فوج کے حمایت یافتہ نمائندوں سے مذاکرات پر تیار ہیں تحریک طالبان
ہماری ان سے بات ہوگی جن کو فوج کی حمایت حاصل ہو، احسان اللہ احسان
حکیم اﷲ محسود کی سربراہی میں چلنے والی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کے فیصلے فوج کے زیر اثر ہوتے ہیں، اس لیے وہ امن مذاکرات ایسے نمائندوں سے کریں گے جن کو پاک فوج کی حمایت حاصل ہوگی۔
اتوار کو بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ویب سائٹ سے نامعلوم مقام سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا کہ حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی پیش کی ہے تاہم وہ صرف فوجی نمائندوں کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ وہ اسلام کی سربلندی اور پاکستانی عوام کی بہتری کیلیے مذاکرات پر تیارہیں۔ ہم نے مذاکرات سے پہلے انکار کیا ہے نہ آئندہ کریں گے ۔
کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا رویہ بتا تا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں، اس لیے ہم ان سے بات نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں در حقیقت فوج کی حکومت ہے اور ہم ایسے مذاکرات کاروں سے مذاکرات کریں گے جن کو فوج کی طرف سے گارنٹی حاصل ہوگی۔
اتوار کو بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ویب سائٹ سے نامعلوم مقام سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا کہ حکومت نے طالبان کو مذاکرات کی پیش کی ہے تاہم وہ صرف فوجی نمائندوں کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ وہ اسلام کی سربلندی اور پاکستانی عوام کی بہتری کیلیے مذاکرات پر تیارہیں۔ ہم نے مذاکرات سے پہلے انکار کیا ہے نہ آئندہ کریں گے ۔
کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا رویہ بتا تا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں، اس لیے ہم ان سے بات نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں در حقیقت فوج کی حکومت ہے اور ہم ایسے مذاکرات کاروں سے مذاکرات کریں گے جن کو فوج کی طرف سے گارنٹی حاصل ہوگی۔