انڈسٹری کی بحالی کیلیے نوجوان فلم میکرز کی کاوشوں کو سلام صنم سعید
شدید بحران کے باوجود اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس کی گئی ، فلم،ٹی وی میں مصروفیت کی وجہ سے میوزک پر زیادہ کام نہ کرسکی
معروف اداکارہ وماڈل صنم سعید نے کہا ہے کہ ایوارڈاوراعزازات کے ساتھ ساتھ اگرکسی بھی فنکارکا عمدہ کارکردگی کی بناء پرنامزد ہونا بھی اعزاز سے کم نہیں ہوتا۔ نامزدگی بھی انھی لوگوں کے حصے میں آتی ہے، جوبڑی توجہ اورمحنت کے ساتھ کام کرتے ہوئے الگ پہچان بناتے ہیں۔
ان خیالات کااظہار اداکارہ نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صنم سعید نے کہا کہ فیشن، میوزک اورایکٹنگ کے شعبوں میں کام کرتے ہوئے ہمیشہ کوشش کی کہ ایسا کام کروں جس کولوگ یاد رکھیں۔ خوش قسمتی سے پہلے فیشن کے شعبے میں بہت پذیرائی ملی ، اس کے بعد جب میوزک کے شعبے میں قدم رکھا توبھی اچھا رسپانس سامنے آیا ، لیکن ایکٹنگ کے شعبے سے ہونے والے متعدد پیشکشوں کے باعث میوزک کے شعبے میں زیادہ کام نہ کرسکی۔ لیکن اب ٹی وی سیریل اورمنفرد موضوعات کی فلموں میں اہم کردارنبھا رہی ہوں۔
یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے ایوارڈ شومیں مجھے بھی پاکستان سے نامزد کیا گیا ، جہاں تک ایوارڈ ملنے کی یا نہ ملنے کی ہے تومیرے نزدیک سب سے بڑا ایوارڈ عوام کی چاہت ہوتی ہے۔ جواب ہرلمحہ میرے ساتھ ہی رہتی ہے۔ میں شاپنگ کے لیے مارکیٹ جاؤں یا شوٹنگ کے لیے کسی آؤٹ ڈورمقام پر، ہر جگہ پرستاروںکو ہجوم لگ جاتا ہے ۔کوئی آٹوگراف لیتا ہے توکوئی سلیفی۔ بس اس سے بہترکوئی دوسرا ایوارڈ نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں صنم سعید نے کہا کہ نوجوان فلم میکرزکی کاوشوں کوسلام کرتی ہوں جنہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے شدید بحران کے باوجود اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس کیں۔ یہی نہیں ایک طرف امپورٹ قوانین کے تحت بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں تھیں، لیکن ہمارے فلم میکرز نے ان کے مقابل اچھی فلمیںبنائیں، جن کوعوام نے بھی بہت پسند کیا۔ دیکھا جائے توہمارے پاس وسائل اورسرمائے کی بے پناہ کمی تھی لیکن اس کے باوجود فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز بہتری آئی ہے اورجس تیزی کے ساتھ یہ سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے، اس میں مزید بہتری آئے گی۔
ان خیالات کااظہار اداکارہ نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صنم سعید نے کہا کہ فیشن، میوزک اورایکٹنگ کے شعبوں میں کام کرتے ہوئے ہمیشہ کوشش کی کہ ایسا کام کروں جس کولوگ یاد رکھیں۔ خوش قسمتی سے پہلے فیشن کے شعبے میں بہت پذیرائی ملی ، اس کے بعد جب میوزک کے شعبے میں قدم رکھا توبھی اچھا رسپانس سامنے آیا ، لیکن ایکٹنگ کے شعبے سے ہونے والے متعدد پیشکشوں کے باعث میوزک کے شعبے میں زیادہ کام نہ کرسکی۔ لیکن اب ٹی وی سیریل اورمنفرد موضوعات کی فلموں میں اہم کردارنبھا رہی ہوں۔
یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے ایوارڈ شومیں مجھے بھی پاکستان سے نامزد کیا گیا ، جہاں تک ایوارڈ ملنے کی یا نہ ملنے کی ہے تومیرے نزدیک سب سے بڑا ایوارڈ عوام کی چاہت ہوتی ہے۔ جواب ہرلمحہ میرے ساتھ ہی رہتی ہے۔ میں شاپنگ کے لیے مارکیٹ جاؤں یا شوٹنگ کے لیے کسی آؤٹ ڈورمقام پر، ہر جگہ پرستاروںکو ہجوم لگ جاتا ہے ۔کوئی آٹوگراف لیتا ہے توکوئی سلیفی۔ بس اس سے بہترکوئی دوسرا ایوارڈ نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں صنم سعید نے کہا کہ نوجوان فلم میکرزکی کاوشوں کوسلام کرتی ہوں جنہوں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے شدید بحران کے باوجود اچھی اورمعیاری فلمیں پروڈیوس کیں۔ یہی نہیں ایک طرف امپورٹ قوانین کے تحت بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں تھیں، لیکن ہمارے فلم میکرز نے ان کے مقابل اچھی فلمیںبنائیں، جن کوعوام نے بھی بہت پسند کیا۔ دیکھا جائے توہمارے پاس وسائل اورسرمائے کی بے پناہ کمی تھی لیکن اس کے باوجود فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز بہتری آئی ہے اورجس تیزی کے ساتھ یہ سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے، اس میں مزید بہتری آئے گی۔