سیف الرحمن گرامی کے نام سے لائبریری قائم کی جائےعبد الحسیب

سیف الرحمن کی یاد میں تعزیتی اجلاس سے خورشید بیگم،انوارزئی،مسعود ہاشمی کاخطاب.

سیف الرحمن کی یاد میں تعزیتی اجلاس سے خورشید بیگم، انوار زئی، مسعود ہاشمی کاخطاب. فوٹو: فائل

KARACHI:
سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ بعد از مرگ ایوارڈ یا کوئی اعزاز سیف الرحمن گرامی کے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتا وہ جتنی بڑی شخصیت کے مالک تھے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

آج کا دور منافقت کا دور ہے وہ منافق نہیں تھے ان کے قول اور فعل میںتضاد نہیں تھا ،ان کے نام سے کوئی ادبی اور ثقافتی ادارہ قائم کرنا چاہیے جو رہتی دنیا تک ان کے نام کو زندہ رکھے،بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آفیسر ریحانہ سیف نے کہا کہ سیف الرحمن گرامی زمانے کی بے قدری کا شکار ہوگئے اسی وجہ سے دنیا سے جلد چلے گئے وہ بہت سے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھے، اورینٹ کے مسعود ہاشمی نے کہا مجھے میرے والد کے بعد سیف الرحمن گرامی نے بہت حوصلہ دیا۔

انھوں نے قدم قدم پر میری رہنمائی کی وہ بہت بڑے انسان تھے، پروفیسر انوار احمد زئی نے کہا کہ سیف الرحمن گرامی سمندر کی صورت تھے، احمد شاہ نے کہا کہ وہ عام آدمی نہیں تھے انھوں نے اس شہر کی ترقی میں جو کردار ادا کیا اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ان کے انتقال سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں۔




اعجاز فاروقی نے کہا کہ وہ معصوم طبیعت انسان تھے،سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی فہیم الزماں نے کہا کہ وہ ایک سچے انسان تھے وہ کسی دبائو میںآئے بغیر اپنے فرائض انجام دیتے تھے، سیف الرحمن گرامی کی خوشدامن خورشید بیگم نے کہا کہ گرامی ہمارے خاندان کا وہ شخص تھا جس نے پورے خاندان کو جوڑے رکھا وہ ہمیشہ ہنستا مسکراتا رہتا تھا، وہ خاندان کے کسی پروگرام میں ہوتا تھا تو ہر طرف قہقہہ سنائی دیتے تھے۔

تعزیتی ریفرنس میں محمود احمد خان، بشیر سدو زئی، سلطان خلیل، اویس ادیب انصاری ، پروین نذیر سومرو ، سلطان محمود ، ندیم شیخ ،غلام محمد ، جاوید صبا ، ایم ایوب ، اظفر رضوی، تاجدار عادل، نجم الدین شیخ ، ڈاکٹر شکیل فاروقی اور منظر ایوبی نے سیف الرحمن گرامی (مرحوم)کو خراج عقیدت پیش کیا ، اس موقع پر مرحوم کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔
Load Next Story