انتخابات مئی میں کرائے جائیں پیپلز پارٹی کی قیادت نے امیدواروں کو آگاہ کردیا
اسمبلیاں مارچ کے پہلے ہفتے میں تحلیل ہوں گی، پیسے کی اہمیت بہت ہے، انتظام کرلیں، کورکمیٹی کے اجلاس میں ہدایت
پیپلزپارٹی کی حکومت کوپانچ سالہ مدت پوری کرنے کیلیے ابھی ڈیڑھ ماہ باقی ہے۔
پیپلزپارٹی نے اپنی کور کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کو آگاہ کر دیا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیاں مارچ کے پہلے ہفتے میں تحلیل اور عام انتخابات مئی کے پہلے ہفتے میں کرائے جائیں گے۔گذشتہ ہفتے کراچی میں ہونیوالے کور کمیٹی اور پارٹی عہدیداروں کے اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل اور نگران حکومت کے قیام کے مجوزہ شیڈول سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا گیا کہ امیدواروں کو انتخابی مہم کیلیے صرف 60 دن ملیں گے۔
جمہوری قوتوں کے خیال میں حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل ایک طرف پیپلزپارٹی کی عظیم کامیابی ہے تو دوسری طرف اس سے پاکستان میں جمہوریت کو استحکام ملے گا، لیکن اسی لمحے جمہوری قوتیں یہ بھی کہتی ہیں کہ اس کامیابی کو'' بری حکمرانی'' نے داغدار کر دیا ہے کیونکہ اس سے پی آئی اے، ریلویز، پاکستان اسٹیل اور دیگر قومی ادارے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی جمہوریت کی اس فتح کے دور میں بے مثال مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری نے عام آدمی کے مصائب میں اضافہ کیا ہے۔
باخبر ذرائع نے ایکسپریس کے انویسٹی گیشن سیل کو بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے پارٹی رہنمائوں سے کہا ہے کہ اس مرتبہ سخت ترین الیکشن ہوں گے اور وہ ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے ہر ممکن آپشن استعمال کریں تاکہ پارٹی زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت سکے، پارٹی قیادت کی طرف سے الیکشن کی تیاریوں کیلئے پیشگی ہدایات میں یہ ہدایت خاص طور پر قابل ذکر ہے جس میں قومی اور صوبائی امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ووٹرز کو الیکشن کے دوران سہولتیں فراہم کرنے اور دیگر پارٹیوں پر برتری کے لیے مناسب فنڈز کا بندوبست کریں۔
امیدواروں سے مزید کہا گیا ہے کہ ان الیکشن میں پیسے کی بہت زیادہ اہمیت ہو گی اور اپنی انتخابی مہم کو موثر بنانے کیلیے جتنے انتظامات کرسکتے ہو کرلو، آئینی طور پر موجودہ اسمبلیاں 18 مارچ تک رہ سکتی ہیں اور پیپلزپارٹی کی قیادت میں قائم اتحادی حکومت کے اہم عہدیدار بار بار کہتے رہے ہیں کہ وہ آخری دن تک حکومت کریں گے۔
پیپلزپارٹی نے اپنی کور کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کو آگاہ کر دیا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیاں مارچ کے پہلے ہفتے میں تحلیل اور عام انتخابات مئی کے پہلے ہفتے میں کرائے جائیں گے۔گذشتہ ہفتے کراچی میں ہونیوالے کور کمیٹی اور پارٹی عہدیداروں کے اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل اور نگران حکومت کے قیام کے مجوزہ شیڈول سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا گیا کہ امیدواروں کو انتخابی مہم کیلیے صرف 60 دن ملیں گے۔
جمہوری قوتوں کے خیال میں حکومت کی آئینی مدت کی تکمیل ایک طرف پیپلزپارٹی کی عظیم کامیابی ہے تو دوسری طرف اس سے پاکستان میں جمہوریت کو استحکام ملے گا، لیکن اسی لمحے جمہوری قوتیں یہ بھی کہتی ہیں کہ اس کامیابی کو'' بری حکمرانی'' نے داغدار کر دیا ہے کیونکہ اس سے پی آئی اے، ریلویز، پاکستان اسٹیل اور دیگر قومی ادارے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی جمہوریت کی اس فتح کے دور میں بے مثال مہنگائی اور بڑھتی ہوئی بیروزگاری نے عام آدمی کے مصائب میں اضافہ کیا ہے۔
باخبر ذرائع نے ایکسپریس کے انویسٹی گیشن سیل کو بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے پارٹی رہنمائوں سے کہا ہے کہ اس مرتبہ سخت ترین الیکشن ہوں گے اور وہ ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے ہر ممکن آپشن استعمال کریں تاکہ پارٹی زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیت سکے، پارٹی قیادت کی طرف سے الیکشن کی تیاریوں کیلئے پیشگی ہدایات میں یہ ہدایت خاص طور پر قابل ذکر ہے جس میں قومی اور صوبائی امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ووٹرز کو الیکشن کے دوران سہولتیں فراہم کرنے اور دیگر پارٹیوں پر برتری کے لیے مناسب فنڈز کا بندوبست کریں۔
امیدواروں سے مزید کہا گیا ہے کہ ان الیکشن میں پیسے کی بہت زیادہ اہمیت ہو گی اور اپنی انتخابی مہم کو موثر بنانے کیلیے جتنے انتظامات کرسکتے ہو کرلو، آئینی طور پر موجودہ اسمبلیاں 18 مارچ تک رہ سکتی ہیں اور پیپلزپارٹی کی قیادت میں قائم اتحادی حکومت کے اہم عہدیدار بار بار کہتے رہے ہیں کہ وہ آخری دن تک حکومت کریں گے۔