حکومت معاہدے سے منحرف ہوئی تو آپشن موجود ہیں طاہرالقادری

بجلی، گیس، پٹرول اورکھانے پینے کی 6 اشیا کی قیمت میں 50 فیصد تک سبسڈی دی جائے

15 سے 16 صوبے بننے چاہئیں:’’تکرار‘‘میں اینکرپرسن عمران خان سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

تحریک منہاج القرآن کے رہنما ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہاہے کہ اگر حکومت ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے سے منحرف ہوتی ہے تو ہمارے پاس سارے آپشن موجود ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنماؤں سے اتوار کوہونے والی ملاقات پہلے مذاکرات کا ہی تسلسل تھی جو بہت مثبت رہی ۔ اس میں آئندہ کا میکانزم طے کرنے پر مشاورت کی گئی ہے ۔ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار'' میں اینکر پرسن عمران خان سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کے حوالے سے حکومت نے اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا اختیار آئینی طورپر ان کے پاس نہیں ہے۔

ہمارا موقف یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنرکی تقرری ٹھیک ہے باقی چار ارکان کا تقرر غیر آئینی ہے، صدر ڈائریکٹ ریفرنس بھیج کے ان تقرریوں کو معطل کرسکتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں جائیں ۔یہ ٹیکنیکل معاملہ ہے اس لئے ہم اپنے قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے ہی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔صوابدیدی فنڈز دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں کسی بھی ایم پی اے سینیٹر یا ایم این اے کو نہیں دیا جاتا۔ ترقیاتی فنڈز بلدیاتی باڈی کودیئے جاتے ہیں۔




ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اراکین اسمبلی کو الیکشن کے قریب ترقیاتی فنڈز کے لئے رقوم دینا سیاسی رشوت ہے۔ہمیں پتہ چلا ہے کہ ایک ایک رکن اسمبلی کو صوابدیدی فنڈ سے تیس تیس کروڑ روپے دیئے گئے ہیں ۔عبوری سیٹ اپ کے لئے جب سارے نام سامنے آجائیں گے تو پھر ا ن پر غور ہوگا۔صوابدیدی فنڈز پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام کا حق ہے یہ چند سیاستدانوں کا حق نہیں ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ بجلی ،گیس پٹرول میں پچاس فیصد اور کھانے پینے کی چھ چیزوں کی قیمت میں بھی سبسڈی دے ۔

عمران خان سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا ، نہ ہی ملاقات ہوئی ہے ۔ہم الیکشن میں شرکت کا فیصلہ پارٹی اجلاس کے بعد کریں گے۔میں سمجھتا ہوں کہ صدر کے دوعہدوں کے حوالے سے عدالت کا فیصلہ آچکا ہے اور عدالت کے فیصلے کا احترام ہونا چاہئے ۔پرائیویٹ سروے کی کئی فیکٹریاں موجود ہیں جس کو مرضی پیسے دے کر اپنی خواہش کے مطابق سروے تیار کروالیں۔میں تو چاہتا ہوں کہ انتظامی امور پر پاکستان میں پندرہ سولہ صوبے بنیں کیونکہ جتنے صوبے زیادہ ہوں گے اتنا بہتر انداز میں نظام چلایا جاسکتاہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story