شدید گرمی میں کراچی سمیت سندھ کے 13 اضلاع بجلی سے محروم
کراچی میں بجلی کی بندش کے باعث شہر میں پانی کا بحران بھی پیدا ہو گیا
نیشنل گرڈ اسٹیشن میں فنی خرابی کے باعث کراچی کے 60 فیصدعلاقے جب کہ حیدرآباد، نوابشاہ، سانگھڑ، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر اور ٹھٹھہ میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
شدید گرمی میں کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو یکم رمضان المبارک کا بے مثال تحفہ دیا گیا، ہفتے اوراتوار کی درمیانی شب فنی خرابی کے بعد سحری کے آغاز میں نصف سے زائد شہر میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جو تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہی، متعدد علاقے اتوار کی دوپہر تک بجلی کی فراہمی سے محروم تھے، شہری نے پہلی سحری اندھیرے اور شدید گرمی میں کرنے پرمجبور کردیے گئے، بڑی تعداد میں شہریوں نے سحری کیلیے ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ساحل سمندر کا رخ کرلیا، دوسری جانب نیشنل گرڈ اسٹیشن سے آنے والی ہائی ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی نے زیریں سندھ کے 13اضلاع کوبجلی سے محروم کردیا۔ پہلا روزے کی سحری اوربعض شہروں میں افطاری بھی شہریوں نے اندھیرے میں کی جبکہ شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی نے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچارکردیا۔
علاوہ ازیں حبکو پاور پلانٹ کے ٹرانسفارمر ٹرپ سگنل کے باعث500 کے وی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر جانے کے نتیجے میں 4 پاور ہاؤسز، 76 گرڈ اسٹیشن اور 11 ہزار کے وی کے 462 فیڈرز بند ہوگئے، حیسکو کے ساوتھ ریجن کے 13 اضلاع کو بجلی کی سپلائی مکمل طور پر جبکہ سیپکو کے بعض اضلاع کے جزوی حصے متاثر ہوئے بجلی بحال ہونے میں صرف 11 گھنٹے لگے تاہم انڈر وولٹیج فری کیوئنسی کے ڈراپ نہ ہو تمام فیڈرز پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں چند سال قبل آنے والے بدترین بحران کے دوران پورے شہر میں 17 گھنٹے تک بجلی کی فراہمی معطل رہی تھی جس کے بعد نجی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے بجلی گھروں کو نیشنل گرڈ میں آنے والی خرابی سے محفوظ رکھنے کیلیے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرے گا تاہم کئی سال گزرنے کے بعد بھی یہ دعویٰ درست ثابت نہیں ہوسکا اور ہرسال خصوصا گرمیوں کے موسم میں نصف سے زائد شہر متعدد مرتبہ بجلی کے بڑے بریک ڈاؤنز کا سامنا رہتا ہے، ہفتے اور اتوار کی شب آنے والے بریک ڈاؤن کی وجہ سے نارتھ کراچی، نئی کراچی، اورنگی ٹاؤن، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، فیڈرل سی ایریا، ملیر، شاہ فیصل ٹاؤن، ملیر کینٹ، قائد آباد، لانڈھی، کورنگی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی مسلسل 5 گھنٹے سے زائد معطل رہی صبح8 متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا تاہم بیشتر علاقوں میں اتوار کی دوپہر تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاسکی تھی۔
سانگھڑ سمیت ورکشاپ، 22 چک، کنڈیاری، باکھوڑو، راوتیانی، جھول، گھنڈن سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی طویل بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بعض علاقوں میں پینے کے پانی کا بھی بحران ہوگیا۔ دن بھر بجلی کی عدم فراہمی سے کاروبار زندگی مفلوج ہوگیا، جبکہ بجلی کے تار کی تبدیلی اور مرمت کے نام پر حیسکو نے باکھوڑو، تھانہ روڈ اور نظامانی محلہ کی بجلی 3 روز سے بند کی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سکرنڈ میں بجلی کا گیارہ گھنٹے طویل بریک ڈاون عوام سخت مشکلات سے دوچار ہو گئے۔ سکرنڈ اور گردونواح میں بجلی کی طویل ترین لوڈشڈنگ نے عوام کو سخت امتحان میں ڈال دیا، علاقے میں بجلی کی بندش سے پانی کے بحران نے بھی جنم لے لیا اور پانی کی بوند بوند کو ترس گئے جبکہ کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا۔ جامشورو میں بھی فنی خرابی کے باعث تھانہ بولا خان، نوری آباد، سری، کرچات، مول، تھانہ احمد خان اور دیگر علاقوں میں رات 12 بجے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جوکہ اتوار کی شام 6 بجے تک بحال نہ ہوسکی تھی، بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے سبب شہریوں بالخصوص روزیداروں کو شدید گرمی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
حیدرآباد میں آٹھ روز پہلے اپر سندھ میں طوفانی ہواؤں کی وجہ سے گڈو سے شکار پور، شکار پور سے دادو اور دادو سے جامشورو تک پانچ سو کے وی ٹرانسمیشن لائن کے16 ٹاورز زمین بوس ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پیپکو کا نیشنل گرڈ سسٹم ساؤتھ اور نارتھ زون میں تبدیل ہو گیا تھا گزشتہ شب سوا بارہ بجے حبکو پاور پلانٹ کا ایک یونٹ بند ہو گیا جس کی وجہ سے کراچی کے علاقے متاثر ہوئے تاہم باقی سسٹم کو بچانے کیلیے فوری طور پر ساڑھے بارہ بجے ٹنڈو محمد خان، بدین، بریکر کو ڈؤان کر دیا گیا جس کے بعد میرپورخاص، کنڈیاری، سکرنڈ، قاضی احمد بریکر بھی ڈؤان کر دیے گیے تاہم سسٹم میں بہتری نہ آئی اور حبکو سے ٹرانسفر ٹرپ سگنل ملنے پر پانچ سو کے وی کی میں ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہو گئی جس کی وجہ سے جامشورو پاور ہاؤس، گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کوٹری، لاکھڑا اور نوری آباد ونڈ پاور ہاؤس اور 220 کے وی اے ارور 132کے وی کی ٹرانسمشین لائنز بھی بند ہو گئیں جس کے ساتھ ہی حیدرآباد، نوابشاہ، سانگھڑ، مٹیاری، ٹنڈوالہیار، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، بدین، ٹنڈو محمد خان، سجاول، ٹھٹھہ، جامشورو اضلاع میں حیسکو کے 76 گرڈ اسٹیشن سے نکلنے والے 11 ہزار کے وے کے462 فیڈرز کو بجلی کی سپلائی بند ہو گئی۔ جس پر تمام سسٹم کو بحال کرنے کیلیے ایک جانب گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کوٹری کو چلا کر132 کے وی کی لائن کے ذریعے لطیف آباد اور کوہسار گرڈ اسٹیشن کو چلایا گیا جبکہ بریکر فائیو کے ذریعے دولت پور کو چلا کر اس سے بھی بجلی جامشورو لائی گئی بعدازاں 132کے وی سے ہی جامشورو گریڈ اسٹیشن کو چلایا گیا اور جس کے بعد لاکھڑا اور نوری آباد ونڈ پاور اسٹیشن بھی چلائے گیے تاہم سوا6بجے ایک بار پھر فری کوئینسی ڈراپ ہو جانے پر تمام سسٹم بند ہو گیا جس کے بعد دوبارہ کوٹری پاور کے زریعے پورے سسٹم کو آن کیا گیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈو سے جامشورو تک گرنے والے 16 ٹاورز کی مرمت اور لائین کی بحالی کے لیے پانچ ہزار لوگ کام کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ ٹاورز30 مئی تک بحال کر دیے جائیں گے۔ رات پونے تین بجے سے گیارہ گھنٹے تک مسلسل بجلی نہ ہونے اور اس کے بعد بجلی کی آنکھ مچولی کے باعث حیدرآباد سمیت تمام اضلاع میں پانی کا بھی شدید بحران پیدا ہو گیا۔ دوسری جانب حیسکو ترجمان محمد صادق کبر کے مطابق پر 500کے وی ہائی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے کی وجہ سے27مئی اور 28مئی کی درمیانی شب رات 2.45 منٹ پر حیسکو ریجن کے تمام گرڈاسٹیشن کو بجلی کی فراہمی بند ہوگئی جس کے بعد صبح5.15منٹ پر 132کے وی لائن کے زریعے روڑی ، مورو، دادو، سیہون سے بجلی کی فراہمی جامشورو گریڈ تک پہنچائی اس کے بعد جامشورو پاور ہاؤس کو چلانے کیلئے بجلی کی فراہمی کی گئی ۔اسی طرح کوٹری ، نوری آباد اور حبکو تک بجلی پہنچائی گئی جس کے بعد صبح10.15منٹ پر حیسکو ریجن میں تمام گرڈاسٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی ملی اورپھر باری باری تمام 11کے وی فیڈروں سے بجلی کی فراہم کردی گئی۔
کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو اتوار کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے اپنے24مئی 2017کو بھیجی گئی ایک میل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناقابل بھروسہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک اور بجلی کی بندش کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار پہلے ہی کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی وجہ سے سندھ کی عوام کو رمضان المبارک کے دوران تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اچانک ٹر پنگ ہونے کے باعث ہائی ٹرانسمیشن لائن متاثر ہوئی اور اس سے نہ صرف حیسکو، سیپکو کی ڈسٹریبیوشن متاثر ہوئی بلکہ کے الیکٹرک بھی متاثر ہوا اور اس کے نتیجے میں کراچی شہرکے ایک بہت بڑے حصے میں بجلی کا تعطل سامنے آیا جو کہ ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی بندش کی وجہ سے پانی کی فراہمی کا نظام متاثر ہوا اور اس حالیہ بندش کے باعث گھارو، دھابیجی ، پیپری ، سی او ڈی ، حب اور نارتھ ایسٹ کراچی کے پمپنگ اسٹیشن سے پانی کی فراہمی کا نظام بھی برے طریقے سے متاثر ہوا جہاں سے کراچی شہر کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے، کراچی کواس پاور بریک ڈاؤن کے باعث150 ایم جی پانی کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام انٹر کنیکٹیڈ پمپنگ اسٹیشن کی بجلی کی فراہمی بحال ہو جائے تو بھی لائن پیک پریشر کی بحالی کے لیے 24تا 36گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اس بات پر زور دوں گا کہ یہ ایک سنجیدہ اور سنگین صورتحال ہے باالخصوص جب صوبہ سندھ کے مختلف حصوں میں دن میں درجہ حرارت 45ڈگری سے زائد ہوتا ہے اور رمضان المبارک کا مہینہ بھی ابھی شروع ہوا ہے، اگر اس طرح کے طویل بجلی کے بریک ڈاؤن ہوں گے تو اس سے صوبائی حکومت کو نازک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے لہذا این ٹی ڈی سی اورڈی آئی ایس سی او کو ہدایت کی جائے کہ وہ سندھ کے تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کیلیے تمام تر ممکنہ اقدامات کریں اور اس کے ساتھ ساتھ 500کے وی ٹرانسمینشن لائن میں ہونے والے فالٹ کو بھی درست کریں جب کہ اس کے ساتھ ساتھ گڈو، دادو، جامشورو 500کے وی سرکٹ کا بھی مرمتی کام کیا جائے اور اسے ہنگامی بنیاد پر مکمل کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔ خط کی کاپی وزیراعظم پاکستان کو بھی بھیجی گئی ہے۔
دریں اثناکے الیکٹرک کی ترجمان کے مطابق 5 سو کے وی کی جامشورو ایکسٹرا ہائی ٹنشن لائن میں فنی خرابی کی وجہ سے کراچی کے60 فیصد علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل آیا اور ان علاقوں میں سحری کے دوران بجلی فراہم نہیں کی گئی، متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی بحال ہونے کے بعد اہم تنصیبات اور اسپتالوں میں ایک گھنٹے کے بعد بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی تاہم نیشنل گرڈ سے صبح7 بجے بجلی کی فراہمی بحال ہوئی جس کے بعد شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا، انھوں نے دعوی کیا کہ 3 گھنٹے کے دوران بحران پر قابو پالیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے اراکین قومی اسمبلی نے رمضان المبارک کی پہلی سحری کے موقع پر کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کراچی ، حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں بجلی کی ترسیل کے متعلقہ اداروں نے اپنی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کی انتہا کردی ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی سندھ میں بجلی کی ترسیل کے اداروں کو اپنا قبلہ درست کرلینا چاہیے تھا لیکن گزشتہ شب رمضان کی پہلی سحری کے موقع پر لاکھوں عوام کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا پڑاہے جو اسلامی ملک کا طرہ امتیاز اور شعار ہرگز نہیں دکھتا ہے، ایک اسلامی ملک میں رمضان کی پہلی سحری کے موقع پر سندھ میں بجلی کی ترسیل کے متعلقہ اداروں کی جانب سے لاکھوں عوام کو سحری کے موقع پر لوڈشیڈنگ کا نشانہ بنانا سراسر انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ عمل ہے۔
اراکین قومی اسمبلی ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بجلی کی ترسیل کے ادارے اگر عوام کو مستقل بجلی کی ترسیل یقینی نہیں بنا سکتے تو انھیں اصولی اور اخلاقی طور پر اپنی ناکامی کا اعتراف کرلینا چاہیے اور لاکھوں عوام کو روز روز عذاب میں مبتلا رکھنے کے بجائے اپنے گھروں کو چلے جانا چاہیے ۔ حق پرست اراکین قومی اسمبلی نے وزارت پانی و بجلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کے الیکٹرک سمیت سندھ میں بجلی کی ترسیل کے اداروں کی نااہل انتظامیہ سے سندھ کے شہری علاقوں کی عوام کی جان چھڑائیں اور رمضان المبارک کے مہینے میں ان اداروں کو لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا سختی سے پابند کیاجائے۔
شدید گرمی میں کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو یکم رمضان المبارک کا بے مثال تحفہ دیا گیا، ہفتے اوراتوار کی درمیانی شب فنی خرابی کے بعد سحری کے آغاز میں نصف سے زائد شہر میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جو تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہی، متعدد علاقے اتوار کی دوپہر تک بجلی کی فراہمی سے محروم تھے، شہری نے پہلی سحری اندھیرے اور شدید گرمی میں کرنے پرمجبور کردیے گئے، بڑی تعداد میں شہریوں نے سحری کیلیے ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ساحل سمندر کا رخ کرلیا، دوسری جانب نیشنل گرڈ اسٹیشن سے آنے والی ہائی ٹرانسمیشن لائن میں فنی خرابی نے زیریں سندھ کے 13اضلاع کوبجلی سے محروم کردیا۔ پہلا روزے کی سحری اوربعض شہروں میں افطاری بھی شہریوں نے اندھیرے میں کی جبکہ شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی نے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچارکردیا۔
علاوہ ازیں حبکو پاور پلانٹ کے ٹرانسفارمر ٹرپ سگنل کے باعث500 کے وی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر جانے کے نتیجے میں 4 پاور ہاؤسز، 76 گرڈ اسٹیشن اور 11 ہزار کے وی کے 462 فیڈرز بند ہوگئے، حیسکو کے ساوتھ ریجن کے 13 اضلاع کو بجلی کی سپلائی مکمل طور پر جبکہ سیپکو کے بعض اضلاع کے جزوی حصے متاثر ہوئے بجلی بحال ہونے میں صرف 11 گھنٹے لگے تاہم انڈر وولٹیج فری کیوئنسی کے ڈراپ نہ ہو تمام فیڈرز پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں چند سال قبل آنے والے بدترین بحران کے دوران پورے شہر میں 17 گھنٹے تک بجلی کی فراہمی معطل رہی تھی جس کے بعد نجی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے بجلی گھروں کو نیشنل گرڈ میں آنے والی خرابی سے محفوظ رکھنے کیلیے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کرے گا تاہم کئی سال گزرنے کے بعد بھی یہ دعویٰ درست ثابت نہیں ہوسکا اور ہرسال خصوصا گرمیوں کے موسم میں نصف سے زائد شہر متعدد مرتبہ بجلی کے بڑے بریک ڈاؤنز کا سامنا رہتا ہے، ہفتے اور اتوار کی شب آنے والے بریک ڈاؤن کی وجہ سے نارتھ کراچی، نئی کراچی، اورنگی ٹاؤن، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، فیڈرل سی ایریا، ملیر، شاہ فیصل ٹاؤن، ملیر کینٹ، قائد آباد، لانڈھی، کورنگی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی مسلسل 5 گھنٹے سے زائد معطل رہی صبح8 متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا تاہم بیشتر علاقوں میں اتوار کی دوپہر تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاسکی تھی۔
سانگھڑ سمیت ورکشاپ، 22 چک، کنڈیاری، باکھوڑو، راوتیانی، جھول، گھنڈن سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی طویل بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بعض علاقوں میں پینے کے پانی کا بھی بحران ہوگیا۔ دن بھر بجلی کی عدم فراہمی سے کاروبار زندگی مفلوج ہوگیا، جبکہ بجلی کے تار کی تبدیلی اور مرمت کے نام پر حیسکو نے باکھوڑو، تھانہ روڈ اور نظامانی محلہ کی بجلی 3 روز سے بند کی ہوئی ہے۔
دوسری جانب سکرنڈ میں بجلی کا گیارہ گھنٹے طویل بریک ڈاون عوام سخت مشکلات سے دوچار ہو گئے۔ سکرنڈ اور گردونواح میں بجلی کی طویل ترین لوڈشڈنگ نے عوام کو سخت امتحان میں ڈال دیا، علاقے میں بجلی کی بندش سے پانی کے بحران نے بھی جنم لے لیا اور پانی کی بوند بوند کو ترس گئے جبکہ کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا۔ جامشورو میں بھی فنی خرابی کے باعث تھانہ بولا خان، نوری آباد، سری، کرچات، مول، تھانہ احمد خان اور دیگر علاقوں میں رات 12 بجے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جوکہ اتوار کی شام 6 بجے تک بحال نہ ہوسکی تھی، بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے سبب شہریوں بالخصوص روزیداروں کو شدید گرمی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
حیدرآباد میں آٹھ روز پہلے اپر سندھ میں طوفانی ہواؤں کی وجہ سے گڈو سے شکار پور، شکار پور سے دادو اور دادو سے جامشورو تک پانچ سو کے وی ٹرانسمیشن لائن کے16 ٹاورز زمین بوس ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پیپکو کا نیشنل گرڈ سسٹم ساؤتھ اور نارتھ زون میں تبدیل ہو گیا تھا گزشتہ شب سوا بارہ بجے حبکو پاور پلانٹ کا ایک یونٹ بند ہو گیا جس کی وجہ سے کراچی کے علاقے متاثر ہوئے تاہم باقی سسٹم کو بچانے کیلیے فوری طور پر ساڑھے بارہ بجے ٹنڈو محمد خان، بدین، بریکر کو ڈؤان کر دیا گیا جس کے بعد میرپورخاص، کنڈیاری، سکرنڈ، قاضی احمد بریکر بھی ڈؤان کر دیے گیے تاہم سسٹم میں بہتری نہ آئی اور حبکو سے ٹرانسفر ٹرپ سگنل ملنے پر پانچ سو کے وی کی میں ٹرانسمیشن لائن ٹرپ ہو گئی جس کی وجہ سے جامشورو پاور ہاؤس، گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کوٹری، لاکھڑا اور نوری آباد ونڈ پاور ہاؤس اور 220 کے وی اے ارور 132کے وی کی ٹرانسمشین لائنز بھی بند ہو گئیں جس کے ساتھ ہی حیدرآباد، نوابشاہ، سانگھڑ، مٹیاری، ٹنڈوالہیار، میرپورخاص، عمرکوٹ، تھرپارکر، بدین، ٹنڈو محمد خان، سجاول، ٹھٹھہ، جامشورو اضلاع میں حیسکو کے 76 گرڈ اسٹیشن سے نکلنے والے 11 ہزار کے وے کے462 فیڈرز کو بجلی کی سپلائی بند ہو گئی۔ جس پر تمام سسٹم کو بحال کرنے کیلیے ایک جانب گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کوٹری کو چلا کر132 کے وی کی لائن کے ذریعے لطیف آباد اور کوہسار گرڈ اسٹیشن کو چلایا گیا جبکہ بریکر فائیو کے ذریعے دولت پور کو چلا کر اس سے بھی بجلی جامشورو لائی گئی بعدازاں 132کے وی سے ہی جامشورو گریڈ اسٹیشن کو چلایا گیا اور جس کے بعد لاکھڑا اور نوری آباد ونڈ پاور اسٹیشن بھی چلائے گیے تاہم سوا6بجے ایک بار پھر فری کوئینسی ڈراپ ہو جانے پر تمام سسٹم بند ہو گیا جس کے بعد دوبارہ کوٹری پاور کے زریعے پورے سسٹم کو آن کیا گیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈو سے جامشورو تک گرنے والے 16 ٹاورز کی مرمت اور لائین کی بحالی کے لیے پانچ ہزار لوگ کام کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ ٹاورز30 مئی تک بحال کر دیے جائیں گے۔ رات پونے تین بجے سے گیارہ گھنٹے تک مسلسل بجلی نہ ہونے اور اس کے بعد بجلی کی آنکھ مچولی کے باعث حیدرآباد سمیت تمام اضلاع میں پانی کا بھی شدید بحران پیدا ہو گیا۔ دوسری جانب حیسکو ترجمان محمد صادق کبر کے مطابق پر 500کے وی ہائی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرنے کی وجہ سے27مئی اور 28مئی کی درمیانی شب رات 2.45 منٹ پر حیسکو ریجن کے تمام گرڈاسٹیشن کو بجلی کی فراہمی بند ہوگئی جس کے بعد صبح5.15منٹ پر 132کے وی لائن کے زریعے روڑی ، مورو، دادو، سیہون سے بجلی کی فراہمی جامشورو گریڈ تک پہنچائی اس کے بعد جامشورو پاور ہاؤس کو چلانے کیلئے بجلی کی فراہمی کی گئی ۔اسی طرح کوٹری ، نوری آباد اور حبکو تک بجلی پہنچائی گئی جس کے بعد صبح10.15منٹ پر حیسکو ریجن میں تمام گرڈاسٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی ملی اورپھر باری باری تمام 11کے وی فیڈروں سے بجلی کی فراہم کردی گئی۔
کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کو اتوار کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھوں نے اپنے24مئی 2017کو بھیجی گئی ایک میل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناقابل بھروسہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک اور بجلی کی بندش کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار پہلے ہی کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی وجہ سے سندھ کی عوام کو رمضان المبارک کے دوران تکالیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اچانک ٹر پنگ ہونے کے باعث ہائی ٹرانسمیشن لائن متاثر ہوئی اور اس سے نہ صرف حیسکو، سیپکو کی ڈسٹریبیوشن متاثر ہوئی بلکہ کے الیکٹرک بھی متاثر ہوا اور اس کے نتیجے میں کراچی شہرکے ایک بہت بڑے حصے میں بجلی کا تعطل سامنے آیا جو کہ ابھی تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی بندش کی وجہ سے پانی کی فراہمی کا نظام متاثر ہوا اور اس حالیہ بندش کے باعث گھارو، دھابیجی ، پیپری ، سی او ڈی ، حب اور نارتھ ایسٹ کراچی کے پمپنگ اسٹیشن سے پانی کی فراہمی کا نظام بھی برے طریقے سے متاثر ہوا جہاں سے کراچی شہر کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے، کراچی کواس پاور بریک ڈاؤن کے باعث150 ایم جی پانی کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام انٹر کنیکٹیڈ پمپنگ اسٹیشن کی بجلی کی فراہمی بحال ہو جائے تو بھی لائن پیک پریشر کی بحالی کے لیے 24تا 36گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اس بات پر زور دوں گا کہ یہ ایک سنجیدہ اور سنگین صورتحال ہے باالخصوص جب صوبہ سندھ کے مختلف حصوں میں دن میں درجہ حرارت 45ڈگری سے زائد ہوتا ہے اور رمضان المبارک کا مہینہ بھی ابھی شروع ہوا ہے، اگر اس طرح کے طویل بجلی کے بریک ڈاؤن ہوں گے تو اس سے صوبائی حکومت کو نازک صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ شہری اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے لہذا این ٹی ڈی سی اورڈی آئی ایس سی او کو ہدایت کی جائے کہ وہ سندھ کے تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کیلیے تمام تر ممکنہ اقدامات کریں اور اس کے ساتھ ساتھ 500کے وی ٹرانسمینشن لائن میں ہونے والے فالٹ کو بھی درست کریں جب کہ اس کے ساتھ ساتھ گڈو، دادو، جامشورو 500کے وی سرکٹ کا بھی مرمتی کام کیا جائے اور اسے ہنگامی بنیاد پر مکمل کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔ خط کی کاپی وزیراعظم پاکستان کو بھی بھیجی گئی ہے۔
دریں اثناکے الیکٹرک کی ترجمان کے مطابق 5 سو کے وی کی جامشورو ایکسٹرا ہائی ٹنشن لائن میں فنی خرابی کی وجہ سے کراچی کے60 فیصد علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل آیا اور ان علاقوں میں سحری کے دوران بجلی فراہم نہیں کی گئی، متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی بحال ہونے کے بعد اہم تنصیبات اور اسپتالوں میں ایک گھنٹے کے بعد بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی تاہم نیشنل گرڈ سے صبح7 بجے بجلی کی فراہمی بحال ہوئی جس کے بعد شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام شروع کیا، انھوں نے دعوی کیا کہ 3 گھنٹے کے دوران بحران پر قابو پالیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے اراکین قومی اسمبلی نے رمضان المبارک کی پہلی سحری کے موقع پر کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کراچی ، حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں بجلی کی ترسیل کے متعلقہ اداروں نے اپنی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کی انتہا کردی ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی سندھ میں بجلی کی ترسیل کے اداروں کو اپنا قبلہ درست کرلینا چاہیے تھا لیکن گزشتہ شب رمضان کی پہلی سحری کے موقع پر لاکھوں عوام کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا پڑاہے جو اسلامی ملک کا طرہ امتیاز اور شعار ہرگز نہیں دکھتا ہے، ایک اسلامی ملک میں رمضان کی پہلی سحری کے موقع پر سندھ میں بجلی کی ترسیل کے متعلقہ اداروں کی جانب سے لاکھوں عوام کو سحری کے موقع پر لوڈشیڈنگ کا نشانہ بنانا سراسر انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ عمل ہے۔
اراکین قومی اسمبلی ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بجلی کی ترسیل کے ادارے اگر عوام کو مستقل بجلی کی ترسیل یقینی نہیں بنا سکتے تو انھیں اصولی اور اخلاقی طور پر اپنی ناکامی کا اعتراف کرلینا چاہیے اور لاکھوں عوام کو روز روز عذاب میں مبتلا رکھنے کے بجائے اپنے گھروں کو چلے جانا چاہیے ۔ حق پرست اراکین قومی اسمبلی نے وزارت پانی و بجلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کے الیکٹرک سمیت سندھ میں بجلی کی ترسیل کے اداروں کی نااہل انتظامیہ سے سندھ کے شہری علاقوں کی عوام کی جان چھڑائیں اور رمضان المبارک کے مہینے میں ان اداروں کو لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا سختی سے پابند کیاجائے۔