ایران میں آج صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے
حسن روحانی اور سخت گیر مذہبی رہنما ابراہیم رئیسی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔
ایران کے صدارتی انتخابات آج ہوں گے اور 4 سالہ مدت پوری کرنے والے صدر حسن روحانی اور سخت گیر ابراہیم رئیسی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے بارہویں صدر کے انتخاب کے لئے تمام ترتیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور آج ایرانی عوام نئے صدر کا چناؤ کریں گے، تمام ترتجزیے اور مشاہدوں کے بعد حسن روحانی اور سخت گیر مذہبی رہنما ابراہیم رئیسی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ ایران میں 1981 کے بعد سے ہونے والے انتخابات کی تاریخ رہی ہے کہ ایک مرتبہ منتخب ہونے والے صدر دوسری مدت کے لئے بھی منتخب ہوجاتے ہیں تاہم کل ہونے والے انتخاب میں انتہائی سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
حسن روحانی نے ایران کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے لئے نیوکلئیرپروگرام کی بندش سے متعلق امریکا سے معاہدہ کیا جس کے باوجود امریکا کی جانب سے ایران پر پابندی لگائی گئیں جس پر مقامی حلقوں میں شدید تنقید کی جارہی ہے اور اس کا فائدہ مخالف امیدوار ابراہیم ریئسی اٹھا رہے ہیں تاہم ابراہیم رئیسی بھی امریکا سے ہونے والے معاہدے کے حامی ہیں تاہم ان کا موقف ہے کہ حسن روحانی نے مغرب پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کیا اور ہمیں اپنے دشمن کو اپنی کمزوری نہیں دکھانی چاہیئے۔
انتخابی معرکے میں تہران کے میئر محمد بغیرغلیباف، اور اصلاح پسند اسحاق جہانگیر نے عین وقت پر بالترتیب حسن روحانی اور ابراہیم رئیسی کے حق میں انتخابی دوڑ سے باہر ہوگئے۔ انتخابی مہم کے دوران حسن روحانی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شہری آزادی یا شدت پسندی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں جب کہ ان کے مخالف امیدوار ابراہیم رئیسی نے ملک میں بڑھتی ہوئی غربت، بے روزگاری اور عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کو انتخابی مہم کا موضوع بنایا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے بارہویں صدر کے انتخاب کے لئے تمام ترتیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور آج ایرانی عوام نئے صدر کا چناؤ کریں گے، تمام ترتجزیے اور مشاہدوں کے بعد حسن روحانی اور سخت گیر مذہبی رہنما ابراہیم رئیسی کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔ ایران میں 1981 کے بعد سے ہونے والے انتخابات کی تاریخ رہی ہے کہ ایک مرتبہ منتخب ہونے والے صدر دوسری مدت کے لئے بھی منتخب ہوجاتے ہیں تاہم کل ہونے والے انتخاب میں انتہائی سخت مقابلے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
حسن روحانی نے ایران کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے لئے نیوکلئیرپروگرام کی بندش سے متعلق امریکا سے معاہدہ کیا جس کے باوجود امریکا کی جانب سے ایران پر پابندی لگائی گئیں جس پر مقامی حلقوں میں شدید تنقید کی جارہی ہے اور اس کا فائدہ مخالف امیدوار ابراہیم ریئسی اٹھا رہے ہیں تاہم ابراہیم رئیسی بھی امریکا سے ہونے والے معاہدے کے حامی ہیں تاہم ان کا موقف ہے کہ حسن روحانی نے مغرب پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کیا اور ہمیں اپنے دشمن کو اپنی کمزوری نہیں دکھانی چاہیئے۔
انتخابی معرکے میں تہران کے میئر محمد بغیرغلیباف، اور اصلاح پسند اسحاق جہانگیر نے عین وقت پر بالترتیب حسن روحانی اور ابراہیم رئیسی کے حق میں انتخابی دوڑ سے باہر ہوگئے۔ انتخابی مہم کے دوران حسن روحانی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شہری آزادی یا شدت پسندی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں جب کہ ان کے مخالف امیدوار ابراہیم رئیسی نے ملک میں بڑھتی ہوئی غربت، بے روزگاری اور عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کو انتخابی مہم کا موضوع بنایا۔