تراویح کے وقت لوڈشیڈنگ سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہورہے ہیں وزیرداخلہ سندھ
سیہون دھماکے سمیت ماضی میں ہونے والے تمام بڑے حادثات رات کے اندھیرے میں ہوئے، وزیرداخلہ سندھ
وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ہمیشہ اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور تراویح کے وقت لوڈشیڈنگ سے سیکیورٹی خطرات ہورہے ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کے ہمراہ سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے حیدرآباد کی مختلف مساجد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ سیہون دھماکے سمیت ماضی میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات تقریباً رات کے اندھیرے میں کئے گئے اور اب بھی دہشت گردی رات کے اندھیرے اور لوڈشیڈنگ کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں جب کہ سحروافطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈشیڈنگ سے سیکیورٹی خطرات پیدا ہورہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آئی جی سندھ میرے ماتحت ہیں جب چاہے انہیں بلالوں گا
وزیرداخلہ نے کہا کہ پارٹی قیادت کی جانب سے دوبارہ مجھے اس منصب پر لائے جانے کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے کوئی مسئلہ نہیں، معاملہ اس وقت عدالت میں زیرسماعت ہے بہر حال ادارے کسی ایک شخصیت سے نہیں چلتے، شہر قائد کے حالات بہتر بنانے میں پاک فوج، رینجرز اور حساس اداروں کا اہم کردار رہا ہے تاہم پولیس کی معاونت بھی انتہائی ضروری ہوتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سہیل انور سیال ایک بار پھر وزیر داخلہ مقرر
ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کے ہمراہ سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے حیدرآباد کی مختلف مساجد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ سیہون دھماکے سمیت ماضی میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات تقریباً رات کے اندھیرے میں کئے گئے اور اب بھی دہشت گردی رات کے اندھیرے اور لوڈشیڈنگ کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں جب کہ سحروافطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈشیڈنگ سے سیکیورٹی خطرات پیدا ہورہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آئی جی سندھ میرے ماتحت ہیں جب چاہے انہیں بلالوں گا
وزیرداخلہ نے کہا کہ پارٹی قیادت کی جانب سے دوبارہ مجھے اس منصب پر لائے جانے کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے کوئی مسئلہ نہیں، معاملہ اس وقت عدالت میں زیرسماعت ہے بہر حال ادارے کسی ایک شخصیت سے نہیں چلتے، شہر قائد کے حالات بہتر بنانے میں پاک فوج، رینجرز اور حساس اداروں کا اہم کردار رہا ہے تاہم پولیس کی معاونت بھی انتہائی ضروری ہوتی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سہیل انور سیال ایک بار پھر وزیر داخلہ مقرر