اکائونٹس کمیٹی حکومتی میگا اسکینڈلز کا جائزہ ہی نہیں لیتی آڈیٹر جنرل پھٹ پڑے

سپریم کورٹ آڈٹ رپورٹس کا جواب دے،یاسمین رحمن، نیسپاک میںایم ڈی کی تقرری کوغیر قانونی قراردے دیا گیا

سپریم کورٹ آڈٹ رپورٹس کا جواب دے،یاسمین رحمن، نیسپاک میںایم ڈی کی تقرری کوغیر قانونی قراردے دیا گیا فوٹو: اے پی پی/ فائل

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان بلند اختر رانا پھٹ پڑے اور کہا کہ کمیٹی حکومتی میگا اسکینڈل کا جائزہ نہیں لیتی اور سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے لیتی ہے۔

ہماری رپورٹس پرغلاف چڑھا دیا جاتا ہے' ایسے احتساب کا کوئی فائدہ نہیں کہ جب رپورٹ آئے تو لوگ ریٹائر ہوچکے ہوں' رینٹل پاور کیس ہم نے ٹیک اپ کیا لیکن پی اے سی اسے زیر بحث ہی نہیں لائی ۔ رکن کمیٹی یاسمین رحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنی آڈٹ رپورٹس کا جواب دے تاکہ ہم اپنی رپورٹس مکمل کرسکیں پارلیمنٹ کی بالادستی سب کو ماننی چاہیے ۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ندیم افضل گوندل کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔


چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نے موجودہ حکومت کے میگا اسکینڈل سے متعلق اپنی آڈٹ رپورٹس دی ہیں وہ فروری میں زیر بحث لائی جائیں گی۔ کمیٹی نے سابق وزارت امور نوجواناں کا ریکارڈ مہیا نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ چیئرمین واپڈا راغب شاہ کی نشاندہی پر کمیٹی نے15 روز میں این آئی سی ایل کو واپڈا کی30 کروڑ روپے انشورنس کی رقم جاری کرنے کی ہدایت کی ۔



آڈٹ حکام نے بتایا کہ واپڈا اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے14.8 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ استعمال ہی نہیں کیا۔کمیٹی نے 15 روز میں منصوبوں سے متعلق آڈٹ کی تصدیق کرانے کی ہدایت کی۔ دریں اثناقومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی نیسپاک کے معاملات کا جائزہ لینے کیلیے بنائی گئی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں نیسپاک میں ایم ڈی کی تقرری اور ان کے دور میں بھرتیوں ، ترقیوں کو غیر قانونی قراردیدیا' پی اے سی نے ایک ماہ میں ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Load Next Story