صدر زرداری کی آمد سے سیاسی ماحول میں گرماگرمی
صدر زرداری کا سندھ میں گڑھی خدابخش کے علاوہ کسی بھی عوامی مقام پر پہلا خطاب تھا۔
LISBURN:
صدر آصف علی زرداری نے لاڑکانہ اور خیرپور میرس میں عوامی سرگرمیوں میں حصہ لے کر سیاسی ہلچل میں اضافہ کر دیا ہے۔ صدر زرداری نے گڑھی خدابخش میں بھٹو شہداء کے مزارات پر حاضری کے بعد اتوار کو خیرپور کے قریب کوٹ ڈی جی میں پارٹی اجلاس سے خطاب کیا، صحافیوں سے بات چیت اور عوامی جلسہ عام سے بھی خطاب کیا۔
صدر زرداری کا سندھ میں گڑھی خدابخش کے علاوہ کسی بھی عوامی مقام پر پہلا خطاب تھا۔ ان کے خطاب سے نہ صرف خیرپور بلکہ نواحی اضلاع کے کارکنان میں جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ صدر زرداری کی اس بات کو بھی پسند کیا جا رہا ہے کہ ''میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا روحانی بیٹا ہوں اور عالمی وخطے کی سیاست کو نظرمیں رکھ کر سیاست کر رہا ہوں ۔
پیپلزپارٹی سیاست کو عبادت سمجھتی ہے اور چور دروازے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ ماضی میں بھی چور دروازے کی سیاست نہیں کی اور نہ اب کریں گے۔ آنے والے عام انتخابات وقت پر آزادانہ ،شفاف اور غیر جانبدارنہ ہوں گے۔ میں خود پارٹی ورکر ہوں۔ مستقبل میں پنجاب کا وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا جیالا ہو گا۔''
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کیلئے سیاست کی ہے اور عوامی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کی معیشت کمزور ہوئی ہے مگر پاکستان پہلی دفعہ اناج باہر ملک بھیج رہا ہے۔ انھوں نے کارکنان سے مخاطب ہوکر کہا کہ دنیا کی بہت سے لیڈروں اور میں نے محترمہ کو پاکستان واپسی کیلئے منع کیا تھا مگر محترمہ عوام سے بے پناہ محبت کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ عوام میرا انتظار کر رہے ہیں۔
محترمہ عوام کے درمیان آئیں اور عوام کیلئے جان قربان کردی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہنگائی ، بیروزگاری، بجلی اور سوئی گیس سمیت دیگر بحران کا ملک شکار ہے لیکن پیپلزپارٹی ہی ملک اور عوام کو تمام مسائل سے نجات دلائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بیٹیوں کو ہمارے دستے میں شامل ہونا پڑے گا، ایک آدمی سے گھر نہیں چل سکتا ۔
اس سے قبل صدر زرداری نے صحافیوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جواب دیئے۔ اس موقع پر صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عالمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کرتی ہے۔ معیشت کو مستحکم کر کے سرکاری و نجی اداروں میں روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔ ہر شخص کو سرکاری نوکری نہیں دے سکتے۔
جمہوری حکومت کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہے۔ عوام ہی روشن مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ پہلے سیاسی نظام اور جمہوریت کو مضبوط کیا، منصفانہ انتخابات کے ذریعے جمہوریت کو مستحکم کریں گے، خواتین کو با اختیار بنا کر ان کی آمد نی کو دگنا بنا رہے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو آخری دن تک اپنے ایمان پر قائم رہے۔
عوام کیلئے جان قربان کرنے والے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ مخالفین نے مجھ سے میرا یوسف چھین لیا ہے مگر اب میں نے مخالفین کو جوشیلا جیالا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوسف رضا گیلانی چاہتا تو پنجاب میں (ن) لیگ کی حکومت نہ بنتی۔ شریف برادران کان کھول کر سن لیں!
آئندہ انتخابات میں پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور وزیر اعلی ہمارا ہوگا اور حکومت بننے کے بعد میں خود پنجاب میں بیٹھوں گا۔ میں نے گیارہ سال جیل کاٹی اور جیل کی چابیاں میرے پاس تھیں۔ اگر چاہتا تو جیل سے فرار ہو سکتا تھا مگر میں نے ایسا قدم نہیں اٹھایا ۔
اسی روز صدر زرداری نے گڑھی خدا بخش میں کھلی کچہری لگا کر فرداً فرداً لوگوںکے مسائل سنے۔ سکھر میں اسلام آباد روانگی سے قبل صدر زرداری نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے اجلاس طلب کیا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ اورآئی جی سندھ پولیس نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں صدر زرداری نے آئی جی سندھ پولیس کو کراچی سمیت سندھ کے امن وامان کو ہر صورت میں یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ ہر صورت میں یقینی بنانے کی بھی ہدایات دیں۔ صدر مملکت کو صوبہ سندھ میںجاری ترقیاتی سکیموں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ کو جاری ترقیاتی کام جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے اورسندھ کے مختلف اضلاع میں کابینہ کے اجلاس منعقد کرنے اور عوام کو ان کی دہلیز پر مسائل حل کرنے کے اقدامات کو سراہا۔
صدر آصف علی زرداری نے لاڑکانہ اور خیرپور میرس میں عوامی سرگرمیوں میں حصہ لے کر سیاسی ہلچل میں اضافہ کر دیا ہے۔ صدر زرداری نے گڑھی خدابخش میں بھٹو شہداء کے مزارات پر حاضری کے بعد اتوار کو خیرپور کے قریب کوٹ ڈی جی میں پارٹی اجلاس سے خطاب کیا، صحافیوں سے بات چیت اور عوامی جلسہ عام سے بھی خطاب کیا۔
صدر زرداری کا سندھ میں گڑھی خدابخش کے علاوہ کسی بھی عوامی مقام پر پہلا خطاب تھا۔ ان کے خطاب سے نہ صرف خیرپور بلکہ نواحی اضلاع کے کارکنان میں جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ صدر زرداری کی اس بات کو بھی پسند کیا جا رہا ہے کہ ''میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا روحانی بیٹا ہوں اور عالمی وخطے کی سیاست کو نظرمیں رکھ کر سیاست کر رہا ہوں ۔
پیپلزپارٹی سیاست کو عبادت سمجھتی ہے اور چور دروازے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ ماضی میں بھی چور دروازے کی سیاست نہیں کی اور نہ اب کریں گے۔ آنے والے عام انتخابات وقت پر آزادانہ ،شفاف اور غیر جانبدارنہ ہوں گے۔ میں خود پارٹی ورکر ہوں۔ مستقبل میں پنجاب کا وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا جیالا ہو گا۔''
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کیلئے سیاست کی ہے اور عوامی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کی معیشت کمزور ہوئی ہے مگر پاکستان پہلی دفعہ اناج باہر ملک بھیج رہا ہے۔ انھوں نے کارکنان سے مخاطب ہوکر کہا کہ دنیا کی بہت سے لیڈروں اور میں نے محترمہ کو پاکستان واپسی کیلئے منع کیا تھا مگر محترمہ عوام سے بے پناہ محبت کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ عوام میرا انتظار کر رہے ہیں۔
محترمہ عوام کے درمیان آئیں اور عوام کیلئے جان قربان کردی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہنگائی ، بیروزگاری، بجلی اور سوئی گیس سمیت دیگر بحران کا ملک شکار ہے لیکن پیپلزپارٹی ہی ملک اور عوام کو تمام مسائل سے نجات دلائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بیٹیوں کو ہمارے دستے میں شامل ہونا پڑے گا، ایک آدمی سے گھر نہیں چل سکتا ۔
اس سے قبل صدر زرداری نے صحافیوں سے بھی ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جواب دیئے۔ اس موقع پر صدر زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عالمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کرتی ہے۔ معیشت کو مستحکم کر کے سرکاری و نجی اداروں میں روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔ ہر شخص کو سرکاری نوکری نہیں دے سکتے۔
جمہوری حکومت کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہے۔ عوام ہی روشن مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔ پہلے سیاسی نظام اور جمہوریت کو مضبوط کیا، منصفانہ انتخابات کے ذریعے جمہوریت کو مستحکم کریں گے، خواتین کو با اختیار بنا کر ان کی آمد نی کو دگنا بنا رہے ہیں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو آخری دن تک اپنے ایمان پر قائم رہے۔
عوام کیلئے جان قربان کرنے والے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ مخالفین نے مجھ سے میرا یوسف چھین لیا ہے مگر اب میں نے مخالفین کو جوشیلا جیالا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوسف رضا گیلانی چاہتا تو پنجاب میں (ن) لیگ کی حکومت نہ بنتی۔ شریف برادران کان کھول کر سن لیں!
آئندہ انتخابات میں پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت اور وزیر اعلی ہمارا ہوگا اور حکومت بننے کے بعد میں خود پنجاب میں بیٹھوں گا۔ میں نے گیارہ سال جیل کاٹی اور جیل کی چابیاں میرے پاس تھیں۔ اگر چاہتا تو جیل سے فرار ہو سکتا تھا مگر میں نے ایسا قدم نہیں اٹھایا ۔
اسی روز صدر زرداری نے گڑھی خدا بخش میں کھلی کچہری لگا کر فرداً فرداً لوگوںکے مسائل سنے۔ سکھر میں اسلام آباد روانگی سے قبل صدر زرداری نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے اجلاس طلب کیا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ اورآئی جی سندھ پولیس نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں صدر زرداری نے آئی جی سندھ پولیس کو کراچی سمیت سندھ کے امن وامان کو ہر صورت میں یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ ہر صورت میں یقینی بنانے کی بھی ہدایات دیں۔ صدر مملکت کو صوبہ سندھ میںجاری ترقیاتی سکیموں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
صدر مملکت نے وزیر اعلیٰ کو جاری ترقیاتی کام جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے اورسندھ کے مختلف اضلاع میں کابینہ کے اجلاس منعقد کرنے اور عوام کو ان کی دہلیز پر مسائل حل کرنے کے اقدامات کو سراہا۔