چیف جسٹس اڈیالہ جیل سے لاپتہ افراد کی رہائی کا حکم دے دیں اٹارنی جنرل

ہر ملزم سے دو دو دستی بم اورایک ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے، سیکریٹری فاٹا

ہر ملزم سے دو دو دستی بم اورایک ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے، سیکریٹری فاٹا فوٹو: ایکسپریس/فائل

سپریم کورٹ میں اڈیالہ جیل سے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے موقع پرچیف جسٹس نے کہا کہ قیدیوں کوحراست میں رکھنے کا کوئی جوازنہیں، جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ سوموٹولیں اور اڈیالہ جیل سے اٹھائے گئے قیدیوں کو رہائی کاحکم دے دیں۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری فاٹا جمال ناصر کی رپورٹ مسترد کردی، اس موقع پر سیکریٹری فاٹا نےکہا کہ ہر ملزم سے دو دو دستی بم اورایک ایک کلاشنکوف برآمد ہوئی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہر ملزم سے ایک جیسا اسلحہ ملے یہ عسکریت پسند ہو ں گے، انہوں نے کہا کہ ملزموں سے قانون کے مطابق سلوک کریں، ایک سال گزر گیا لیکن ان ٹرائل کیو ں نہیں کیا گیا ایسے افراد کو حراست میں رکھنے کا آپ کے پاس کوئی اختیار نہیں۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو مشاورت کے لئے وقت دیا جائے کوئی حل نکال لیں گے، چیف جسٹس نے حکومت کو معاملہ خود دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story