احکامات موصول نہیں ہوئے بھارتی ماہی گیروں کو رہا نہیں کیا جاسکا
پاکستان میں اس وقت291بھارتی ماہی گیرقید ہیں،10افراد ایسےہیں جنھیں بھارت نےسزا ختم ہونےکے باوجود اپنا شہری نہیں مانا۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کے تحریری احکامات موصول نہ ہونے کے باعث کوئی قیدی رہا نہیں کیا جاسکا۔
پاکستان میں اس وقت 291 بھارتی ماہی گیر قید ہیں جن میں سے 10 افراد ایسے ہیں جوکہ سزا مکمل ہونے کے بعد بھی 2 برس سے حکومت کے مہمان بنے بیٹھے ہیں ، بھارتی حکومت نے اب تک انھیں اپنا شہری تسلیم نہیں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکریک کا مسئلہ حل نہ ہونے کا خمیازہ دونوں ممالک کے انتہائی غریب و لاچار اور مچھلیاں پکڑ ان کی خرید و فروخت کے ذریعے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے ماہی گیروں کو بھگتنا پڑتا ہے ، سمندری حدود کی موثر نشاندہی نہ ہونے کے باعث دونوں اطراف کے ماہی گیر لاعلمی میں دوسری جانب چلے جاتے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے منگل کو حکم دیا تھا کہ سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے جانے والے بھارتی ماہی گیروں کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا جائے۔
بدھ کو تحریری احکامات نہ ملنے کے باعث کسی قیدی کو رہا نہیں کیا گیا، اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل ملیر نذیر شاہ نے بتایا کہ بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کے سلسلے میں انھیں کوئی تحریری حکم نامہ نہیں ملا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی قیدی کو رہا کرنے سے قاصر ہیں، علاوہ ازیں پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے الزام میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں اس وقت 291 بھارتی ماہی گیر قید ہیں جن میں سے 151 سزا یافتہ جبکہ130 ماہی گیروں کے کیسز اس وقت زیر سماعت ہیں، غلطی سے سمندری حدود کی خلاف ورزی کی سزا 6 ماہ قید ہوتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں10 بھارتی ماہی گیر ایسے بھی ہیں جوکہ اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد بھی 2 برس سے حکومت پاکستان کے مہمان بنے بیٹھے ہیں، مذکورہ افراد کو بھارتی حکومت نے اب تک اپنا شہری تسلیم نہیں کیا، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ گرفتار افراد نے بھارت میں اپنی جو رہائش گاہ بتائی وہ بھارتی حکام کے مطابق غلط بتائی گئی ہے اور وہ وہاں کے رہائشی نہیں ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائش کی تصدیق نہ ہونے کے باعث بھارتی حکام نے انھیں اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیا ہے۔
پاکستان میں اس وقت 291 بھارتی ماہی گیر قید ہیں جن میں سے 10 افراد ایسے ہیں جوکہ سزا مکمل ہونے کے بعد بھی 2 برس سے حکومت کے مہمان بنے بیٹھے ہیں ، بھارتی حکومت نے اب تک انھیں اپنا شہری تسلیم نہیں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکریک کا مسئلہ حل نہ ہونے کا خمیازہ دونوں ممالک کے انتہائی غریب و لاچار اور مچھلیاں پکڑ ان کی خرید و فروخت کے ذریعے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے والے ماہی گیروں کو بھگتنا پڑتا ہے ، سمندری حدود کی موثر نشاندہی نہ ہونے کے باعث دونوں اطراف کے ماہی گیر لاعلمی میں دوسری جانب چلے جاتے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے منگل کو حکم دیا تھا کہ سمندری حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیے جانے والے بھارتی ماہی گیروں کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کیا جائے۔
بدھ کو تحریری احکامات نہ ملنے کے باعث کسی قیدی کو رہا نہیں کیا گیا، اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل ملیر نذیر شاہ نے بتایا کہ بھارتی ماہی گیروں کی رہائی کے سلسلے میں انھیں کوئی تحریری حکم نامہ نہیں ملا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی قیدی کو رہا کرنے سے قاصر ہیں، علاوہ ازیں پاکستان کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کے الزام میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں اس وقت 291 بھارتی ماہی گیر قید ہیں جن میں سے 151 سزا یافتہ جبکہ130 ماہی گیروں کے کیسز اس وقت زیر سماعت ہیں، غلطی سے سمندری حدود کی خلاف ورزی کی سزا 6 ماہ قید ہوتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں10 بھارتی ماہی گیر ایسے بھی ہیں جوکہ اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد بھی 2 برس سے حکومت پاکستان کے مہمان بنے بیٹھے ہیں، مذکورہ افراد کو بھارتی حکومت نے اب تک اپنا شہری تسلیم نہیں کیا، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ گرفتار افراد نے بھارت میں اپنی جو رہائش گاہ بتائی وہ بھارتی حکام کے مطابق غلط بتائی گئی ہے اور وہ وہاں کے رہائشی نہیں ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائش کی تصدیق نہ ہونے کے باعث بھارتی حکام نے انھیں اپنی تحویل میں لینے سے انکار کردیا ہے۔