ایران کا میزائل بنانے والی تیسری زیرِ زمین فیکٹری تیار کرنے کا دعویٰ
اپنا میزائل پروگرام ہر قیمت پر مکمل کریں گے، ایران کے فضائی و خلائی پروگرام کے سربراہ کا دعویٰ
ایران کے فضائی و خلائی پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران نے اپنے میزائل پروگرام کو مزید وسعت دیتے ہوئے اپنی تیسری زیرِ زمین فیکٹری حالیہ برسوں میں مکمل کرلی ہے۔
ایرانی جنرل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسے سعودی عرب کے علاوہ امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ اس سے امریکا اور ایران کے مابین جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایران دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے، سعودی فرماں روا شاہ سلمان
جنرل امیر علی نے 'فارس نیوز ایجنسی' کو دیئے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ انہیں بخوبی اندازہ ہے کہ اس خبر سے ان کے دشمن بالخصوص امریکا اور اسرائیل شدید ناراض ہوں گے کیونکہ وہ ایرانی عوام کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ بیلسٹک میزائل کی طاقت ہر قیمت پر حاصل کرکے رہیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایران دہشت گردی کے خلاف تعاون نہ کرے تو دنیا اسے تنہا کردے، ڈونلڈ ٹرمپ
البتہ ایرانی جنرل نے تیسری زیرِ زمین میزائل فیکٹری کے مقام اور وہاں تیار ہونے والے میزائلوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جس کے بعد عالمی دفاعی مبصرین کو اس بیان کی صداقت پر شبہ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شاید اس بیان کا مقصد صرف ایرانی عوام کا حوصلہ بلند کرنا ہے۔
ایرانی جنرل کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسے سعودی عرب کے علاوہ امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ اس سے امریکا اور ایران کے مابین جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایران دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے، سعودی فرماں روا شاہ سلمان
جنرل امیر علی نے 'فارس نیوز ایجنسی' کو دیئے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ انہیں بخوبی اندازہ ہے کہ اس خبر سے ان کے دشمن بالخصوص امریکا اور اسرائیل شدید ناراض ہوں گے کیونکہ وہ ایرانی عوام کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن وہ بیلسٹک میزائل کی طاقت ہر قیمت پر حاصل کرکے رہیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ایران دہشت گردی کے خلاف تعاون نہ کرے تو دنیا اسے تنہا کردے، ڈونلڈ ٹرمپ
البتہ ایرانی جنرل نے تیسری زیرِ زمین میزائل فیکٹری کے مقام اور وہاں تیار ہونے والے میزائلوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جس کے بعد عالمی دفاعی مبصرین کو اس بیان کی صداقت پر شبہ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شاید اس بیان کا مقصد صرف ایرانی عوام کا حوصلہ بلند کرنا ہے۔