عدلیہ فوج اور سیاستدانوں كے بلاتفریق احتساب كا یكساں قانون ہونا چاہیے رضا ربانی
الگ الگ احتساب كا قانون ہوگا تو كیا ہم بھی سینٹ كو ٹرائل كورٹ میں تبدیل كردیں، چیرمین سینیٹ
FAISALABAD:
چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے بعض اداروں میں احتساب كے الگ الگ سسٹم پر ایك بار پھر تحفظات كا اظہار کرتے ہوئےآبزرویشن دی ہے كہ عدلیہ، فوج ،سیاستدانوں اور اراكین پارلیمنٹ كے بلاتفریق احتساب كا ایك یكساں اور جامع قانون ہونا چاہیے۔
چیرمین سینیٹ نے اجلاس كے دوران پاك فضائیہ كے ایكٹ میں ترمیمی بل پیش ہونے كے موقع پر آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ اب تو یہ آئین كے آرٹیكل 243 كو تسلیم بھی نہیں كرتے، ہر ادارہ اگر احتساب كا الگ الگ قانون لائے گا تو سسٹم كیسے چلے گا، پہلے بھی رائے دے چكا ہوں كہ سب اداروں كا بلاتفریق و بلاامتیاز احتساب كا یكساں طریقہ كار ہونا چاہیے، بشمول فوج، عدلیہ و پارلیمنٹ كے احتساب كے لیے جامع قانون وضع كیا جائے۔
وزیراعظم نے كہا كہ الگ الگ احتساب كا قانون ہوگا تو كیا ہم بھی سینٹ كو ٹرائل كورٹ میں تبدیل كردیں، وزیراعظم كے اثاثے مخفی ہوتے ہیں نہ ان كا احتساب، تو كسی ادارے كے احتساب كی كارروائی كیوں مخفی ركھی جاتی ہے، وزیراعظم كی مراعات دیگر سہولیات كو كوئی خفیہ نہیں ركھا جاتا یہاں ایك ادارے كی طرف سے اپنے سبكدوش اعلیٰ افسران كی مراعات تنخواہوں اور الاونسز كو چھپایا جارہا ہے، عرصے سے بار بار سولات كیے جارہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس كی كارروائی كے دوران ادارے كے سابق افسران كو بے قاعدگیوں كے حوالے سے جواب دہ بنانے كے بارے میں پاك فضائیہ كے ایكٹ میں ترمیمی بل كی پیپلزپارٹی نے امتیازی قانون قراردیتے ہوئے اس كی مخالفت كی۔
چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے بعض اداروں میں احتساب كے الگ الگ سسٹم پر ایك بار پھر تحفظات كا اظہار کرتے ہوئےآبزرویشن دی ہے كہ عدلیہ، فوج ،سیاستدانوں اور اراكین پارلیمنٹ كے بلاتفریق احتساب كا ایك یكساں اور جامع قانون ہونا چاہیے۔
چیرمین سینیٹ نے اجلاس كے دوران پاك فضائیہ كے ایكٹ میں ترمیمی بل پیش ہونے كے موقع پر آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ اب تو یہ آئین كے آرٹیكل 243 كو تسلیم بھی نہیں كرتے، ہر ادارہ اگر احتساب كا الگ الگ قانون لائے گا تو سسٹم كیسے چلے گا، پہلے بھی رائے دے چكا ہوں كہ سب اداروں كا بلاتفریق و بلاامتیاز احتساب كا یكساں طریقہ كار ہونا چاہیے، بشمول فوج، عدلیہ و پارلیمنٹ كے احتساب كے لیے جامع قانون وضع كیا جائے۔
وزیراعظم نے كہا كہ الگ الگ احتساب كا قانون ہوگا تو كیا ہم بھی سینٹ كو ٹرائل كورٹ میں تبدیل كردیں، وزیراعظم كے اثاثے مخفی ہوتے ہیں نہ ان كا احتساب، تو كسی ادارے كے احتساب كی كارروائی كیوں مخفی ركھی جاتی ہے، وزیراعظم كی مراعات دیگر سہولیات كو كوئی خفیہ نہیں ركھا جاتا یہاں ایك ادارے كی طرف سے اپنے سبكدوش اعلیٰ افسران كی مراعات تنخواہوں اور الاونسز كو چھپایا جارہا ہے، عرصے سے بار بار سولات كیے جارہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس كی كارروائی كے دوران ادارے كے سابق افسران كو بے قاعدگیوں كے حوالے سے جواب دہ بنانے كے بارے میں پاك فضائیہ كے ایكٹ میں ترمیمی بل كی پیپلزپارٹی نے امتیازی قانون قراردیتے ہوئے اس كی مخالفت كی۔