کاٹن مارکیٹ میں کاروباری حجم کم اسپاٹ ریٹ 100 روپے بڑھ گئے
نئی فصل کی بوائی 70 فیصد مکمل ہوچکی، حکومتی کاوشوں سے فصل بہتر ہونے کی توقع ہے، نسیم عثمان
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر استحکام جبکہ کاروباری حجم کم رہا۔
ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محدود خریداری جاری رہی، بہت ہی ضرورت مند ملز اکا دکا کام کرلیتی ہیں، نیا سیزن شروع ہونے تک ایسی ہی صورت حال جاری رہے گی، آئندہ سیزن کے لیے تقریبا پھٹی کی70 فیصد بوائی ہوچکی ہے۔ باقی ماندہ بوائی زور و شور سے جاری ہے، پانی کی رسد تاخیر سے ہونے کے سبب پیداوار میں 2، 3 ہفتوں کی تاخیر ہوسکتی ہے تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق بوائی گزشتہ سال سے زیادہ ہوگی۔ اگر موسمی حالات موافق رہے تو انشااللہ فصل اچھی ہونے کی توقع ہے۔ تاحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا ایک لاکھ 60 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6500 تا7000 روپے ہے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من100 کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من6800 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ وزارت زراعت کی جانب سے حکومت کو کپاس کی فصل بڑھانے کے لیے کپاس کی حوصلہ افزائی کے لیے پھٹی کی امدادی قیمت فی40 کلو3000 روپے مقرر کی جائے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فی الحال پھٹی کی بوائی تقریبا70 فیصد ہوچکی ہے تاہم ہنوز پھٹی کی امدادی قیمت مقرر نہیں کی جاسکی جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی حکومت نے پھٹی کی امدادی قیمت میں فی کیپل (100)کلو160 روپے کا مزید اضافہ کر دیا ہے تاکہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور کپاس کی کاشت میں اضافہ ہوسکے۔
دوسری جانب بھارت کی حکومت کاشتکاروں کو دیگر مراعات بھی دے رہی ہے۔ اسی سے بھارت کپاس پیدا کرنے والا دنیا کا پہلے نمبر کا ملک ہوجائے گا۔ آئندہ سال بھارت، امریکا، افریقہ، آسڑیلیا، برازیل وغیرہ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں کپاس کی پیداوار زیادہ ہونے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ ہماری حکومت بھی کپاس کی پیداوار بڑھانے کی کاوشیں کر رہی ہے۔ اگر بروقت مناسب اقدامات کیے گئے تو انشا اللہ آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار میں 10 تا 15 فیصد اضافہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ گو کہ اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم کاشتکاروں کا حوصلہ بلند نظر آرہا ہے۔
نسیم عثمان کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کپاس کے بھاؤ میں خصوصی طور پر نیو یارک کاٹن مارکیٹ میں ختم ہونے والے جولائی وعدے میں گزشتہ 4 روز میں 14 امریکن سینٹ کا غیر معمولی اتار چڑھا ہوا۔ بھارت اور چین کی کاٹن مارکیٹوں میں بھی اتار چڑھاؤ کا عنصر دیکھا گیا۔ ملک میں خصوصی طور پر حکومت کی جانب سے عدم توجہ کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کی زبوں حالی کے باعث کپاس کے کاروبار پر مجموعی طور پر سردبازاری غالب رہی۔
علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے 15 جولائی سے کپاس کی درآمد پر5 فیصد سیلز ٹیکس اور4 فیصد کسٹم ڈیوٹی دوبارہ عائد کردی گئی ہے۔ اگر ملک میں کپاس کی پیداوار تسلی بخش نہ ہوئی تو پہلے ہی بحران میں مبتلا ٹیکسٹائل سیکٹر کو ایک دھچکا اور لگے گا۔ نسیم عثمان کے مطابق موصولہ اطلاعات کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل و اسپننگ اور جنرز سیکٹر کو ریلیف دیے جانے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔
ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے محدود خریداری جاری رہی، بہت ہی ضرورت مند ملز اکا دکا کام کرلیتی ہیں، نیا سیزن شروع ہونے تک ایسی ہی صورت حال جاری رہے گی، آئندہ سیزن کے لیے تقریبا پھٹی کی70 فیصد بوائی ہوچکی ہے۔ باقی ماندہ بوائی زور و شور سے جاری ہے، پانی کی رسد تاخیر سے ہونے کے سبب پیداوار میں 2، 3 ہفتوں کی تاخیر ہوسکتی ہے تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق بوائی گزشتہ سال سے زیادہ ہوگی۔ اگر موسمی حالات موافق رہے تو انشااللہ فصل اچھی ہونے کی توقع ہے۔ تاحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا ایک لاکھ 60 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6500 تا7000 روپے ہے۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من100 کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من6800 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ وزارت زراعت کی جانب سے حکومت کو کپاس کی فصل بڑھانے کے لیے کپاس کی حوصلہ افزائی کے لیے پھٹی کی امدادی قیمت فی40 کلو3000 روپے مقرر کی جائے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فی الحال پھٹی کی بوائی تقریبا70 فیصد ہوچکی ہے تاہم ہنوز پھٹی کی امدادی قیمت مقرر نہیں کی جاسکی جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی حکومت نے پھٹی کی امدادی قیمت میں فی کیپل (100)کلو160 روپے کا مزید اضافہ کر دیا ہے تاکہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور کپاس کی کاشت میں اضافہ ہوسکے۔
دوسری جانب بھارت کی حکومت کاشتکاروں کو دیگر مراعات بھی دے رہی ہے۔ اسی سے بھارت کپاس پیدا کرنے والا دنیا کا پہلے نمبر کا ملک ہوجائے گا۔ آئندہ سال بھارت، امریکا، افریقہ، آسڑیلیا، برازیل وغیرہ کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں کپاس کی پیداوار زیادہ ہونے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ ہماری حکومت بھی کپاس کی پیداوار بڑھانے کی کاوشیں کر رہی ہے۔ اگر بروقت مناسب اقدامات کیے گئے تو انشا اللہ آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار میں 10 تا 15 فیصد اضافہ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ گو کہ اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہے تاہم کاشتکاروں کا حوصلہ بلند نظر آرہا ہے۔
نسیم عثمان کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کپاس کے بھاؤ میں خصوصی طور پر نیو یارک کاٹن مارکیٹ میں ختم ہونے والے جولائی وعدے میں گزشتہ 4 روز میں 14 امریکن سینٹ کا غیر معمولی اتار چڑھا ہوا۔ بھارت اور چین کی کاٹن مارکیٹوں میں بھی اتار چڑھاؤ کا عنصر دیکھا گیا۔ ملک میں خصوصی طور پر حکومت کی جانب سے عدم توجہ کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر کی زبوں حالی کے باعث کپاس کے کاروبار پر مجموعی طور پر سردبازاری غالب رہی۔
علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے 15 جولائی سے کپاس کی درآمد پر5 فیصد سیلز ٹیکس اور4 فیصد کسٹم ڈیوٹی دوبارہ عائد کردی گئی ہے۔ اگر ملک میں کپاس کی پیداوار تسلی بخش نہ ہوئی تو پہلے ہی بحران میں مبتلا ٹیکسٹائل سیکٹر کو ایک دھچکا اور لگے گا۔ نسیم عثمان کے مطابق موصولہ اطلاعات کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل و اسپننگ اور جنرز سیکٹر کو ریلیف دیے جانے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔