اسپتالوں بلڈ بینکوں میں ماہ صیام میں خون کی شدید قلت ہو جاتی ہے
رمضان میں خون کی قلت سے مریضوں کو محفوظ خون کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، طاہر شمسی
کراچی سمیت ملک بھرکے اسپتالوں اور بلڈ بینکوں میں ماہ صیام میں خون کی شدید قلت ہوجاتی ہے، رمضان میں خون کا عطیہ دینے کا رجحان بھی ختم ہوجاتا ہے۔
رمضان میں خون کی قلت کی وجہ سے تھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں اورخون کے دیگر کینسر کے مریضوں کومحفوظ خون کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں مختلف امراض میں مبتلا مریضوں اورتھیلے سیمیا کے بچوںکی زندگی بچانے کیلیے ہر ماہ 80ہزارجبکہ یومیہ ڈھائی ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے ،بیشتر نوجوان غلط فہمی کی وجہ سے رمضان المبارک میں خون کا عطیہ دینے سے گریز کرتے ہیں مریضوں کو رمضان کے آخری عشرے میں خون کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی کاکہنا ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں سینٹرل الائزڈ بلڈ بینک کانظام نہ ہونے اورخون کے قیمتی اجزا کو محفوظ نہ کرنے کی وجہ سے مریضوں کو محفوظ خون کے حصول کیلیے انتہائی پریشانی ہوتی ہے، پاکستان میں خون کے اجزا کو محفوظ رکھنے کا کوئی ادارہ موجود نہیں، غلط فہمی سے رمضان میں خون کا عطیہ دینے سے گریز کیاجاتا ہے اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ روزہ ٹوٹ جائیگا جبکہ یہ تاثر درست نہیں۔
رمضان میں خون کی قلت کی وجہ سے تھیلے سیمیا میں مبتلا بچوں اورخون کے دیگر کینسر کے مریضوں کومحفوظ خون کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں مختلف امراض میں مبتلا مریضوں اورتھیلے سیمیا کے بچوںکی زندگی بچانے کیلیے ہر ماہ 80ہزارجبکہ یومیہ ڈھائی ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے ،بیشتر نوجوان غلط فہمی کی وجہ سے رمضان المبارک میں خون کا عطیہ دینے سے گریز کرتے ہیں مریضوں کو رمضان کے آخری عشرے میں خون کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی کاکہنا ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں سینٹرل الائزڈ بلڈ بینک کانظام نہ ہونے اورخون کے قیمتی اجزا کو محفوظ نہ کرنے کی وجہ سے مریضوں کو محفوظ خون کے حصول کیلیے انتہائی پریشانی ہوتی ہے، پاکستان میں خون کے اجزا کو محفوظ رکھنے کا کوئی ادارہ موجود نہیں، غلط فہمی سے رمضان میں خون کا عطیہ دینے سے گریز کیاجاتا ہے اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ روزہ ٹوٹ جائیگا جبکہ یہ تاثر درست نہیں۔