10 برس میں پہلی مرتبہ معاشی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرگئی اسحاق ڈار
رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 4.06 رہی، اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 10 برس میں پہلی مرتبہ معاشی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ اسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں مالی سال برائے 17-2016 کے اقتصادی جائزے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں معاشی شرح نمو 3 فیصد تھی جو اب 5.28 فیصد ہوچکی ہے جب کہ ملکی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر کے حجم سے تجاوز کرگیا ہے، گزشتہ دس برس کے دوران پہلی مرتبہ ہماری جی ڈی پی 5 فیصد سے زائد رہی، جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جی ڈی پی کا تخمینہ لگانے کا طریقہ کافی پرانا ہے، جسے تبدیل کیا جارہا ہے اور عالمی بینک اگلے سال پاکستان کی جی ڈی پی کا نیا طریقہ کار متعارف کرائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ملک کی جی ڈی پی میں خدمات کا حصہ 60 فیصد رہا جب کہ زراعت ہماری معیشت کی بنیاد ہے اورملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 19.53 فیصد جب کہ صنعتوں کا حصہ 28.88 فیصد ہے، زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 3.46 فیصد جب کہ خدمات کے شعبے میں 5.98 فیصد ترقی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 475 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری ہوئے، زرعی پیداوار میں گندم، مکئی، چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں نے ترقی کی جب کہ گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن، چینی کی پیداوار 73.61 ملین ٹن جب کہ کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7لاکھ گانٹھیں رہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 4.06 جب کہ فی کس سالانہ آمدنی 1629 ڈالر رہی، درآمدات کا حجم 37 ارب 84 کروڑ ڈالر جب کہ برآمدات کا حجم 21 ارب 76 کروڑ ڈالر رہا، 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ سوا 7 ارب ڈالر رہا اور رواں سال مالیاتی خسارہ 4.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ایک ارب 73 کروڑ ڈالر رہی جب کہ سال کے آخر تک بڑھ کر 2 ارب 58 کروڑڈالر تک ہوسکتی ہے، بیرون ملک سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں 2.6 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد رواں مالی کے دوران غیر ملکی ترسیلات زر 19 ارب 50 کروڑ ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے، معاشی اہداف پورا نہ ہونے کی ہیڈ لائن لگانا آسان ہے لیکن موجودہ حکومت مشکل معاشی اہداف کے حصول پر یقین رکھتی ہے جب کہ رواں مالی سال ملک میں بے روزگاری کی شرح 5.9 فیصد جب کہ غربت کی شرح 29 فیصد رہی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھنے سے قومی خزانے کو 120 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد حکمران ایک ٹیلی فون کال پر لیٹ گئے تھے، پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ نہ کر سکے، اس جنگ میں 25 ہزار لوگ شہید اور 25 ہزار افراد زخمی ہوئے، اس جنگ سے پاکستان کو ہر سال 90 سے 100 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، اور اب تک ملکی معیشت کو 123ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اخراجات اپنے بجٹ سے ادا کررہے ہیں کسی غیر ملکی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہے، رواں برس بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات کی مد میں 101 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پراندرونی قرضے 20 ہزار 892 ارب روپے جب کہ غیر ملکی قرضے مارچ تک58.4ارب ڈالر ہے، اس وقت ہمارے ملکی قرضے مجموعی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے کم جب کہ شرح منافع 43 سال میں سب سے کم سطح 5.75 فی صد پر موجود ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 997 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 ہزار 6 سو 58 افراد کیلئے ایک ڈینٹسٹ موجود ہے، 1584 افراد کیلئے ایک بستر کی سہولت موجود ہے، پاکستان ریجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 19 لاکھ 5 ہزار 896 ہے، پاکستان میں رجسٹرڈ ڈینٹیسٹ کی تعداد 18 ہزار 333 ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ نرسوں کی تعداد 9 لاکھ 92 ہزار 28 ہے جب کہ رواں مالی سال پاکستان میں پولیو کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں پاکستان کی آبادی 19 کروڑ 91 لاکھ ہوگئی ہے اور پاکستان کی آبادی میں 10 کروڑ 28 لاکھ مرد اور 9 کروڑ 62 لاکھ عورتیں ہیں، شہری آبادی 8 کروڑ 72 لاکھ اور دیہی آبادی 11 کروڑ 83 لاکھ ہے، اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 15 سال میں 10 ہزار 374 ارب روپے کا نقصان ہوا، رواں مالی سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 407 ارب روپے کا نقصان ہوا، سروے رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان 11-2010 میں 2037 ارب روپے کا نقصان ہوا، سال 10-2009 میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 1136 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ کے مطابق سال 11-2010 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 1052 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ سال 13-2012 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 964 ار ب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اسلام آباد میں مالی سال برائے 17-2016 کے اقتصادی جائزے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں معاشی شرح نمو 3 فیصد تھی جو اب 5.28 فیصد ہوچکی ہے جب کہ ملکی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر کے حجم سے تجاوز کرگیا ہے، گزشتہ دس برس کے دوران پہلی مرتبہ ہماری جی ڈی پی 5 فیصد سے زائد رہی، جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جی ڈی پی کا تخمینہ لگانے کا طریقہ کافی پرانا ہے، جسے تبدیل کیا جارہا ہے اور عالمی بینک اگلے سال پاکستان کی جی ڈی پی کا نیا طریقہ کار متعارف کرائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ملک کی جی ڈی پی میں خدمات کا حصہ 60 فیصد رہا جب کہ زراعت ہماری معیشت کی بنیاد ہے اورملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 19.53 فیصد جب کہ صنعتوں کا حصہ 28.88 فیصد ہے، زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 3.46 فیصد جب کہ خدمات کے شعبے میں 5.98 فیصد ترقی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 475 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری ہوئے، زرعی پیداوار میں گندم، مکئی، چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں نے ترقی کی جب کہ گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن، چینی کی پیداوار 73.61 ملین ٹن جب کہ کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 7لاکھ گانٹھیں رہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح 4.06 جب کہ فی کس سالانہ آمدنی 1629 ڈالر رہی، درآمدات کا حجم 37 ارب 84 کروڑ ڈالر جب کہ برآمدات کا حجم 21 ارب 76 کروڑ ڈالر رہا، 10 ماہ میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ سوا 7 ارب ڈالر رہا اور رواں سال مالیاتی خسارہ 4.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ایک ارب 73 کروڑ ڈالر رہی جب کہ سال کے آخر تک بڑھ کر 2 ارب 58 کروڑڈالر تک ہوسکتی ہے، بیرون ملک سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں 2.6 فیصد کمی ہوئی جس کے بعد رواں مالی کے دوران غیر ملکی ترسیلات زر 19 ارب 50 کروڑ ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے، معاشی اہداف پورا نہ ہونے کی ہیڈ لائن لگانا آسان ہے لیکن موجودہ حکومت مشکل معاشی اہداف کے حصول پر یقین رکھتی ہے جب کہ رواں مالی سال ملک میں بے روزگاری کی شرح 5.9 فیصد جب کہ غربت کی شرح 29 فیصد رہی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھنے سے قومی خزانے کو 120 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد حکمران ایک ٹیلی فون کال پر لیٹ گئے تھے، پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی دہشت گردی کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ نہ کر سکے، اس جنگ میں 25 ہزار لوگ شہید اور 25 ہزار افراد زخمی ہوئے، اس جنگ سے پاکستان کو ہر سال 90 سے 100 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، اور اب تک ملکی معیشت کو 123ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اخراجات اپنے بجٹ سے ادا کررہے ہیں کسی غیر ملکی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہے، رواں برس بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات کی مد میں 101 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پراندرونی قرضے 20 ہزار 892 ارب روپے جب کہ غیر ملکی قرضے مارچ تک58.4ارب ڈالر ہے، اس وقت ہمارے ملکی قرضے مجموعی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے کم جب کہ شرح منافع 43 سال میں سب سے کم سطح 5.75 فی صد پر موجود ہے۔
اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 997 افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 ہزار 6 سو 58 افراد کیلئے ایک ڈینٹسٹ موجود ہے، 1584 افراد کیلئے ایک بستر کی سہولت موجود ہے، پاکستان ریجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 19 لاکھ 5 ہزار 896 ہے، پاکستان میں رجسٹرڈ ڈینٹیسٹ کی تعداد 18 ہزار 333 ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ نرسوں کی تعداد 9 لاکھ 92 ہزار 28 ہے جب کہ رواں مالی سال پاکستان میں پولیو کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں پاکستان کی آبادی 19 کروڑ 91 لاکھ ہوگئی ہے اور پاکستان کی آبادی میں 10 کروڑ 28 لاکھ مرد اور 9 کروڑ 62 لاکھ عورتیں ہیں، شہری آبادی 8 کروڑ 72 لاکھ اور دیہی آبادی 11 کروڑ 83 لاکھ ہے، اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 15 سال میں 10 ہزار 374 ارب روپے کا نقصان ہوا، رواں مالی سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 407 ارب روپے کا نقصان ہوا، سروے رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان 11-2010 میں 2037 ارب روپے کا نقصان ہوا، سال 10-2009 میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 1136 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ کے مطابق سال 11-2010 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 1052 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ سال 13-2012 میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 964 ار ب روپے کا نقصان ہوا ہے۔