فلسطین میں دوران رمضان طلاقوں پر پابندی عائد
روزے میں کھانے پینے اورسگریٹ کے استعمال پرپابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے کاباعث بنتی ہے، سربراہ اسلامی عدالت
فلسطین میں ماہ رمضان کے دوران طلاقوں پر پابندی عائدکردی گئی، اسلامی عدالتوں کے سربراہ نے ماہ رمضان کے دوران جج صاحبان کو طلاق کے فیصلے جاری نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
فلسطین میں اسلامی عدالتوں کے سربراہ کا کہناہے کہ یہ فیصلہ اس خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کہ غصے میں ادا کیے گئے الفاظ پر بعد میں لوگوں کوپشیمان نہ ہونا پڑے، جج کے مطابق روزے میں کھانے، پینے اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے اور بدزبانی کا باعث بنتی ہے اور وہ جلد بازی میں بغیرسوچے سمجھے فیصلہ کرلیتے ہیں۔
جج محمود حبش کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں کے تجربات کو دیکھتے ہوئے وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ رمضان میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب کے دوران کھانے پینے اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے اور بدزبانی کا باعث بنتی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے مطابق سال 2015 کے دوران غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر 50 ہزار شادیاں ہوئیں لیکن اسی سال 8 ہزار طلاقوں کے کیس بھی رجسٹر ہوئے، بیروزگاری اور غربت کو فلسطینیوں کے خانگی مسائل کی اہم وجہ تصور کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سرزمین پر کوئی عوامی شادی نہیں ہوسکتی کیونکہ شادی کرنے یا اسے ختم کرنے کا واحد اختیار اسلامی عدالتوں کو حاصل ہے۔
فلسطین میں اسلامی عدالتوں کے سربراہ کا کہناہے کہ یہ فیصلہ اس خوف کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کیا گیا ہے کہ غصے میں ادا کیے گئے الفاظ پر بعد میں لوگوں کوپشیمان نہ ہونا پڑے، جج کے مطابق روزے میں کھانے، پینے اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے اور بدزبانی کا باعث بنتی ہے اور وہ جلد بازی میں بغیرسوچے سمجھے فیصلہ کرلیتے ہیں۔
جج محمود حبش کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں کے تجربات کو دیکھتے ہوئے وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ رمضان میں طلوع آفتاب سے غروب آفتاب کے دوران کھانے پینے اور سگریٹ کے استعمال پر پابندی لوگوں کے مزاج برہم کرنے اور بدزبانی کا باعث بنتی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی انتظامیہ کے مطابق سال 2015 کے دوران غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر 50 ہزار شادیاں ہوئیں لیکن اسی سال 8 ہزار طلاقوں کے کیس بھی رجسٹر ہوئے، بیروزگاری اور غربت کو فلسطینیوں کے خانگی مسائل کی اہم وجہ تصور کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی سرزمین پر کوئی عوامی شادی نہیں ہوسکتی کیونکہ شادی کرنے یا اسے ختم کرنے کا واحد اختیار اسلامی عدالتوں کو حاصل ہے۔