رمضان پر افطار کی روایتی رونقیں دوبالا ہوگئیں

رمضان میں کھانے کے کاروبار میں منافع زیادہ ملتا ہے، کاریگر

رمضان ہزاروں بیروزگار نوجوانوں کیلیے روزگارکا ذریعہ بن گیا۔ فوٹو: ایکسپریس

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی میں افطار کی رونقیں دوبالا ہوگئی ہیں، شہر میں افطار کے قریب افطار کے لوازمات کی خریداری کے لیے شہریوں کا رش رہا۔

رواں رمضان المبارک میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کی قلت بڑے مسائل ہیں ان مسائل اور گرمی کے باعث گھریلو خواتین کی ترجیح بازار سے افطار کے لوازمات کی خریداری ہوتی ہے اورگھروں پر افطاری کے لوازمات کی تیاری متاثر رہی جس کے باعث بڑی دکانوں پر پکوڑے ، سموسے، رول، فروٹ چاٹ ، دہی بھلے کی خریداری کے لیے انتہائی رش دیکھنے میں آیا، افطار کے لوازمات کی تیاری کے لیے شہر کے تمام علاقوں میں جگہ جگہ عارضی اسٹال اور ٹھیے لگادیے گئے ہیں جو ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کے لیے اپنے خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بن گئے ہیں۔

ایکسپریس نے افطار کے لوازمات کے حوالے سے سروے کیا سروے کے دوران لیاقت آباد پر پکوڑے، سموسے اور کھانے پینے کی اشیا تیار اور فروخت کرنے والے کاریگر محمد رضا نے بتایا کہ رمضان المبارک سال میں وہ بابرکت مہینہ ہوتا ہے جس میں کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے افراد کے کاروبار میں برکت کے ساتھ کئی گنا منافع حاصل ہوتا ہے۔

کراچی میں امیر طبقے کے علاوہ متوسط اور غریب طبقہ بھی اپنی حیثیت کے مطابق افطار کا اہتمام کرتا ہے افطار کی لوازمات کے فروخت کا وقت دوپہر 4 بجے شروع ہو جاتا ہے جو مغرب کی اذان تک جاری رہتا ہے شہریوں کی بڑی تعداد اپنے اہل خانہ کے لیے مختلف اقسام کے پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، دہی بھلے اور دیگر اشیا خریدتے ہیں ہر علاقے میں ان اشیا کی فروخت کے بڑے اور چھوٹے مراکز ہیں۔

گزشتہ سال کی نسبت اس رمضان المبارک میں 8 ہزار سے زائد مقامات پر دکانوں، اسٹالوں، بیکریوں اور ٹھیوں پر یہ اشیا فروخت کی جا رہی ہیں انھوں نے بتایا کہ افطار کے لیے سموسے، رول، پکوڑوں، جلیبی، فروٹ چاٹ کی تیاری کا کام صبح 6 بجے شروع ہوجاتا ہے اس کام کے ماہر کاری گر سیزن کمانے کے لیے پنجاب کے علاقوں خان پور ، رحیم یار خان ، لاہور ، بہاولپور ، ملتان اور دیگر علاقوں سے آتے ہیں یہ کاریگر 12 گھنٹوں کی شفٹ میں کام کرتے ہیں اور یہ اشیا تیار کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ افطار لوازمات کی زیادہ تر اشیا شہری گھروں پر لے جانے کے علاوہ عوامی دسترخوانوں، مساجد اور مدارس کو فراہم کرتے ہیں تاکہ یہاں روزہ دار بہترین انداز میں افطار کرسکیں انھوں نے بتایا کہ یہ مخیر حضرات ماہانہ بنیاد پر ان کھانے پینے کی اشیا کی ایڈوانس بکنگ کرادیتے ہیں۔


کراچی میں مختلف اقسام کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں ان پکوڑوں میں مکس پکوڑا، آلو پکوڑا ، مرچ پکوڑا ، بیگن پکوڑا ، مچھلی پکوڑا اور چکن پکوڑا شامل ہیں ان پکوڑوں کو ماہر کاریگر تیار کرتے ہیں اور زیادہ تر عوامی مقامات پر جو پکوڑوں کے عارضی اسٹال لگائے جاتے ہیں پکوڑا فروخت کرنے والے افراد اپنے گھروں سے پکوڑوں کا خام مال تیار کرکے لاتے ہیں یہ گھروں کی خواتین تیار کرتی ہیں، پکوڑے بیسن سے تیار کیے جاتے ہیں اور اس میں ذائقے اور فروخت کے مطابق آلو، پیاز ، مرچ ، چکن اور مچھلی پکوڑا تیار کرکے فروخت ہوتے ہیں رواں سیزن میں پکوڑوں کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، مکس پکوڑا 260 سے 280 ، مرچ پکوڑا اور سبزی پکوڑا 260 ، مچھلی اور چکن پکوڑا 450 سے 500 روپے تک فروخت ہو رہے ہیں 10 لیٹر تیل میں 80 سے 100 کلو پکوڑے تلے جاتے ہیں اور 10 کلو بیسن سے 18 سے 20 کلو پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں۔

کراچی میں رواں رمضان المبارک میں مختلف اقسام کے رول اور سموسے تیار کیے جاتے ہیں شہر میں آلو ، قیمے ، چکن اور سبزی کے سموسے اور رول تیار ہوتے ہیں مقامی کاریگر کے مطابق لیاقت آباد ، اورنگی ٹاؤن ، کورنگی، لانڈھی اور دیگر علاقوں میں گھریلو سطح پر سموسے اور رول کی پٹیاں تیار کی جاتی ہیں آلو سموسہ 60 گرام ، قیمہ سموسہ 80 ، چکن سموسہ 70 ، سبزی سموسہ 90 گرام کا ہوتا ہے جبکہ چکن رول 80 گرام ، قیمہ رول 100 گرام اور سبزی رول 120 گرام کا ہوتا ہے میدے میں گھی ، اجوائن ، زیرہ اور نمک کو پانی میں ملاکر اس کا آٹا گوندھا جاتا ہے پھر اس آٹے کے پیڑے بناکر اس کو لمبائی اور گولائی میں کاٹا جاتا ہے پھر ایک پیڑے سے سموسے کے لیے 4 اور رول کے لیے 5 پٹیاں نکالی جاتی ہیں پھر ان سے سموسے اور رول تیار کیے جاتے ہیں آلو کا سموسہ اور رول میتھی دانہ، اجوائن لال مرچ ، نمک اور دیگر اشیا اور قیمہ یا چکن کا رول میں کٹی ہوئی پیاز، ہلدی ، نمک، پسی ہوئی مرچ اور دیگر لوازمات ڈالے جاتے ہیں سبزیوں کے رول یا سموسے میں ہری پیاز، شملہ مرچ، بند گھوبی اور دیگر اشیا استعمال ہوتی ہیں چھوٹے اسٹال یا دکان پر 400 سے 800 تک سموسے یا رول اور بڑی دکانوں پر 5 سے 6 ہزار رول یا سموسے فروخت ہوتے ہیں آلو کا سموسہ 10 سے 15 ، قیمے کا سموسہ 12 سے 20 اور مختلف اقسام کے رول 15 سے 30روپے تک فروخت ہو رہے ہیں۔

کراچی میں افطار کے لوازمات کے پرانے علاقوں میں برنس روڈ ، کھارادر ، رنچھوڑلائن ، طارق روڈ، ڈیفنس ، نارتھ ناظم آباد ، لیاقت آباد 10 نمبر ، لیاقت آباد ڈاکخانہ ، کریم آباد ، حسین آباد ، عائشہ منزل ، ناگن چورنگی ، صدر ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر اور دیگر علاقے شامل ہیں ان علاقوں میں مختلف مقامات پر سموسے ، رول ، پکوڑے اور دیگر کھانے پینے کی اشیا فروخت کی جاتی ہیں۔

کراچی میں افطار لوازمات کی فروخت 10 رمضان کے بعد دگنی ہوجاتی ہے مقامی کاریگر کا کہنا ہے کہ 10 رمضان کے بعد شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں کھل جاتی ہیں لوگ عید خریداری کیلیے افطار سے قبل بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں جبکہ ان مارکیٹوں کے دکاندار بھی افطار لوازمات دکانوں اور اسٹالوں سے خریدتے ہیں زیادہ تر لوگ افطاری گھروں سے باہر کرتے ہیں اسی لیے رمضان کے دوسرے عشرے میں افطار لوازمات کی فروخت میں پہلے عشرے کی نسبت 50 فیصد اور آخری عشرے میں 100 فیصد بڑھ جاتی ہے۔

افطار کے لوازمات میں دہی بھلے، فروٹ چاٹ اور جلیبی منفرد حیثیت کی حامل ہیں کراچی میں عموماً 2 اقسام کے دہی بھلے فروخت ہوتے ہیں چھوٹی بوندی والے پھیکے دہی بھلے 300 سے 350 روپے کلو اور بڑی بوندی والے میٹھے دہی بھلے350 روپے سے 400 روپے تک فروخت ہورہے ہیں جبکہ پھیکی جلیبی300 سے 350 روپے اور میٹھی جلیبی350 سے 400 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے اس کے علاوہ سادہ فروٹ چاٹ100 روپے اور کریم والی فروٹ چاٹ 150 روپے فی پلیٹ فروخت ہورہی ہے تاہم ہر علاقے میں ان کی قیمتیں الگ الگ ہوتی ہیں۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک میں افطار کے لوازمات گھروں میں 70 فیصد خواتین خود تیار کرتی ہیں مقامی کاریگر کے مطابق بیشتر گھریلو خواتین گھروں میں سموسے، رول، فروٹ چاٹ اور دیگر اشیا بناتی ہیں تاہم رواں رمضان میں سموسے اور رول کے تیار پیکٹس کی خریداری کے رجحان میں گزشتہ سال کی نسبت 60 فیصد اضافہ ہو گیا ہے زیادہ تر خواتین ان پیکٹس کو خرید کر لے جاتی ہیں اور یہ کچے سموسے اور رول تیل میں تلنے کے بعد تیار کر لیے جاتے ہیں تاہم اب بھی زیادہ تر گھروں میں از خود یہ اشیا تیار کرتی ہیں۔
Load Next Story