مشترکہ مفادات کونسل نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنیکی منظوری دیدی
وفاقی حکومت 2017 تک اخراجات برداشت کریگی، کاشتکاروں کو ادائیگی نہ کرنیوالی ملز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ سیاسی اور آئینی ذمے داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔
چند ہفتوں میں اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، انتقامی سیاست کے قائل نہیں، جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں، طاہرالقادری کے لانگ مارچ سے بڑی حکمت عملی کیساتھ نمٹا گیا، مذاکرات کے ذریعے لانگ مارچ کا پرامن حل نکالا، بلوچستان میں گورنر راج آئینی تقاضے پورا کرتے ہوئے نافذ کیا گیا، مشترکہ مفادات کونسل میں چونسٹھ امور زیر غور آئے، اکثر پر عمل ہو چکا ہے، چند فیصلے عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ چیلنجز سے نمٹنے کیلیے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمتی پالیسی پرعمل کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کونسل نے ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2022ء تک پنشن نہیں ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اجتماعی دانش سے جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیاں آئندہ چند ہفتوں میں اپنی مدت کامیابی سے مکمل کر رہی ہیں۔ قوم چند ماہ میں انتخابات کی طرف جا رہی ہے۔
حکومت نے شفاف انتخابات کا عزم کر رکھا ہے۔ ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور اس حقیقت کا ثبوت یہ ہے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں، حکومت مفاہمت کی سیاست پر عمل پیرا ہے جبکہ منافرت اور انتقام کی سیاست ختم کر دی گئی ہے۔ تمام قومی ایشوز پر سب سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے، حکومت نے اپنی پوری مدت کے دوران جمہوریت کی روح کو برقرار رکھا، ہم نے جمہوری قوتوں کو احترام دیا جس کا ثبوت لانگ مارچ کے ایشو کا خوش اسلوبی سے حل ہے، حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاء کی بڑی دیکھ بھال کی، ان کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ پرامن مذاکرات کئے جس کے نتیجہ میں لانگ مارچ پرامن طور پر ختم ہوا۔ بلوچستان میں اتفاق رائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد گورنر راج نافذ کیا گیا۔
مشترکہ مفادات کونسل وفاقیت کی علامت ہے جس نے وفاق کی تمام اکائیوں کو مستحکم کیا، ہم نے میثاق جمہوریت کا عزم کر رکھا ہے اور اس کے بہت سے نکات پر عمل درآمد کیا۔ وزیراعظم نے کہا حکومت اداروں کے اپنے دائرہ کار میں ان کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔ این این آئی کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2022ء تک پنشن نہیں ملے گی اور وفاقی حکومت 2015 کی بجائے 2017 تک لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اخراجات برداشت کریگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے ای ایس سی کو بقایا جات کی وصولی کیلئے فوری طور پر نوٹس جاری کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ کے ای ایس سی واپڈا کی45 ارب روپے کی نادہندہ ہے اور کہا گیا کہ تمام صوبے فوری طور پر غیر متنازعہ بجلی کے بقایا جات ادا کریں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے صوبوں سے بقایا جات کی وصولی کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی، سی سی آئی نے ہدایت کی ہے ایک ہفتے کے اندر تھرکول بورڈ کے ساتھ کوئلے کی خریداری کا معاہدہ کیا جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ گنے کے کاشتکاروں کے بقایہ جات ادا نہ کرنے والی ملز کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چند ہفتوں میں اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، انتقامی سیاست کے قائل نہیں، جمہوری استحکام پر یقین رکھتے ہیں، طاہرالقادری کے لانگ مارچ سے بڑی حکمت عملی کیساتھ نمٹا گیا، مذاکرات کے ذریعے لانگ مارچ کا پرامن حل نکالا، بلوچستان میں گورنر راج آئینی تقاضے پورا کرتے ہوئے نافذ کیا گیا، مشترکہ مفادات کونسل میں چونسٹھ امور زیر غور آئے، اکثر پر عمل ہو چکا ہے، چند فیصلے عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ چیلنجز سے نمٹنے کیلیے پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمتی پالیسی پرعمل کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کونسل نے ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2022ء تک پنشن نہیں ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اجتماعی دانش سے جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے، قومی اور صوبائی اسمبلیاں آئندہ چند ہفتوں میں اپنی مدت کامیابی سے مکمل کر رہی ہیں۔ قوم چند ماہ میں انتخابات کی طرف جا رہی ہے۔
حکومت نے شفاف انتخابات کا عزم کر رکھا ہے۔ ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور اس حقیقت کا ثبوت یہ ہے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں، حکومت مفاہمت کی سیاست پر عمل پیرا ہے جبکہ منافرت اور انتقام کی سیاست ختم کر دی گئی ہے۔ تمام قومی ایشوز پر سب سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے، حکومت نے اپنی پوری مدت کے دوران جمہوریت کی روح کو برقرار رکھا، ہم نے جمہوری قوتوں کو احترام دیا جس کا ثبوت لانگ مارچ کے ایشو کا خوش اسلوبی سے حل ہے، حکومت نے لانگ مارچ کے شرکاء کی بڑی دیکھ بھال کی، ان کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ پرامن مذاکرات کئے جس کے نتیجہ میں لانگ مارچ پرامن طور پر ختم ہوا۔ بلوچستان میں اتفاق رائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد گورنر راج نافذ کیا گیا۔
مشترکہ مفادات کونسل وفاقیت کی علامت ہے جس نے وفاق کی تمام اکائیوں کو مستحکم کیا، ہم نے میثاق جمہوریت کا عزم کر رکھا ہے اور اس کے بہت سے نکات پر عمل درآمد کیا۔ وزیراعظم نے کہا حکومت اداروں کے اپنے دائرہ کار میں ان کے استحکام پر یقین رکھتی ہے۔ این این آئی کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے ایک لاکھ پانچ ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز کو 2022ء تک پنشن نہیں ملے گی اور وفاقی حکومت 2015 کی بجائے 2017 تک لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اخراجات برداشت کریگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے ای ایس سی کو بقایا جات کی وصولی کیلئے فوری طور پر نوٹس جاری کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ کے ای ایس سی واپڈا کی45 ارب روپے کی نادہندہ ہے اور کہا گیا کہ تمام صوبے فوری طور پر غیر متنازعہ بجلی کے بقایا جات ادا کریں۔ مشترکہ مفادات کونسل نے صوبوں سے بقایا جات کی وصولی کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی، سی سی آئی نے ہدایت کی ہے ایک ہفتے کے اندر تھرکول بورڈ کے ساتھ کوئلے کی خریداری کا معاہدہ کیا جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ گنے کے کاشتکاروں کے بقایہ جات ادا نہ کرنے والی ملز کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔