پی سی بی اور خالد لطیف ’’نوٹس نوٹس‘‘ کھیلنے لگے
فکسنگ کیس میں الجھے اوپنر کا چیک کی عدم ادائیگی پربورڈ کو قانونی نوٹس۔
پی سی بی اور خالد لطیف ''نوٹس نوٹس'' کھیلنے لگے، اسپاٹ فکسنگ میں ملوث اوپنر نے چیک کی عدم ادائیگی پر بورڈکو قانونی کارروائی کا نوٹس بھجوا دیا۔
اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر خالد لطیف کو بورڈ کی جانب سے کارروائی کا سامنا ہے، اب انھوں نے پی ایس ایل میں شرکت کے چیک کی ادائیگی روکنے پر چیئرمین پی سی بی شہر یار خان اور دیگر آفیشلز کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا نوٹس دیا ہے جس کا جواب بورڈ نے دیدیا۔
قانونی مشیر تفضل رضوی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ اوپنر نے نوٹس بھجوایا تھا جس کے جواب میں کہا گیاکہ خالد لطیف ایونٹ کا کوئی میچ کھیلے ہی نہیں تو ادائیگی کیوں کی جائے؟ تفضل رضوی نے کہاکہ لیگ میں فرنچائزز کے ساتھ معاہدہ کرنے والے کرکٹرز کو ایڈوانس چیک دیے جاتے ہیں جبکہ کنٹریکٹ میں لکھا ہوتا ہے کہ پلیئر انجری، اینٹی ڈوپنگ، اسپاٹ فکسنگ یاکسی اور وجہ سے کھیل نہیں پاتا تو رقم ادا نہیں کی جائے گی تاہم اوپنر کو چاہیے تھا کہ وہ پی سی بی کو نوٹس بھیجنے کے بجائے معاہدہ پڑھ لیتے، رقم فرنچائز کودینا ہوتی ہے، انھوں نے نوٹس بورڈ کو بھجوا دیا۔
قبل ازیں اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں خالد لطیف اور شرجیل خان کے کیس کی سماعت کی، شاہ زیب حسن کی طرف سے عارضی معطلی ختم کرنے کی درخواست پی سی بی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش کردی گئی۔
تفضل رضوی کے مطابق ٹریبیونل نے خالد لطیف کو نوٹس بھجوایا کہ وہ سماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں یا نہیں، اس کا واضح جواب دیں، انھوں نے بتایا کہ شرجیل خان کی طرف سے صادق محمد پیش ہوئے اور4ڈاٹ گیندوں کے معاملے میں شرجیل خان کے حق میں گواہی دی، ہماری جرح میں سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ جدید کرکٹ کے بارے میں اتنا آگاہ نہیں ہیں، اسٹرائیک ریٹ اور پچ کے بارے میں بھی ان کو علم زیادہ نہیں تھا۔
اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹر خالد لطیف کو بورڈ کی جانب سے کارروائی کا سامنا ہے، اب انھوں نے پی ایس ایل میں شرکت کے چیک کی ادائیگی روکنے پر چیئرمین پی سی بی شہر یار خان اور دیگر آفیشلز کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا نوٹس دیا ہے جس کا جواب بورڈ نے دیدیا۔
قانونی مشیر تفضل رضوی نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ اوپنر نے نوٹس بھجوایا تھا جس کے جواب میں کہا گیاکہ خالد لطیف ایونٹ کا کوئی میچ کھیلے ہی نہیں تو ادائیگی کیوں کی جائے؟ تفضل رضوی نے کہاکہ لیگ میں فرنچائزز کے ساتھ معاہدہ کرنے والے کرکٹرز کو ایڈوانس چیک دیے جاتے ہیں جبکہ کنٹریکٹ میں لکھا ہوتا ہے کہ پلیئر انجری، اینٹی ڈوپنگ، اسپاٹ فکسنگ یاکسی اور وجہ سے کھیل نہیں پاتا تو رقم ادا نہیں کی جائے گی تاہم اوپنر کو چاہیے تھا کہ وہ پی سی بی کو نوٹس بھیجنے کے بجائے معاہدہ پڑھ لیتے، رقم فرنچائز کودینا ہوتی ہے، انھوں نے نوٹس بورڈ کو بھجوا دیا۔
قبل ازیں اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں خالد لطیف اور شرجیل خان کے کیس کی سماعت کی، شاہ زیب حسن کی طرف سے عارضی معطلی ختم کرنے کی درخواست پی سی بی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش کردی گئی۔
تفضل رضوی کے مطابق ٹریبیونل نے خالد لطیف کو نوٹس بھجوایا کہ وہ سماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں یا نہیں، اس کا واضح جواب دیں، انھوں نے بتایا کہ شرجیل خان کی طرف سے صادق محمد پیش ہوئے اور4ڈاٹ گیندوں کے معاملے میں شرجیل خان کے حق میں گواہی دی، ہماری جرح میں سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ جدید کرکٹ کے بارے میں اتنا آگاہ نہیں ہیں، اسٹرائیک ریٹ اور پچ کے بارے میں بھی ان کو علم زیادہ نہیں تھا۔