2004 سے اب تک پاکستان میں 339 ڈرون حملے ہوئے رپورٹ
مجموعی طورپر3400افرادمارے گئے،176بچے بھی امریکی جارحیت کانشانہ بنے، اعداد و شمار
پاکستانی خودمختاری کیخلاف امریکی ڈرون حملے8سال سے جاری ہیں۔
ان حملوں میں کئی اہم شدت پسندوں کے مارے جانے کادعویٰ کیا گیا،وہیں کئی بے گناہ بھی مارے گئے ۔ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے شدید مخالفت کے بعدبھی8سالوں سے جاری ہیں،سابق صدر پرویز مشرف کے دورہ اقتدارمیں پہلا ڈرون حملہ ہوا جس کے بعد ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔سب سے زیادہ ڈرون حملے2010میں کیے گئے اور122 حملوں میں 1128 افراد جان سے گئے۔سال2012میں 45حملے ہوئے جن میں336افرادکوموت کی نیندسلا دیاگیا۔
تحقیق کے مطابق2004سے اب تک 339ڈرون حملوں میں3400افرادلقمہ اجل بنے۔اعداد و شمار کہتے ہیں ان حملوں میں176معصوم بچے نشانہ بنے۔ بش انتظامیہ کے دور اقتدار میں 52اوراوباماکی صدارت میں ریکارڈتوڑ398حملے ہوئے۔ایک جانب دعویٰ کیا جاتاہے کہ یہ ڈرون حملے القاعدہ کے کئی اہم کمانڈرز کو مارنے میں کارگر ثابت ہوئے تاہم عالمی سطح پر ڈرون حملوں کو پاکستان کی سالمیت اورخودمختاری کے خلاف توسمجھا گیا لیکن عملی طور پر اس کی روک تھام ممکن نہ بنائی جاسکی۔
ان حملوں میں کئی اہم شدت پسندوں کے مارے جانے کادعویٰ کیا گیا،وہیں کئی بے گناہ بھی مارے گئے ۔ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے شدید مخالفت کے بعدبھی8سالوں سے جاری ہیں،سابق صدر پرویز مشرف کے دورہ اقتدارمیں پہلا ڈرون حملہ ہوا جس کے بعد ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔سب سے زیادہ ڈرون حملے2010میں کیے گئے اور122 حملوں میں 1128 افراد جان سے گئے۔سال2012میں 45حملے ہوئے جن میں336افرادکوموت کی نیندسلا دیاگیا۔
تحقیق کے مطابق2004سے اب تک 339ڈرون حملوں میں3400افرادلقمہ اجل بنے۔اعداد و شمار کہتے ہیں ان حملوں میں176معصوم بچے نشانہ بنے۔ بش انتظامیہ کے دور اقتدار میں 52اوراوباماکی صدارت میں ریکارڈتوڑ398حملے ہوئے۔ایک جانب دعویٰ کیا جاتاہے کہ یہ ڈرون حملے القاعدہ کے کئی اہم کمانڈرز کو مارنے میں کارگر ثابت ہوئے تاہم عالمی سطح پر ڈرون حملوں کو پاکستان کی سالمیت اورخودمختاری کے خلاف توسمجھا گیا لیکن عملی طور پر اس کی روک تھام ممکن نہ بنائی جاسکی۔