سوشل میڈیا پرقدغن نہیں لگارہے مگر مادر پدرآزاد سوشل میڈیا قبول نہیں چوہدری نثار

فوج سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ناقابل قبول ہیں، وفاقی وزیر داخلہ

پاکستان کے آئین اور قانون پر سوشل میڈیا کے حملے ہوئے، وفاقی وزیر داخلہ۔ فوٹو؛ فائل

LONDON:
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی جارہی لیکن پاک فوج سے متعلق تضحیک آمیز پوسٹس اور مادر پدر سوشل میڈیا قابل قبول نہیں۔



 

پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ قومی سلامتی کے ایشوز پرضابطہ اخلاق کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں میں کوئی اختلاف رائے نہیں تھا، سب نے کہا کہ ہم نے بہتری لانی ہے، سوشل میڈیا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر منظم نظریہ ہے جس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ، سوشل میڈیا میں کوئی بھی کسی بھی نام اور مذہب سے اکاؤنٹ بنا سکتا ہے جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں توہین آمیز اور قابل اعتراض مواد سامنے آیا جس میں ہماری انتہائی مقدس ترین ہستیوں سے متعلق ہرزہ سرائی تھی۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم نے توہین مذہب کے حوالے سے سوشل میڈیا پرآنے والے مواد پرکارروائی کی ہدایت کی تھی، مجھے جومواد ایف آئی اے نے دیا وہ اس قدر تضحیک آمیز تھا کہ میں اس کا ایک بھی صفحہ نہیں پڑھ سکا، پھرمیں نے اسلامی ممالک کے سفرا کو پنجاب ہاؤس میں بلوایا اوران کے آگے صرف یہی ایک کاپی رکھی اورکہا کہ میں اس تضحیک آمیزمواد کی کاپیاں نہیں کرواسکتا، وہی ایک کاپی سب نے پڑھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین اور قانون پر سوشل میڈیا کے حملے ہوئے ہیں اور پچھلے چند ہفتوں سے پاک فوج کے حوالے سے تضحیک آمیز پوسٹ سامنے آئی ہیں، کوئی پاکستانی اپنی فوج کے بارے میں ایسی پوسٹس نہیں ڈال سکتا کیوں کہ ہم پاکستان کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں اور فوج جانوں کا نذرانہ دے رہی ہے لہذا فوج سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ناقابل قبول ہیں۔




چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ابھی تک مجموعی طور تک 27 آئی ڈیزاور 8 افراد کی نشاندہی ہوئی ہے جس میں سے 6 کو انٹرویوکیا گیا ہے جب کہ باقی کے ابھی ہونے ہیں، ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی مگرایسا لگتا ہے کہ جیسے سوشل میڈیا حملہ کی زدمیں ہے حالانکہ سوشل میڈیا نہیں بلکہ پاکستان کی اقدارحملہ کی زد میں ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پرٹویٹ کرنے والے کی گرفتارکرنے کی صورت میں سڑکوں پرآنے کی دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگائی جارہی لیکن جمہوری ملک کے لیے مادر پدر سوشل میڈیا قابل قبول نہیں لہذا قانون و آئین کی پاسداری کرنا لازمی ہے اس لیے سوشل میڈیا پرکچھ ایس او پیز اتفاق رائے سے طے کی جائیں گے اور پوسٹس بے نام یا کسی اور نام سے نہیں ہونی چاہییں جب کہ نامناسب پوسٹ ڈالنے والوں کے لیپ ٹاپ کے فارنزک ٹیسٹ کیے جائیں گے۔



وزیرداخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی پوسٹس کا تعلق چاہے میری پارٹی سے ہو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے اور عمران خان شناخت کریں اگر (ن) لیگ کے کسی شخص نے فوج یا عدلیہ کے خلاف پوسٹ ڈالی ہوتو پکڑیں گے جب کہ پاکستان نے توہین مذہب سےمتعلق مواد کے خلاف بہت کچھ کیا جس کی وجہ سے گستاخانہ مواد کے خلاف کارروائی پر پوسٹس نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تجویزیہ بھی ہے آئی ہے کہ جس کسی کابھی اکاونٹ ہووہ موبائل کے کیساتھ منسلک ہو مگر یہ محض تجویز ہے فیصلہ بھی کوئی نہیں ہوا۔

نیوز لیکس کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق ضابطہ اخلاق پراتفاق طے پایا اور کمیٹی کی متفقہ مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد ہو رہا ہے جب کہ میرا خیال ہے ہم مل کر سفارشات آگے لے کر چلتے ہیں۔



بعدازاں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے وزارت داخلہ کے نائب قاصد کی جانب سے وزات داخلہ کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے سے متعلق کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے ،ابھی یہ بھی واضح نہیں ہواکہ اسے کسی نے دھکا دیا یا اس نے خود چھلانگ لگائی، تحقیقات جاری ہیں تاہم میں نے وزارت داخلہ کے متعلقہ افسران سے کہا ہے کہ قانون کے مطابق اس کے بیٹے کوملازمت دی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق ایس اوپی بنانے کیلئے اسپیکرقومی اسمبلی سے درخواست کروں گا جس پرتمام سیاسی جماعتیں اتفاق کریں گی مجھے اس پرعملدرآمدکرنے میں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔
Load Next Story