پاکستان نہیں آرہے تواپنے ملک ہی بلا لو پی سی بی کی بھارت کو پیشکش
مالی خسارہ پورا کرنے کیلیے سیکیورٹی رسک کے باوجود پڑوسی ملک کھیلنے جا سکتے ہیں،نیوٹرل وینیوبھی آپشن ہے،شہریار
ISLAMABAD:
چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ مالی خسارہ پورا کرنے کیلیے سیکیورٹی رسک کے باوجود پڑوسی ملک بھی کھیلنے جا سکتے ہیں، نیوٹرل وینیو سمیت تمام ممکنات پرغور کیا جاسکتا ہے۔
ان کے مطابق بی سی سی آئی اپنے ملک میں بھی میزبانی کو تیار نہیں، ہم نے واضح کر دیا کہ سیریزکھیلیں ورنہ ہمارے نقصان کا ازالہ کیا جائے،خالد لطیف سمیت اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث کرکٹرز پر اعترافی بیان کیلیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا، محمد عرفان نے اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا،انھیں قوانین کے مطابق سزا مل گئی،دیگر کیلیے بھی راستہ کھلا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ 2012 کے بعد پاک بھارت سیریز کا انعقاد نہیں ہو سکا، ہم تمام آپشنز پر غور کرنے کو تیار ہیں لیکن اس سے پہلے بی سی سی آئی کو کھیلنے پر رضامند ہونا ہو گا۔
خسارہ پورا کرنے کیلیے سیکیورٹی خدشات کے باوجود پاکستان اپنی ٹیم بھارت بھیج سکتا ہے لیکن بی سی سی آئی اپنے ملک میں بھی ہماری میزبانی کیلیے تیار نہیں،اگر وہ چاہے تو نیوٹرل مقام پر بھی کھیل سکتے ہیں،آئی سی سی بھی تسلیم کرتی ہے کہ روایتی حریفوں کی سیریز دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے، باہمی مقابلوں سے بہت زیادہ مالی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے سے پی سی بی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے لیکن بی سی سی آئی سیریز کیلیے تیار ہی نہیں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے،بھارت پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کی حامی بھر رہا نہ ہی قانونی نوٹس کا جواب دے رہا ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ پڑوسی ملک سیریز کھیلے ورنہ ہمارے نقصان کا ازالہ کرے،ایک سوال پر شہریارخان نے اپنا موقف دہرایا کہ بی سی سی آئی سے معاہدے میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں کہ پاکستان سے کھیلنے کا انحصار حکومتی اجازت سے مشروط ہوگا۔ شہریار خان نے کہا کہ پی سی بی کی طرف سے خالد لطیف سمیت پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹرز پر اعترافی بیان کیلیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جا رہا، نہ ہی کوئی پیشکش کی جا رہی ہے کہ بات مان لینے پر محفوظ راستہ دیا جائیگا، یہ ایک قانونی کیس ہے جس کی تحقیقات ٹریبیونل کررہا ہے۔
اگر اپنی غلطی تسلیم کرنے سے ان کا فائدہ ہے تو بورڈ ہمیشہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریگا کہ وہ ایسا کریں، محمد عرفان نے پی سی بی کو معاملے سے آگاہ نہ کرنے میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا،انھیں قوانین کے مطابق سزا مل گئی،دیگر کے لیے بھی یہ راستہ کھلا ہے،اگر وہ چاہیں تو اسے استعمال کر لیں مگر انھوں نے یہ معاملہ آگے لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ مالی خسارہ پورا کرنے کیلیے سیکیورٹی رسک کے باوجود پڑوسی ملک بھی کھیلنے جا سکتے ہیں، نیوٹرل وینیو سمیت تمام ممکنات پرغور کیا جاسکتا ہے۔
ان کے مطابق بی سی سی آئی اپنے ملک میں بھی میزبانی کو تیار نہیں، ہم نے واضح کر دیا کہ سیریزکھیلیں ورنہ ہمارے نقصان کا ازالہ کیا جائے،خالد لطیف سمیت اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث کرکٹرز پر اعترافی بیان کیلیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا، محمد عرفان نے اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا،انھیں قوانین کے مطابق سزا مل گئی،دیگر کیلیے بھی راستہ کھلا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کہاکہ 2012 کے بعد پاک بھارت سیریز کا انعقاد نہیں ہو سکا، ہم تمام آپشنز پر غور کرنے کو تیار ہیں لیکن اس سے پہلے بی سی سی آئی کو کھیلنے پر رضامند ہونا ہو گا۔
خسارہ پورا کرنے کیلیے سیکیورٹی خدشات کے باوجود پاکستان اپنی ٹیم بھارت بھیج سکتا ہے لیکن بی سی سی آئی اپنے ملک میں بھی ہماری میزبانی کیلیے تیار نہیں،اگر وہ چاہے تو نیوٹرل مقام پر بھی کھیل سکتے ہیں،آئی سی سی بھی تسلیم کرتی ہے کہ روایتی حریفوں کی سیریز دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے، باہمی مقابلوں سے بہت زیادہ مالی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے سے پی سی بی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے لیکن بی سی سی آئی سیریز کیلیے تیار ہی نہیں تو پھر کیا کیا جا سکتا ہے،بھارت پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کی حامی بھر رہا نہ ہی قانونی نوٹس کا جواب دے رہا ہے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ پڑوسی ملک سیریز کھیلے ورنہ ہمارے نقصان کا ازالہ کرے،ایک سوال پر شہریارخان نے اپنا موقف دہرایا کہ بی سی سی آئی سے معاہدے میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں کہ پاکستان سے کھیلنے کا انحصار حکومتی اجازت سے مشروط ہوگا۔ شہریار خان نے کہا کہ پی سی بی کی طرف سے خالد لطیف سمیت پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹرز پر اعترافی بیان کیلیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جا رہا، نہ ہی کوئی پیشکش کی جا رہی ہے کہ بات مان لینے پر محفوظ راستہ دیا جائیگا، یہ ایک قانونی کیس ہے جس کی تحقیقات ٹریبیونل کررہا ہے۔
اگر اپنی غلطی تسلیم کرنے سے ان کا فائدہ ہے تو بورڈ ہمیشہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کریگا کہ وہ ایسا کریں، محمد عرفان نے پی سی بی کو معاملے سے آگاہ نہ کرنے میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا،انھیں قوانین کے مطابق سزا مل گئی،دیگر کے لیے بھی یہ راستہ کھلا ہے،اگر وہ چاہیں تو اسے استعمال کر لیں مگر انھوں نے یہ معاملہ آگے لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔