تیل و گیس سے آمدن کا ہدف 391ارب روپے مقرر
گزشتہ برس394ارب مقرر کیا گیا،جی آئی ڈی سی کے باعث وصولیاں366 ارب رہی تھیں۔
RAWALPINDI:
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں تیل اور گیس کی پیداوار اور فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ہدف کم کرکے391.5ارب روپے کر دیا ہے۔
مالی سال 2017 میں حکومت نے تیل اور گیس کے شعبے کیلیے محصولات کا 394.8ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تاہم گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے باعث وصولیاں 7فیصد کمی کے ساتھ 366.29ارب روپے رہیں۔ اس حوالے سے حکومت کے اہداف میں رائلٹی پٹرولیم محصولات گیس ڈیولمنٹ سرچارج شامل ہیں جبکہ حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس کی وصولیوں کو پس پشت ڈال دیا۔ مالی سال2017میں ٹیکس ریٹ بڑھنے کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں 25ارب روپے سے بڑھ کر 30ارب روپے ہو گئی ہیں۔
حکومت نے نقصان سے بچنے کے لیے سیلز ٹیکس کو شرح فیصد کے تحت لاگو کیا تھا جسے بعد میں زیادہ کر دیا گیا تھا۔ مالی سال2018میں رائلٹی حصول کو بڑھاکر 78.5ارب روپے کیا گیا ہے جو کہ مالی سال 2017کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے حکومت نے مالی سال2018میں پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے پٹرولیم محصولات کا 6.6فیصد زائد کا ہدف مقرر کیا ہے۔
گزشتہ مالی سال میں ہدف 150ارب روپے تھا جبکہ وصولیاں 155ارب روپے تک پہنچ گئی تھیں۔ اس ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدن کو گیس درآمدی منصوبہ جات جب کہ ایران اور ترکمانستان سے ایل این جی پائپ لائن پہچانے کا منصوبہ شروع کیا جا سکتا تھا تاہم حکومت نے اس آمدن کو بجٹ میں موجود خلا کو پرکرنے کیلیے استعمال کیا۔ گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں حکومت کو مالی سال 2018کیلیے 43ارب روپے آمدن کی توقع کی جارہی ہے جوکہ 2017کے مقابلے 23 فیصد اضافے کے ساتھ35ارب روپے زیادہ ہے تاہم گزشتہ مالی سال میں اس مد میں 65ارب روپے کی آمدن ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ نئے مالی سال میں خام تیل کی پیداوار 80 ہزار سے ایک لاکھ بیرل یومیہ ہونے کے بعد رائلٹی میں77 فیصد اضافے کے ساتھ19.12ارب روپے آمدن کی توقع کی جارہی ہے۔ مالی سال 2017 میں حکومت نے اس کا ہدف 10.8ارب روپے مقرر کیا تھا جبکہ اس مد میں15.6ارب روپے کی آمدن واقع ہوئی تھی۔
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں تیل اور گیس کی پیداوار اور فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ہدف کم کرکے391.5ارب روپے کر دیا ہے۔
مالی سال 2017 میں حکومت نے تیل اور گیس کے شعبے کیلیے محصولات کا 394.8ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تاہم گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے باعث وصولیاں 7فیصد کمی کے ساتھ 366.29ارب روپے رہیں۔ اس حوالے سے حکومت کے اہداف میں رائلٹی پٹرولیم محصولات گیس ڈیولمنٹ سرچارج شامل ہیں جبکہ حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس کی وصولیوں کو پس پشت ڈال دیا۔ مالی سال2017میں ٹیکس ریٹ بڑھنے کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں 25ارب روپے سے بڑھ کر 30ارب روپے ہو گئی ہیں۔
حکومت نے نقصان سے بچنے کے لیے سیلز ٹیکس کو شرح فیصد کے تحت لاگو کیا تھا جسے بعد میں زیادہ کر دیا گیا تھا۔ مالی سال2018میں رائلٹی حصول کو بڑھاکر 78.5ارب روپے کیا گیا ہے جو کہ مالی سال 2017کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہے حکومت نے مالی سال2018میں پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے پٹرولیم محصولات کا 6.6فیصد زائد کا ہدف مقرر کیا ہے۔
گزشتہ مالی سال میں ہدف 150ارب روپے تھا جبکہ وصولیاں 155ارب روپے تک پہنچ گئی تھیں۔ اس ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدن کو گیس درآمدی منصوبہ جات جب کہ ایران اور ترکمانستان سے ایل این جی پائپ لائن پہچانے کا منصوبہ شروع کیا جا سکتا تھا تاہم حکومت نے اس آمدن کو بجٹ میں موجود خلا کو پرکرنے کیلیے استعمال کیا۔ گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں حکومت کو مالی سال 2018کیلیے 43ارب روپے آمدن کی توقع کی جارہی ہے جوکہ 2017کے مقابلے 23 فیصد اضافے کے ساتھ35ارب روپے زیادہ ہے تاہم گزشتہ مالی سال میں اس مد میں 65ارب روپے کی آمدن ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ نئے مالی سال میں خام تیل کی پیداوار 80 ہزار سے ایک لاکھ بیرل یومیہ ہونے کے بعد رائلٹی میں77 فیصد اضافے کے ساتھ19.12ارب روپے آمدن کی توقع کی جارہی ہے۔ مالی سال 2017 میں حکومت نے اس کا ہدف 10.8ارب روپے مقرر کیا تھا جبکہ اس مد میں15.6ارب روپے کی آمدن واقع ہوئی تھی۔