے، اس لئے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں رکھی جائے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: نیوزلیکس کے تمام معاملات طے پاگئے، فوجی ترجمان نے ٹوئٹ واپس لے لیا
تحریک التواء کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیرداخلہ اور کور کمانڈرز کانفرنس میں اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا جس کے بعد یہ جاننا ہر شہری کا حق ہے کہ کس نے کیا نقصان پہنچایا اور اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پریس ریلیز کوبنیاد بنا کرفوج اورحکومت کو آمنےسامنے کھڑا کردیا گیا، آئی ایس پی آر
واضح رہے کہ گزشتہ روزملک کی اعلیٰ سول اورعسکری قیادت کے درمیان طویل ملاقات میں نیوز لیکس سے متعلق تمام معاملات طے پا گئے تھے جس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنا ٹویٹ واپس لے لیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں ڈان لیکس معاملہ طے پانے پر تحریک التواء جمع کرائی ۔ تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے کرداروں کا تعین اور انہیں منظر عام پر لانا ضروری ہے کیونکہ قومی سلامتی کے معاملے کوطے کئے جانے پر تشویش پائی جاتی ہے، اس لئے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں رکھی جائے۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: نیوزلیکس کے تمام معاملات طے پاگئے، فوجی ترجمان نے ٹوئٹ واپس لے لیا
تحریک التواء کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیرداخلہ اور کور کمانڈرز کانفرنس میں اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا جس کے بعد یہ جاننا ہر شہری کا حق ہے کہ کس نے کیا نقصان پہنچایا اور اس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پریس ریلیز کوبنیاد بنا کرفوج اورحکومت کو آمنےسامنے کھڑا کردیا گیا، آئی ایس پی آر
واضح رہے کہ گزشتہ روزملک کی اعلیٰ سول اورعسکری قیادت کے درمیان طویل ملاقات میں نیوز لیکس سے متعلق تمام معاملات طے پا گئے تھے جس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنا ٹویٹ واپس لے لیا تھا۔