ایچ ای سی کی خودمختاری کے خاتمے کیخلاف تحریک کااعلان
اعتمادمیں نہیں لیاگیا،ساکھ تباہ اور ادارہ سیاسی آماجگاہ بن جائے گا،چیئرمین ایچ ای سی
حکومت کیطرف سے ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی )کی خودمختاری ختم کرنے پرچیئرمین ایچ ای سی، سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی، جامعات کے وائس چانسلرز،تعلیمی ماہرین اور طلباء تنظیموں نے سخت غم وغصے کا اظہار کیاہے۔
اتوار کو ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ہائرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری نے کہاکہ ایچ ای سی کو ماضی کاادارہ یوجی سی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کی ہم بھرپورطریقے سے مذمت کرتے ہیں۔ ایچ ای سی کوبنانے میں ڈیڑھ سال کی مشاورت اورمختلف اسٹیک ہولڈرزسے تجاویز لی گئیںمگراسکی خودمختاری کوختم کرنے کیلیے بندکمرے میں دوپرائیویٹ ممبرزکی تجاویزکی روشنی میںقانون سازی کی جا رہی ہے۔
جاوید لغاری نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ادارے کی جوساکھ بنی ہوئی ہے اسکوبھی ناقابل تلافی نقصان ہو گا، ایچ ای سی کی شہرت اس قدرہے کہ بھارت،سری لنکا، ترکی، بنگلہ دیش جیسے ممالک نے اسی کورول ماڈل سمجھتے ہوئے ادارے قائم کرلیے ہیں۔ ایچ ای سی کے چیئرمین، ایگزیکٹو ڈائریکٹراوردیگرممبران کی میعاد4سال سے کم کرکے 3سال اوردوبارہ منتخب ہونے پرپابندی جیسے عمل سے ادارہ تباہی کے دہانے پرپہنچ جائیگا۔
ایچ ای سی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل نقوی نے کہاکہ اس وقت5 ہزارسکالرزپی ایچ ڈی کرنے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں،انکی تعلیمی صلاحیتیںنہ صرف متاثرہونگی بلکہ انکی تعلیم پرمنفی اثر پڑیگا۔ اس منصوبے پر 50 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیںجن کے ضائع ہونیکاخدشہ ہے، ایسے اقدامات سے ریسرچ کاعمل رک جائیگا۔
گجرات یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرنظام،سرگودھایونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری،گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرمنصورکنڈی نے کہاکہ جامعات میںترقی کا عمل رک جائیگااورتعلیم کاپہلوسیاست کی نذر ہوجائیگا،۔ماہرین تعلیم اورطلباء تنظیموںنے بھی اس قانون کو کالاقانون قرار دیتے ہوئے ملک گیرتحریک چلانے کااعلان کیاہے اورکہاکہ وہ اس کالے قانون کو روکنے کیلیے عدالت سے رجوع کرینگے۔
اتوار کو ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ہائرایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر جاوید لغاری نے کہاکہ ایچ ای سی کو ماضی کاادارہ یوجی سی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کی ہم بھرپورطریقے سے مذمت کرتے ہیں۔ ایچ ای سی کوبنانے میں ڈیڑھ سال کی مشاورت اورمختلف اسٹیک ہولڈرزسے تجاویز لی گئیںمگراسکی خودمختاری کوختم کرنے کیلیے بندکمرے میں دوپرائیویٹ ممبرزکی تجاویزکی روشنی میںقانون سازی کی جا رہی ہے۔
جاوید لغاری نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ادارے کی جوساکھ بنی ہوئی ہے اسکوبھی ناقابل تلافی نقصان ہو گا، ایچ ای سی کی شہرت اس قدرہے کہ بھارت،سری لنکا، ترکی، بنگلہ دیش جیسے ممالک نے اسی کورول ماڈل سمجھتے ہوئے ادارے قائم کرلیے ہیں۔ ایچ ای سی کے چیئرمین، ایگزیکٹو ڈائریکٹراوردیگرممبران کی میعاد4سال سے کم کرکے 3سال اوردوبارہ منتخب ہونے پرپابندی جیسے عمل سے ادارہ تباہی کے دہانے پرپہنچ جائیگا۔
ایچ ای سی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل نقوی نے کہاکہ اس وقت5 ہزارسکالرزپی ایچ ڈی کرنے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں،انکی تعلیمی صلاحیتیںنہ صرف متاثرہونگی بلکہ انکی تعلیم پرمنفی اثر پڑیگا۔ اس منصوبے پر 50 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیںجن کے ضائع ہونیکاخدشہ ہے، ایسے اقدامات سے ریسرچ کاعمل رک جائیگا۔
گجرات یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرنظام،سرگودھایونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اکرم چوہدری،گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹرمنصورکنڈی نے کہاکہ جامعات میںترقی کا عمل رک جائیگااورتعلیم کاپہلوسیاست کی نذر ہوجائیگا،۔ماہرین تعلیم اورطلباء تنظیموںنے بھی اس قانون کو کالاقانون قرار دیتے ہوئے ملک گیرتحریک چلانے کااعلان کیاہے اورکہاکہ وہ اس کالے قانون کو روکنے کیلیے عدالت سے رجوع کرینگے۔