کامران نفسیاتی نہیں بلکہ سروائیکل اورگلہڑ کے مریض تھے
کامران فیصل کے کمرے سے ملنے والی رسیدوں پر گلے کی بیماری سروائیکل اور گلہڑ کے بارے میں درج ہے۔
نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے پولی کلینک میں علاج کرانے کے حوالے سے اسپتال ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وہاسپتال میں نفسیاتی علاج کیلیے نہیں بلکہ گلے کی بیماری سروائیکل یعنی ( گردن کے مہروں کا مرض) اور گلہڑ کا علاج کرانے آتے تھے۔
دوسری جانب پولی کلینک کی ڈاکٹر نجمہ کی طرف سے جو سلپ پولیس کو پش کی گئی ہے وہ بھی تجویز کردہ نسخہ نہیں بلکہ محض ایک سلپ ہے۔ کسی بیماری کے بارے میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ نسخہ ہی متعلقہ بیماری کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ پولیس کو پیش کی جانے والی ڈاکٹر نجمہ کی رسید نسخہ نہیں بلکہ سادہ سیلپ ہے جس پر گلے کی بیماری سروائیکل اور گلہڑکی نشاندہی کی گئی ہے۔
اس حوالے سے پولی کلینک کے ترجمان اور بلڈ بینک کے سربراہ ڈاکٹر شریف استوری نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال کے پاس کامران فیصل کے12 اکتوبر2012 کو علاج کیلیے آنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ ڈاکٹر نجمہ نے بھی اسپتال انتظامیہ کو اس بارے میں آگاہ کیا ہے۔ ڈاکٹر شریف استوری نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے کامران فیصل کے حوالے سے ڈاکٹر نجمہ سے4 ملاقاتیں کی ہیں جن میں ڈاکٹر نجمہ نے بتایا کہ کامران فیصل سے ملنے کے بارے میں انھیں کوئی چیز یاد نہیں۔
ڈاکٹر استوری کے مطابق کامران فیصل کے کمرے سے 2رسیدیں ملی ہیں جن پر ڈاکٹر نجمہ کے دستخط موجود ہیں لیکن وہ رسیدیں ڈاکٹر کا تجویز کردہ نسخہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کامران فیصل کسی پرائیویٹ ڈاکٹر سے نفسیاتی علاج کراتے ہوں۔ کامران فیصل کے کمرے سے ملنے والی رسیدوں پر گلے کی بیماری سروائیکل اور گلہڑ کے بارے میں درج ہے۔
دوسری جانب پولی کلینک کی ڈاکٹر نجمہ کی طرف سے جو سلپ پولیس کو پش کی گئی ہے وہ بھی تجویز کردہ نسخہ نہیں بلکہ محض ایک سلپ ہے۔ کسی بیماری کے بارے میں ڈاکٹر کا تجویز کردہ نسخہ ہی متعلقہ بیماری کی نشاندہی کرتا ہے جبکہ پولیس کو پیش کی جانے والی ڈاکٹر نجمہ کی رسید نسخہ نہیں بلکہ سادہ سیلپ ہے جس پر گلے کی بیماری سروائیکل اور گلہڑکی نشاندہی کی گئی ہے۔
اس حوالے سے پولی کلینک کے ترجمان اور بلڈ بینک کے سربراہ ڈاکٹر شریف استوری نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال کے پاس کامران فیصل کے12 اکتوبر2012 کو علاج کیلیے آنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ ڈاکٹر نجمہ نے بھی اسپتال انتظامیہ کو اس بارے میں آگاہ کیا ہے۔ ڈاکٹر شریف استوری نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے کامران فیصل کے حوالے سے ڈاکٹر نجمہ سے4 ملاقاتیں کی ہیں جن میں ڈاکٹر نجمہ نے بتایا کہ کامران فیصل سے ملنے کے بارے میں انھیں کوئی چیز یاد نہیں۔
ڈاکٹر استوری کے مطابق کامران فیصل کے کمرے سے 2رسیدیں ملی ہیں جن پر ڈاکٹر نجمہ کے دستخط موجود ہیں لیکن وہ رسیدیں ڈاکٹر کا تجویز کردہ نسخہ نہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کامران فیصل کسی پرائیویٹ ڈاکٹر سے نفسیاتی علاج کراتے ہوں۔ کامران فیصل کے کمرے سے ملنے والی رسیدوں پر گلے کی بیماری سروائیکل اور گلہڑ کے بارے میں درج ہے۔