بھارتی ریاست اترپردیش میں دلتوں کی نسل کشی جاری
بی جے پی ہندوستان کو ’غیر ہندوؤں‘ کے علاوہ نچلی ذات کے ہندوؤں سے بھی پاک کرنا چاہتی ہے
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سہارنپور میں گزشتہ روز نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں کے درجنوں مکانات جلادیئے گئے جبکہ ایک دلت نوجوان کوبھی قتل کردیا گیا جس کے بعد سے وہاں کے حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ مقامی پولیس نے قتل کے الزام میں 20 افراد کو گرفتارکرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سہارنپور کے علاقے شبیر پور میں گزشتہ روز بہوجن سماج پارٹی کے جلسے میں شرکت کرکے واپس لوٹنے والے دلتوں پر راستے میں نامعلوم افراد کے ایک ہجوم نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک دلت نوجوان ہلاک ہوگیا جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔
سہارنپور میں اونچی ذات کے ٹھاکروں کو انتہا پسند ہندو تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ وہاں نچلی ذات کے ہندو (دلت) بہوجن سماج پارٹی کے حامی ہیں۔ ٹھاکروں کی جانب سے نچلی ذات کے دلتوں پر حملوں کا سلسلہ 5 مئی سے شروع ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے نسل کش فسادات کی شکل اختیار کرلی۔
ان فسادات کی شدت میں گزشتہ چند روز کے دوران کچھ کمی ہوئی تھی لیکن تازہ وارداتوں کے بعد سہارنپور اور نواحی علاقوں میں کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کےلیے وہاں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اگرچہ سہارنپور میں آبادی کا صرف 10 فیصد حصہ ٹھاکروں پر مشتمل ہے جبکہ ان کے مقابلے میں دلتوں کی تعداد 26 فیصد ہے لیکن شبیر پور میں ٹھاکروں کی تعداد 4000 ہے اور وہاں صرف 600 دلت آباد ہیں جس کی وجہ سے شبیر پور کے دلتوں کو آئے دن ایسے حملوں اور کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی شدت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔
انتہا پسند ہندو سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی ہم خیال شدت پسند تنظیموں کے تعاون سے بھارت کو ''غیر ہندوؤں'' کے علاوہ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں سے بھی ''پاک'' کرنا چاہتی ہے جبکہ اقتدار میں آنے کے بعد اس مقصد کےلیے ریاست کے وسائل بے دریغ استعمال کرنے میں مصروف ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سہارنپور کے علاقے شبیر پور میں گزشتہ روز بہوجن سماج پارٹی کے جلسے میں شرکت کرکے واپس لوٹنے والے دلتوں پر راستے میں نامعلوم افراد کے ایک ہجوم نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک دلت نوجوان ہلاک ہوگیا جبکہ 8 افراد زخمی ہوگئے۔
سہارنپور میں اونچی ذات کے ٹھاکروں کو انتہا پسند ہندو تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ وہاں نچلی ذات کے ہندو (دلت) بہوجن سماج پارٹی کے حامی ہیں۔ ٹھاکروں کی جانب سے نچلی ذات کے دلتوں پر حملوں کا سلسلہ 5 مئی سے شروع ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے نسل کش فسادات کی شکل اختیار کرلی۔
ان فسادات کی شدت میں گزشتہ چند روز کے دوران کچھ کمی ہوئی تھی لیکن تازہ وارداتوں کے بعد سہارنپور اور نواحی علاقوں میں کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کےلیے وہاں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
اگرچہ سہارنپور میں آبادی کا صرف 10 فیصد حصہ ٹھاکروں پر مشتمل ہے جبکہ ان کے مقابلے میں دلتوں کی تعداد 26 فیصد ہے لیکن شبیر پور میں ٹھاکروں کی تعداد 4000 ہے اور وہاں صرف 600 دلت آباد ہیں جس کی وجہ سے شبیر پور کے دلتوں کو آئے دن ایسے حملوں اور کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی شدت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔
انتہا پسند ہندو سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اپنی ہم خیال شدت پسند تنظیموں کے تعاون سے بھارت کو ''غیر ہندوؤں'' کے علاوہ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں سے بھی ''پاک'' کرنا چاہتی ہے جبکہ اقتدار میں آنے کے بعد اس مقصد کےلیے ریاست کے وسائل بے دریغ استعمال کرنے میں مصروف ہے۔