بھارت کا ڈیوڈ ہیڈلے کو سزائے موت نہ دینے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار

ڈیوڈ ہیڈلے کو اکتوبر 2009 میں شکاگو سے گرفتار کیا گیا، ہیڈلے نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات تسلیم کرلئے تھے۔

ڈیوڈ ہیڈلے کو اکتوبر 2009 میں شکاگو سے گرفتار کیا گیا، ہیڈلے نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات تسلیم کرلئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

بھارت نے ممبئی حملے میں ملوث ڈیوڈ ہیڈلے کوامریکی عدالت کی جانب سے سزائے موت نہ دینے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہارکیا ہے۔

نئی دہلی میں بھارتی سیکریٹری داخلہ آرکے سنگھ نے امریکی عدالت کی جانب سے ممبئی حملوں میں ملوث ڈیوڈ ہیڈلے کو سزائے موت نہ دینے کے فیصلے پرمایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا مؤقف ہے کہ جو بھی ان حملوں میں ملوث ہے اس کو سزائے موت ملنی چاہئے۔

دوسری جانب حکمراں جماعت کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی ڈیوڈ ہیڈلے کو سزائے موت نہ دینے کے فیصلے پرافسوس کا اظہارکیا۔


52سالہ ڈیوڈ ہیڈلے کو اکتوبر 2009 میں شکاگو سے گرفتار کیا گیا تھا، انہوں نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام 12 الزامات کو تسلیم کرتے ہوئے امریکی تفتیشی اداروں کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

گزشتہ روز شکاگو کی عدالت نے ڈیوڈ ہیڈلے پرممبئی حملے کا الزام ثابت ہونے پر انہیں 35 سال قید کی سزا سنائی، اس موقع پرجج نے کہا کہ پراسیکیوٹرکی جانب سے ڈیوڈ ہیڈلے پر دہشت گردی کے الزام کے تحت جودفعات لگائی گئی ہیں اس کے تحت انہیں سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔

واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے نتیجے میں 6 امریکیوں سمیت 170 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے،حملوں میں واحد زندہ بچ جانے والے مجرم اجمل قصاب کوبھارت میں گزشتہ سال نومبر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

Recommended Stories

Load Next Story