غلط فیصلہ کرنیوالے 2ججز سے سماعت کا اختیار واپس لینے کا حکم
منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم سے غیر معمولی رعایت کامظاہرہ کیا،اینٹی نارکوٹکس فورس کی ہائیکورٹ میں درخواست
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ مشیرعالم نے بدعنوانی اورمبہم فیصلے کرنیوالے ماتحت عدلیہ کے سینئر افسران ذاکر حسین اور آفتاب احمد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ ججوں سے مقدمات کی سماعت کا اختیار واپس لے لیا ہے اور انھیں ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امتناع منشیات کی خصوصی عدالت ون کے فیصلے کے خلاف اینٹی نارکوٹکس فورس نے اپیل دائر کی تھی کہ اس عدالت نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کے ساتھ انتہائی غیر معمولی رعایت کامظاہرہ کیا ہے،ملزم کو رہا کرنے کے فیصلے میں منشیات کی مقدار درست بیان نہیں کی، اس کے علاوہ ملزم کو اعتراف جرم کرنے پر انتہائی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابھی تک گذاری گئی قید کو سزا قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم جاری کردیا ، اے این ایف کی اپیل کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
فاضل بینچ نے 16جنوری کواپنے حکم میں آبزرو کیا کہ ماتحت عدالت نے اپنے فیصلے میں 2کلو ہیروئن رکھنے کے ملزم کی گرفتاری سے فیصلے کی مدت تک کوقید قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا لیکن اپنے فیصلے میں اس قید کی مجموعی مدت تحریر نہیںکی بلکہ دانستہ طور پر چھپانے کی کوشش کی ،تاہم عدالتی ریکارڈ کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ ملزم کے خلاف ایف آئی آر 7مارچ 2011 کو درج کی گئی اور عدالت نے 15فروری 2012 کو رہائی کا حکم جاری کردیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مجرم نے صرف 11ماہ 7یوم قید کاٹی،جبکہ اتنی مقدار میں ہیروئن رکھنے کے ملزم کو پھانسی یا عمرقید کی سزا ہونی چاہیے۔
ریکارڈ سے اس امر کا بھی انکشاف ہوا کہ یہ مقدمہ 2کلو ہیروئن رکھنے کا نہیں تھا بلکہ ماتحت عدالت نے 3جون 2011 کو 3 کلو ہیروئن رکھنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی،سندھ ہائیکورٹ نے آبزروکیاکہ ماتحت عدالت کے اس عمل سے نہ صرف ایک مجرم کوفائدہ پہنچا بلکہ منشیات کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اے این ایف کی کوششوںکوبھی دھچکا پہنچا، اب ملزم کی رہائی کے بعد اس کی تلاش مشکل ہوگی،تاہم متعلقہ انسپکٹر کو6 فروری کیلیے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیاگیا ہے کیوںنہ اس مقدمے کے ملزم کی سزا میں اضافہ کیا جائے۔
فاضل اپیلیٹ بینچ نے ان حقائق کے پیش نظر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کوہدایت کی تھی کہ وہ اس مقدمے کا ریکارڈ فاضل چیف جسٹس کے روبرو پیش کریںتاکہ ماتحت عدالت کے سربراہ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جاسکے ، ذرائع کے مطابق فاضل چیف جسٹس نے اپیلیٹ بینچ کی سفارشات کی روشنی میں مقدمے کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور امتناع منشیات کی خصوصی عدالت 01 کے سربراہ سے فوری طور پر مقدمات کی سماعت کااختیار واپس لے لیااور مقدمات دوسری عدالت منتقل کردیے۔
ذرائع کے مطابق عدالت کی تنبیہ کے بعد اے این ایف نے فوجداری قوانین کے ماہر سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل حبیب احمد کی خدمات حاصل کرلی ہیں، سندھ ہائیکورٹ نے جیکب آباد میں تعینات ایڈیشنل سیشن جج آفتاب احمد کو بھی بدعنوانی اور مس کنڈکٹ کے الزام میں معطل کرتے ہوئے فوری سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امتناع منشیات کی خصوصی عدالت ون کے فیصلے کے خلاف اینٹی نارکوٹکس فورس نے اپیل دائر کی تھی کہ اس عدالت نے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کے ساتھ انتہائی غیر معمولی رعایت کامظاہرہ کیا ہے،ملزم کو رہا کرنے کے فیصلے میں منشیات کی مقدار درست بیان نہیں کی، اس کے علاوہ ملزم کو اعتراف جرم کرنے پر انتہائی فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابھی تک گذاری گئی قید کو سزا قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم جاری کردیا ، اے این ایف کی اپیل کی سماعت جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
فاضل بینچ نے 16جنوری کواپنے حکم میں آبزرو کیا کہ ماتحت عدالت نے اپنے فیصلے میں 2کلو ہیروئن رکھنے کے ملزم کی گرفتاری سے فیصلے کی مدت تک کوقید قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دیا لیکن اپنے فیصلے میں اس قید کی مجموعی مدت تحریر نہیںکی بلکہ دانستہ طور پر چھپانے کی کوشش کی ،تاہم عدالتی ریکارڈ کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ ملزم کے خلاف ایف آئی آر 7مارچ 2011 کو درج کی گئی اور عدالت نے 15فروری 2012 کو رہائی کا حکم جاری کردیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مجرم نے صرف 11ماہ 7یوم قید کاٹی،جبکہ اتنی مقدار میں ہیروئن رکھنے کے ملزم کو پھانسی یا عمرقید کی سزا ہونی چاہیے۔
ریکارڈ سے اس امر کا بھی انکشاف ہوا کہ یہ مقدمہ 2کلو ہیروئن رکھنے کا نہیں تھا بلکہ ماتحت عدالت نے 3جون 2011 کو 3 کلو ہیروئن رکھنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی تھی،سندھ ہائیکورٹ نے آبزروکیاکہ ماتحت عدالت کے اس عمل سے نہ صرف ایک مجرم کوفائدہ پہنچا بلکہ منشیات کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اے این ایف کی کوششوںکوبھی دھچکا پہنچا، اب ملزم کی رہائی کے بعد اس کی تلاش مشکل ہوگی،تاہم متعلقہ انسپکٹر کو6 فروری کیلیے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیاگیا ہے کیوںنہ اس مقدمے کے ملزم کی سزا میں اضافہ کیا جائے۔
فاضل اپیلیٹ بینچ نے ان حقائق کے پیش نظر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کوہدایت کی تھی کہ وہ اس مقدمے کا ریکارڈ فاضل چیف جسٹس کے روبرو پیش کریںتاکہ ماتحت عدالت کے سربراہ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جاسکے ، ذرائع کے مطابق فاضل چیف جسٹس نے اپیلیٹ بینچ کی سفارشات کی روشنی میں مقدمے کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور امتناع منشیات کی خصوصی عدالت 01 کے سربراہ سے فوری طور پر مقدمات کی سماعت کااختیار واپس لے لیااور مقدمات دوسری عدالت منتقل کردیے۔
ذرائع کے مطابق عدالت کی تنبیہ کے بعد اے این ایف نے فوجداری قوانین کے ماہر سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل حبیب احمد کی خدمات حاصل کرلی ہیں، سندھ ہائیکورٹ نے جیکب آباد میں تعینات ایڈیشنل سیشن جج آفتاب احمد کو بھی بدعنوانی اور مس کنڈکٹ کے الزام میں معطل کرتے ہوئے فوری سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔