اسمبلیاں تحلیل ہونے کا اعلان اگلے 7 دن میں کر دیا جائے گا ڈاکٹر طاہرالقادری
الیکشن کمیشن کے معاملے پر ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
تحریک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کا اعلان اگلے 7 سے 10 دن میں کر دیا جائے گا اور 16 مارچ سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔
حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے معاملے پر ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہمیں چیف الیکشن کمشنر پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ اس کے ارکان پر تحفظات ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے معاملے پر ہمارے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا آپشن موجود ہے۔
ڈاکٹرطاہرالقادری سےمذاکرات کے لئےچوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں حکومتی ٹيم کےارکان تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پہنچے جہاں الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سمیت اسلام آباد معاہدے کے حل طلب امور پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف انتخابات کرانے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کا تقرر مشاورت سے ہو گا اور امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لئے 30 دن رکھے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومتی وفد سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی فضا شروع ہو چکی ہے لہذاٰ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اور ارکان اسمبلی کو دیئے گئے سارے فنڈز سیل کر دیئے جائیں اور ان ہی فنڈز کو اشیائے خور و نوش میں سبسڈی کی صورت میں لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔
ملاقات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات قمر زماں کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا ایک طریقہ کار موجود ہے اور ہم اس سے انحراف نہیں کر سکتے، آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت آئین پر عملدرآمد کراتے ہوئے انتخابات کا انعقاد کرانے کی زمہ دار ہو گی، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم سب کے لئے قابل احترام ہے اور اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 دن میں انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔
ارکان اسمبلی اور صوبوں کو ترقیاتی فنڈز کی ترسیل روکنے کے حوالے سے قمر زماں کائرہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس جو فنڈز موجود تھے وہ حکومت نے تمام صوبوں کو دے دیئے ہیں اور پارلیمان کا کام جاری ہے اسے روکا نہیں جا سکتا۔ وہ فنڈز صوبوں کے استعمال میں ہیں جو کہ بااختیار ہیں اور وفاقی حکومت ان فنڈز کے استعمال میں دخل اندازی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فنڈز اپوزیشن پارٹیز میں بھی تقسیم کیئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے تحت جب انتخابات کا انعقاد ہو گا تو الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دے گا اس سے پہلے تمام فیصلے موجودہ حکومت کرے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جن نقطوں پر حکومت اور ان کی تنظیم کے درمیان اختلاف رائے موجود ہے اس پر ان کی تنظیم اپنا آئینی حق استعمال کرنے کا حق رکھتی ہے۔
حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے معاملے پر ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہمیں چیف الیکشن کمشنر پر کوئی اعتراض نہیں بلکہ اس کے ارکان پر تحفظات ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے معاملے پر ہمارے پاس سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا آپشن موجود ہے۔
ڈاکٹرطاہرالقادری سےمذاکرات کے لئےچوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں حکومتی ٹيم کےارکان تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پہنچے جہاں الیکشن کمیشن کی تشکیل نو سمیت اسلام آباد معاہدے کے حل طلب امور پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف انتخابات کرانے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کا تقرر مشاورت سے ہو گا اور امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لئے 30 دن رکھے جائیں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے حکومتی وفد سے مطالبہ کیا کہ الیکشن کی فضا شروع ہو چکی ہے لہذاٰ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اور ارکان اسمبلی کو دیئے گئے سارے فنڈز سیل کر دیئے جائیں اور ان ہی فنڈز کو اشیائے خور و نوش میں سبسڈی کی صورت میں لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔
ملاقات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات قمر زماں کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا ایک طریقہ کار موجود ہے اور ہم اس سے انحراف نہیں کر سکتے، آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت آئین پر عملدرآمد کراتے ہوئے انتخابات کا انعقاد کرانے کی زمہ دار ہو گی، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم سب کے لئے قابل احترام ہے اور اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 دن میں انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔
ارکان اسمبلی اور صوبوں کو ترقیاتی فنڈز کی ترسیل روکنے کے حوالے سے قمر زماں کائرہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس جو فنڈز موجود تھے وہ حکومت نے تمام صوبوں کو دے دیئے ہیں اور پارلیمان کا کام جاری ہے اسے روکا نہیں جا سکتا۔ وہ فنڈز صوبوں کے استعمال میں ہیں جو کہ بااختیار ہیں اور وفاقی حکومت ان فنڈز کے استعمال میں دخل اندازی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فنڈز اپوزیشن پارٹیز میں بھی تقسیم کیئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے تحت جب انتخابات کا انعقاد ہو گا تو الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دے گا اس سے پہلے تمام فیصلے موجودہ حکومت کرے گی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جن نقطوں پر حکومت اور ان کی تنظیم کے درمیان اختلاف رائے موجود ہے اس پر ان کی تنظیم اپنا آئینی حق استعمال کرنے کا حق رکھتی ہے۔