بزنس ٹرین کی بندش ریلوے کے32کروڑ روپے ڈوبنے کا خدشہ

کمپنی ٹرین کی معطلی کے دوران بھی رقم ادا کرنے کے پابند ہے،جی ایم آپریشنز

کراچی: نجی شعبے کے تحت چلنے والی بزنس ٹرین کینٹ اسٹیشن پر کھڑی ہے جسے معطل کر دیا گیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان ریلوے اور نجی کمپنی کے مابین یومیہ چارجزکے تنازع پر بزنس ٹرین کو غیرمعینہ مدت کیلیے بند کردیا گیا ہے۔

نجی انتظامیہ پر واجب الادا 32 کروڑ روپے ڈوبنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، پاکستان ریلوے نے ہفتے کو بزنس ٹرین تین روز کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بزنس ٹرین چلانے والی نجی کمپنی نے ریلوے کو ادا کیے جانے والے یومیہ چارجز کم نہ کیے جانے تک ٹرین کو چلانے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کرایے کا تنازع طے کرنے کے لیے پیر کو پاکستان ریلوے اور نجی کمپنی کے مابین مذاکرات ہوں گے تاہم نجی کمپنی نے پاکستان ریلوے پر یہ واضح کردیا ہے کہ وہ موجودہ معاہدے کے تحت بزنس ٹرین چلانے پر تیار نہیں ہے۔




واضح رہے کہ ریلوے اور نجی کمپنی کی انتظامیہ کے مابین واجبات کا تنازع ابتدا سے ہی موجود ہے۔ جنرل منیجرریلوے آپریشنزجنید قریشی نے بتایاکہ بزنس ٹرین کی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ انھوں نے غیر معینہ مدت تک ٹرین معطل کی ہے اور ان کا موقف ہے کہ آمدنی کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ ٹرین چلانے سے قاصر ہیں۔جنید قریشی نے بتایا کہ نجی کمپنی کے ذمے واجب الادا رقم32 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے اور معاہدے کے تحت وہ ٹرین کی معطلی کے دوران بھی ریلوے کو رقم ادا کرنے کی پابند ہے۔
Load Next Story