انگلینڈ ٹائٹل کی 42 سالہ پیاس بجھانے کا آرزومند
جنوبی افریقہ سے سیریز میں فتح نے میزبان ٹیم کے حوصلے توانا کردیے۔
انگلینڈ کو ون ڈے ٹائٹل کی 42 سالہ پرانی پیاس بجھانے کے آثار دکھائی دینے لگے، جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کامیابی نے چیمپئنز ٹرافی کیلیے حوصلے مزید بلند کردیے۔
آل راؤنڈر معین علی کہتے ہیں کہ ہماری ٹیم ایونٹ میں اپنے تمام میچز جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ نے 42 برس کے دوران بھرپور کوشش کے باوجود ون ڈے کرکٹ کا ایک بھی بڑا ٹائٹل نہیں جیتا مگر اس بار اس کو اپنے ہوم گراؤنڈز پر شیڈول چیمپئنز ٹرافی میں یہ قحط ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف تین ون ڈے میچز کی سیریز میں 2-0 کی ناقابل شکست برتری نے اس کے حوصلے مزید بلند کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ دو برس قبل ورلڈ کپ کے ابتدائی راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد سے انگلینڈ کی ایک روزہ ٹیم میں کافی تبدیلی آئی اور اس نے مثبت نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔ ہارڈ ہٹرز کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلیے انگلینڈ نے اس بار اپنے پلیئرز کے آئی پی ایل میں حصہ لینے پر عائد پابندی کا بھی خاتمہ کیا اور انھیں انٹرنیشنل مصروفیات سے چھٹی دیتے ہوئے آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت دی گئی جس کا سب سے بڑا فائدہ آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے اٹھایا جوکہ 2.16 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے جبکہ ان کی کارکردگی بھی کافی اچھی رہی۔
معین علی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسی ٹیم ہے جوکہ جنوبی افریقہ کے خلاف باقی بچنے والے ایک میچ سمیت اگلے تمام 6 میچز جیت کر چیمپئنز ٹرافی اپنے ہاتھوں میں اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں انگلینڈ نے اب تک صرف ایک بڑی ٹرافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی صورت میں 2010 میں حاصل کی تھی۔ کئی مواقعوں پر ون ڈے ایونٹس میں ٹائٹل کے قریب پہنچ کر بھی انگلش ٹیم خالی ہاتھ رہی، 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں اسے پاکستان کے ہاتھوں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا، اس سے قبل بھی دو مرتبہ میگاایونٹ کا فائنل کھیلنے کا اس کو اعزازحاصل ہے۔
یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2004 کے فائنل میں ویسٹ انڈیز کی 8 وکٹیں 147 تک اڑانے کے باوجود 218 رنز کا ہدف حاصل کرنے والی انگلش ٹیم 2وکٹ سے ہار گئی تھی جبکہ 2013 کے چیمپئنز ٹرافی فائنل میں اسے اپنے ہوم گراؤنڈز پر بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ اس بار ٹیم نحوست کے دائرے سے باہر نکلتے ہوئے ٹرافی پر قبضے کیلیے پراعتماد ہے۔
آل راؤنڈر معین علی کہتے ہیں کہ ہماری ٹیم ایونٹ میں اپنے تمام میچز جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انگلینڈ نے 42 برس کے دوران بھرپور کوشش کے باوجود ون ڈے کرکٹ کا ایک بھی بڑا ٹائٹل نہیں جیتا مگر اس بار اس کو اپنے ہوم گراؤنڈز پر شیڈول چیمپئنز ٹرافی میں یہ قحط ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف تین ون ڈے میچز کی سیریز میں 2-0 کی ناقابل شکست برتری نے اس کے حوصلے مزید بلند کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ دو برس قبل ورلڈ کپ کے ابتدائی راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد سے انگلینڈ کی ایک روزہ ٹیم میں کافی تبدیلی آئی اور اس نے مثبت نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔ ہارڈ ہٹرز کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلیے انگلینڈ نے اس بار اپنے پلیئرز کے آئی پی ایل میں حصہ لینے پر عائد پابندی کا بھی خاتمہ کیا اور انھیں انٹرنیشنل مصروفیات سے چھٹی دیتے ہوئے آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت دی گئی جس کا سب سے بڑا فائدہ آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے اٹھایا جوکہ 2.16 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے جبکہ ان کی کارکردگی بھی کافی اچھی رہی۔
معین علی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسی ٹیم ہے جوکہ جنوبی افریقہ کے خلاف باقی بچنے والے ایک میچ سمیت اگلے تمام 6 میچز جیت کر چیمپئنز ٹرافی اپنے ہاتھوں میں اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں انگلینڈ نے اب تک صرف ایک بڑی ٹرافی ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی صورت میں 2010 میں حاصل کی تھی۔ کئی مواقعوں پر ون ڈے ایونٹس میں ٹائٹل کے قریب پہنچ کر بھی انگلش ٹیم خالی ہاتھ رہی، 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں اسے پاکستان کے ہاتھوں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا، اس سے قبل بھی دو مرتبہ میگاایونٹ کا فائنل کھیلنے کا اس کو اعزازحاصل ہے۔
یاد رہے کہ چیمپئنز ٹرافی 2004 کے فائنل میں ویسٹ انڈیز کی 8 وکٹیں 147 تک اڑانے کے باوجود 218 رنز کا ہدف حاصل کرنے والی انگلش ٹیم 2وکٹ سے ہار گئی تھی جبکہ 2013 کے چیمپئنز ٹرافی فائنل میں اسے اپنے ہوم گراؤنڈز پر بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ اس بار ٹیم نحوست کے دائرے سے باہر نکلتے ہوئے ٹرافی پر قبضے کیلیے پراعتماد ہے۔