وہ بولتی کچھ بھی نہیں
وہ گھر سے باہر جاتے ہوئے، ڈر ڈر سی جاتی ہے
''وہ بولتی کچھ بھی نہیں
ہنستی مسکراتی ہے
نہ اب کِھلکھلاتی ہے
وہ گھر سے باہر جاتے ہوئے
ڈر ڈر سی جاتی ہے
خود کو پردوں میں چھپاتی ہے
وہ بولتی کچھ بھی نہیں
سُنا ہے
کسی اعلیٰ گھرانے کے
کسی اچھے عہدے کے
لڑکے نے
اُسے مسل ڈالا تھا
انصاف کی عدالت میں
کچھ نوٹوں کے بدلے میں
انصاف کچل ڈالا تھا
اُس کے مجبور بابا نے
باقی بیٹیوں کی خاطر
مجرم معاف کردیا تھا
تب ہی سے
وہ بولتی کچھ بھی نہیں
بس آنسو بہاتی ہے''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ہنستی مسکراتی ہے
نہ اب کِھلکھلاتی ہے
وہ گھر سے باہر جاتے ہوئے
ڈر ڈر سی جاتی ہے
خود کو پردوں میں چھپاتی ہے
وہ بولتی کچھ بھی نہیں
سُنا ہے
کسی اعلیٰ گھرانے کے
کسی اچھے عہدے کے
لڑکے نے
اُسے مسل ڈالا تھا
انصاف کی عدالت میں
کچھ نوٹوں کے بدلے میں
انصاف کچل ڈالا تھا
اُس کے مجبور بابا نے
باقی بیٹیوں کی خاطر
مجرم معاف کردیا تھا
تب ہی سے
وہ بولتی کچھ بھی نہیں
بس آنسو بہاتی ہے''
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس