بھارتی شہری عظمیٰ اپنے ملک واپس پہنچ گئی
بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی جانب سے عظمیٰ کو واپسی پر خوش آمدید کہا گیا ہے
پاکستانی شہری طاہر سے شادی کرنے والی بھارتی شہری عظمیٰ سخت سیکیورٹی میں واہگہ بارڈر سے اپنے ملک واپس پہنچ گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد عظمیٰ بھارتی ہائی کمیشن کے حکام اورسیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ واہگہ بارڈر پہنچیں، جہاں سے ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد وہ سرحد پارکرگئیں۔ بھارتی میڈیا نے ملائیشیا میں پاکستانی شہری طاہرسے شادی کرنے والی اپنی شہری عظمیٰ کے بھارت پہنچنے کی تصدیق کردی ہے جب کہ بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی جانب سے عظمیٰ کو واپسی پر خوش آمدید کہا گیا ہے۔
نئی دلی میں پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ احمد نے پاکستان کے خلاف زہراگلنا شروع کردیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بونیرجانا آسان تھا لیکن نکلنا بہت مشکل تھا، بہت مشکل سے طاہر کو ہائی کمیشن تک لے کر آئی اور اگر میں وہاں دو تین روز اور رک جاتی تو شاید زندہ بھی نہ رہتی یا پھر مجھے کسی کے ہاتھوں فروخت کردیا جاتا یا کسی آپریشن میں استعمال کیا جاتا جب کہ مجھے لگتا ہے وہاں مجھ جیسے اور بھی لڑکیاں ہوں گی اور ضروری نہیں وہ بھارتی ہوں بلکہ فلپائن کی لڑکیاں بھی ہوسکتی ہیں کیوں کہ وہاں کی اکثریت ملائیشیا میں رہتی ہے۔
عظمیٰ کا مزید زہر اگلتے ہوئے کہنا تھا کہ بونیر میں لوگ فلپائن سے لڑکیاں لے کر آتے ہیں اور آگے ان کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے اس حوالے سے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا جب کہ میں نے وہاں 6،5 دن گزارے اس دوران وہاں روز فائرنگ ہوتی تھی اور وہاں 2 بیویاں رکھنے کا رواج ہے جب کہ میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ کبھی نہیں نکل پاتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کو بھارت جانے کی اجازت دے دی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد عظمیٰ بھارتی ہائی کمیشن کے حکام اورسیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ واہگہ بارڈر پہنچیں، جہاں سے ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد وہ سرحد پارکرگئیں۔ بھارتی میڈیا نے ملائیشیا میں پاکستانی شہری طاہرسے شادی کرنے والی اپنی شہری عظمیٰ کے بھارت پہنچنے کی تصدیق کردی ہے جب کہ بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کی جانب سے عظمیٰ کو واپسی پر خوش آمدید کہا گیا ہے۔
نئی دلی میں پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ احمد نے پاکستان کے خلاف زہراگلنا شروع کردیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ بونیرجانا آسان تھا لیکن نکلنا بہت مشکل تھا، بہت مشکل سے طاہر کو ہائی کمیشن تک لے کر آئی اور اگر میں وہاں دو تین روز اور رک جاتی تو شاید زندہ بھی نہ رہتی یا پھر مجھے کسی کے ہاتھوں فروخت کردیا جاتا یا کسی آپریشن میں استعمال کیا جاتا جب کہ مجھے لگتا ہے وہاں مجھ جیسے اور بھی لڑکیاں ہوں گی اور ضروری نہیں وہ بھارتی ہوں بلکہ فلپائن کی لڑکیاں بھی ہوسکتی ہیں کیوں کہ وہاں کی اکثریت ملائیشیا میں رہتی ہے۔
عظمیٰ کا مزید زہر اگلتے ہوئے کہنا تھا کہ بونیر میں لوگ فلپائن سے لڑکیاں لے کر آتے ہیں اور آگے ان کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے اس حوالے سے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا جب کہ میں نے وہاں 6،5 دن گزارے اس دوران وہاں روز فائرنگ ہوتی تھی اور وہاں 2 بیویاں رکھنے کا رواج ہے جب کہ میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ کبھی نہیں نکل پاتی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہائی کورٹ نے بھارتی شہری عظمیٰ کو بھارت جانے کی اجازت دے دی تھی۔