کیا پاکستان بھارت کو ہرا پائے گا

پاک بھارت میچ جواریوں کیلیے بھی کمائی کا بڑا موقع ہوتا ہے.

پاک بھارت میچ جواریوں کیلیے بھی کمائی کا بڑا موقع ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI:
''کیا لگتا ہے اس بار پاکستان بھارت کوہرا پائے گا'' کراچی سے انگلینڈ آمد تک یہ سوال کئی بار مجھ سے پوچھا جا چکا، میرا ہر بار یہی جواب ہوتا کہ بھائی ہماری ٹیم جیسی بھی ہو روایتی حریف سے مقابلے کے وقت اس میں نئی جان پڑ جاتی ہے،اس بار بھی ایسا ہی ہونے کی امید ہے، بس سوچ مثبت رکھیں،ہر پاک بھارت مقابلے کی طرح اس میچ کیلیے بھی شائقین میں بہت زیادہ جوش وخروش پایا جاتا ہے،ٹکٹیں تو کافی پہلے ہی بک چکی تھیں، اب بلیک میں فروخت جاری ہے،برطانیہ بھر سے دونوں ممالک کے شائقین مقابلے کو دیکھنے کیلیے برمنگھم پہنچ رہے ہیں.

مجھے یاد ہے کہ 2013 کی چیمپئنز ٹرافی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، مگر بدقسمتی سے بارش کے بعد پاکستانی وکٹوں کی جھڑی لگ گئی اورہمیں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا،لو اسکورنگ میچ سے شائقین بیحد مایوس ہوئے، اب گرین شرٹس کے پاس اس کا بدلہ چکانے کا اچھا موقع موجود ہے، کھلاڑی گزشتہ کئی روز سے بھرپور پریکٹس کر رہے ہیں،اب میدان میں اتر کر پرفارم کرنے کا وقت آ گیا،بس حواس قابو میں رکھنا ہوں گے اگر خود کو دباؤ کا شکار نہ کیا تو نیچرل کھیل سامنے آئے گا، یوں فتح نصیب ہو سکے گی، عموماً جس قسم کے مسائل کا شکار پاکستانی ٹیم ہوتی ہے اب بھارت ان کی زد میں آ چکا.

کپتان ویرات کوہلی کے کوچ انیل کمبلے سے تعلقات ٹھیک نہیں،مسائل میں گھرے بھارت کو ڈھیر کرنے کا گرین شرٹس کواچھا موقع مل چکا ہے، روایتی حریفوں کے درمیان اب ایک ساتھ تین محاذ گرم ہوتے ہیں، ٹیمیں میدان میں مدمقابل جبکہ میڈیا اخبارات اور ٹی وی کے ذریعے سرگرم ہوتا ہے،اب اس میں سوشل میڈیا کا بھی اضافہ ہو چکا، پاکستان اور بھارت کے لوگ اس پر بھی سرگرم رہیں گے، میچ میں یقیناً ایک ہی ٹیم جیتے گی البتہ فائٹ ہوتی نظر آنا چاہیے، پاکستانی کھلاڑیوں کوابھی کوئی کسی خاطر میں نہیں لا رہا، بھارت کو ہرا کر وہ اپنی قدر بڑھا سکتی ہے، دیکھتے ہیں اتوار کو کیا ہوتا ہے، جو بھی ہوبس بارش نہ ہو جو رنگ میں بھنگ ڈال دے گی۔

پاک بھارت میچ جواریوں کیلیے بھی کمائی کا بڑا موقع ہوتا ہے، آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ اس حوالے سے خاصا چوکس ہو چکا، اس کے سربراہ رونی فلینگین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ پی ایس ایل فکسنگ کیس کی وجہ سے اس بار زیادہ محتاط رہنا پڑے گا، دیگر ٹیموں کی طرح چند روز قبل پاکستانی ٹیم کا بھی اینٹی کرپشن آفیشلز کے ساتھ سیشن ہوا جس میں پلیئرز کو بکیز سے بچنے کے طریقے بتائے گئے تھے، اینٹی ڈوپنگ کے حوالے سے بھی لیکچر دیا جا چکا۔


پاکستانی ٹیم کے منیجر طلعت علی نے آئی سی سی سے ہوٹل تبدیل کرنے کی درخواست کا کہا تھا مگر اب تک ایسا نہیں ہوا، گرین شرٹس کے ساتھ کوئی اور ٹیم اس ہوٹل میں مقیم نہیں، البتہ میچ آفیشلز کا قیام وہیں ہے، مانچسٹر دھماکے کے بعد سیکیورٹی مزید سخت کی جا چکی اورہر آنے جانے والے پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے، میچ سے قبل پی سی بی آفیشلز نے بھی برمنگھم میں ڈیرے ڈال دیے، شاید ٹی وی پر کھیل زیادہ اچھا دکھائی نہیں دیتا، اسی لیے شہریارخان ہوں یا نجم سیٹھی غیرملکی دورے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، میڈیا ڈپارٹمنٹ کے بھی تین آفیشلز انگلینڈ میں موجود ہیں، رضا راشد اور عون زیدی کو اب ڈائریکٹر امجد بھٹی نے بھی جوائن کر لیا ہ.

پی سی بی اگر اپنے ملازمین کے غیرملکی دورے ہی محدود کر دے تو ہر سال2 سے 3 جونیئر لیول کی ٹیموں کو باہر بھیجا جا سکتا ہے، یہ بچے کچھ سیکھ کر ہی واپس آئیں گے۔ جمعے کی شب شہریارخان نے بھی ٹیم سے ''جبری خطاب '' کیا، کھلاڑیوں کی باڈی لینگوئج سے ہی لگ رہا تھا کہ وہ اس سے خوش نہیں ہیں، پریکٹس کے بعد آرام کا موقع دینا چاہیے تھا مگر انھیں ہال میں بلا کرغیرضروری دباؤ کا شکار ہی کیا گیا.

چیئرمین کوئی شاہ رخ خان تھوڑی ہیں کہ ''چک دے انڈیا'' فلم کی طرح چند لائنز ادا کریں جنھیں سن کر کھلاڑیوں میں جوش بھر جائے اور وہ حریف پر ٹوٹ پڑیں، ایسے وقت میں ٹیم کو اکیلا چھوڑ دینا چاہیے، کوچز اور کپتان ہی مشورے دیں تو بہتر ہے۔ان دنوں انگلینڈ میں گرمی ہے ، یہ اور بات ہے کہ ہم 40 درجہ حرارت کے عادی لوگوں کیلیے تو 22 ٹمپریچر بہترین موسم اور ایسا سردیوں میں ہی ہوتا ہے، روزہ 18 گھنٹوں کا ہے، رات3.07 پر سحری ختم اور9.15 پر افطار ہوا.

آئی سی سی نے رمضان المبارک کی مناسبت سے تینوں وینیوز پرعبادت کیلیے جگہ بھی مختص کی ہے،انگلینڈ میں جس بیشتر بڑے اسٹورز پر جائیں تو وہاں ''رمضان مبارک'' لکھا نظر آتا ہے، ساتھ رکھی اشیا رعایتی قیمت پر دستیاب ہوتی ہے،جب میں نے یہ دیکھا تو دل میں یہی خیال آیا کہ غیرمسلم مسلمانوں کو رعایت دے رہے ہیں اور ہمارے ملک میں اپنے بھائی ایک دوسرے کو اس مبارک مہینے میں قیمتیں بڑھا کر لوٹتے ہیں جسے کم کرانے کیلیے ہڑتالیں کرنا پڑتی ہیں،جانے کب ایسے لوگوں کو عقل آئے گی۔

آئی سی سی نے اس ایونٹ میں شائقین کی دلچسپی بڑھانے کیلیے نت نئے اقدامات کیے ہیں،اوول گراؤنڈ پر ویمنز ورلڈکپ کی ٹرافی بھی شوکیس میں رکھی ہے جس کے ساتھ کھڑے ہو کر تصاویر بنائی جا سکتی ہے، چھوٹا ہی نیٹ لگا کرشائقین کو بیٹنگ کا موقع دیا جا رہا ہے جبکہ لوگ ورچیوئل کرکٹ بھی کھیل سکتے ہیں، میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا میچ کور کرنے یہاں آیا تو اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا تھا،داخلے کے وقت سری لنکن مقامی ڈانسرز لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھیں، پاکستانی ٹیم اگر فائنل میں پہنچی تب ہی اسے اوول لندن میں کھیلنے کا موقع ملے گا، یہاں آئی سی سی نے شریک ممالک کے سائن بورڈز لگائے ہیں جس میں لاہور، پاکستان کے ساتھ3903 میل درج ہے، اگر ہمت جواں تو فاصلے اہمیت نہیں رکھتے، امید ہے کہ کھلاڑی جوش و جذبے سے پرفارم کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کریں گے۔
Load Next Story