سائبر کرائمز… عالمگیر خطرہ

ریاستی ایجنسیاں اور دنیا بھر کی بڑی بڑی کمپنیاں شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئیں

ریاستی ایجنسیاں اور دنیا بھر کی بڑی بڑی کمپنیاں شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئیں۔ فوٹو: نیٹ

ایک طرف جہاں جدید ٹیکنالوجی سے زندگی کے ہر شعبے میں انقلاب آ رہا ہے اور طویل و پیچیدہ نوعیت کے کام منٹوں سیکنڈوں میں نمٹائے جا رہے ہیں وہاں دوسری طرف اس ساری صورت حال کے منفی پہلو بھی نمایاں ہونے لگے ہیں جب دنیا بھر میں ''سائبر کرائمز'' کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔

اس ضمن میں اولین نشانہ تو بینکوں کے اکاؤنٹس کو بنایا جا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی حکومتوں کے خفیہ منصوبوں اور حساس پروگراموں تک بھی جرائم پیشہ افراد کی رسائی کا دروازہ کھل رہا ہے جو کسی بھی ملک کی قومی سلامتی کے لیے انتہا درجہ کے خطرے کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال چند روز پہلے روس کے بینکوں' برطانیہ کے اسپتالوں' کورئیر سروس آفس اور یورپی کار کمپنیوں پر ہونے والا گلوبل سائبر حملہ ہے۔

سائبر کرائمز کے ماہرین نے کہا ہے کہ اس عالمی سائبر حملے سے روسی بینکوں' برطانوی اسپتالوں 'وفاقی مالیاتی ایکسچینج کمپنیوں اور یورپی کاریں بنانے والی کمپنیوں کے لیے شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ سائبر حملے کرنے والوں کا کھوج لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ان کی حرکات سے عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ پیدا ہونے کا ڈر ہے۔ اس طرح کے چھوٹے موٹے واقعات تو ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں لیکن نہایت منظم انداز میں اس قدر وسیع پیمانے پر یہ واردات پہلی مرتبہ منظرعام پر آئی ہے جس سے سیکیورٹی اداروں کی نیند اڑ گئی ہیں۔


ریاستی ایجنسیاں اور دنیا بھر کی بڑی بڑی کمپنیاں شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئیں کیونکہ اس سائبر حملے کے نتیجے میں ان کی حساس نوعیت کی فائلیں بلاک ہو گئی ہیں اور انھیں اپنے کمپیوٹر بند کرنا پڑے ہیں۔ حملہ آوروں کی طرف سے بھاری تاوان کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

یورپ کی پولیسنگ ایجنسی ''یورو پول'' نے کہا ہے کہ مجرموں کو تلاش کرنے اور ان کو عبرت ناک سزا دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ سائبر کرائمز کی جو خطرناک شکل سامنے آئی ہے اس نے دنیا بھر کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں ابتدائی اندازہ لگایا گیا تھا کہ اب سب کام آسان اور بسرعت ہو جائیں گے لیکن اس بات کا تو کسی کو خیال بھی نہ تھا کہ جرائم پیشہ افراد اس ٹیکنالوجی کا کس قدر مہلک استعمال کر سکتے ہیں۔

فن لینڈکے دارالحکومت ہیلسنکی میں قائم بین الاقوامی سائبر کرائمز سیکیورٹی کمپنی کے مطابق حالیہ سائبر حملے میں جرائم پیشہ افراد نے تاریخ کی بلند ترین رقم کا مطالبہ کیا ہے جو ایک سو سے زیادہ ممالک سے اکٹھی کی جائے گی کیونکہ انھوں نے سو سے زیادہ ممالک کے 13 ہزار سے زائد سسٹم خراب کر دیے ہیں۔ سائبر مجرموں نے امریکی قومی سلامتی کی ایجنسی سافٹ ویئر نظام میں ایک خرابی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ واردات کی ہے۔

 
Load Next Story