ایبٹ آباد میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے نوجوان جاں بحق
مشتعل ہجوم نے مقامی لڑکی سے تعلقات کے الزام پر عبدالستار کو تشدد کا نشانا بنایا
مشتعل ہجوم نے مقامی لڑکی سے مبینہ تعلقات کے الزام پر ایک نوجوان کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایبٹ آباد کے گاؤں ولولہ میں مشتعل ہجوم نے مقامی لڑکی سے مبینہ تعلقات کے الزام پر عبدالستار نامی نوجوان کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عبدالستار لڑکی سے ملنے گاؤں آیا کرتا تھا جس پر لوگوں نے اسے لڑکی سے ملنے سے منع کیا، گاؤں والوں کے منع کرنے کے باوجود عبدالستار لڑکی سے ملنے آیا جس پر گاؤں میں مشتعل ہجوم نے لڑکے پر تشدد کیا اور مبینہ طور پر گولی بھی ماری جس کے باعث نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
ڈی آئی جی ہزارہ کا ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ واقعہ 22 اپریل کا ہے، ایک سال قبل بھی عبدالستار کو لڑکی کے گھر والوں نے پکڑ کر بند کر دیا تھا تاہم دوبارہ گاؤں کا رخ نہ کرنے کی یقین دہانی پر اسے چھوڑدیا گیا تھا لیکن عبدالستار نے دوبارہ گاؤں آنا شروع کر دیا جس پر لڑکی کے گھر والوں نے نوجوان کو گاؤں بلایا اور اس پر تشدد کیا۔ ڈی آئی جی کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد نوجوان کو ہجوم سے چھڑا کر اسپتال منتقل کیا لیکن عبدالستار زخموں کو تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
ڈی آئی جی ہزارہ کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث 8 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ مدعی نے مزید 14 افراد کو مقدمے میں نامزد کیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایبٹ آباد کے گاؤں ولولہ میں مشتعل ہجوم نے مقامی لڑکی سے مبینہ تعلقات کے الزام پر عبدالستار نامی نوجوان کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ عبدالستار لڑکی سے ملنے گاؤں آیا کرتا تھا جس پر لوگوں نے اسے لڑکی سے ملنے سے منع کیا، گاؤں والوں کے منع کرنے کے باوجود عبدالستار لڑکی سے ملنے آیا جس پر گاؤں میں مشتعل ہجوم نے لڑکے پر تشدد کیا اور مبینہ طور پر گولی بھی ماری جس کے باعث نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد سے طالبعلم جاں بحق
ڈی آئی جی ہزارہ کا ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ واقعہ 22 اپریل کا ہے، ایک سال قبل بھی عبدالستار کو لڑکی کے گھر والوں نے پکڑ کر بند کر دیا تھا تاہم دوبارہ گاؤں کا رخ نہ کرنے کی یقین دہانی پر اسے چھوڑدیا گیا تھا لیکن عبدالستار نے دوبارہ گاؤں آنا شروع کر دیا جس پر لڑکی کے گھر والوں نے نوجوان کو گاؤں بلایا اور اس پر تشدد کیا۔ ڈی آئی جی کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے بعد نوجوان کو ہجوم سے چھڑا کر اسپتال منتقل کیا لیکن عبدالستار زخموں کو تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گیا۔
ڈی آئی جی ہزارہ کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث 8 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ مدعی نے مزید 14 افراد کو مقدمے میں نامزد کیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔