بھتہ خوری بڑھ گئی پولیس تا حال موبائل فون لوکیٹرز سے محروم

2 برس سے غیر ملکی کمپنی سے2لوکیٹرز خریدنے کی بات چیت چل رہی ہے، مالیت14کروڑ روپے ہے، سمری حکام کو ارسال.

پولیس غیر ملکی موبائل فون لوکیٹر کی کارکردگی سے بھی مطمئن ہے، سمری کی منظوری کے بعد درآمد کرلیے جائیں گے،ذرائع فوٹو: فائل

شہر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بھتہ خوری کی وارداتیں بڑھتی جارہی ہیں۔

لیکن اعلیٰ حکام پولیس کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے پر تیار نظر نہیں آتے، پولیس کیلیے موبائل فون کے مقام کی نشاندہی کرنے والے آلات جی ایس ایم لوکیٹرز (موبائل فون لوکیٹر)خریدنے کا فیصلہ تقریباً دو برس قبل کیا گیا لیکن تاحال لوکیٹرز نہیں خریدے جاسکے ، تمام تر صورتحال کا خمیازہ شہریوں کو اپنے قیمتی جان و مال کے ضیاع کی صورت میں بھگتنا پڑرہا ہے ، تفصیلات کے مطابق ملک کے تجارتی حب کراچی میں بھتہ خوری کی وارداتیں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں اور تاجروں کے لیے اپنا کاروبار جاری رکھنا ناممکن بنایا جارہا ہے۔


، شہری اپنے خون پسینے کی کمائی ایک ٹیلی فون کال پر بھتہ خوروں کو دینے پر مجبور ہیں ، کئی واقعات کے بارے میں تو شہریوں نے پولیس کو مطلع کرنا ہی چھوڑ دیا ہے ، بھتہ خوری کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے سب سے اہم ٹیکنالوجی جی ایس ایم (گلوبل سسٹم فار موبائل کمیونیکیشن) ہے ، ان آلات کے ذریعے کسی بھی موبائل فون کے مقام کی نشاندہی کی جاسکتی ہے یعنی مذکورہ موبائل فون کے ذریعے شہر کے یا ملک کے کس حصے سے کال کی گئی ہے ، یہ ٹیکنالوجی قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے پاس تو ہے لیکن اب تک پولیس کو اس ٹیکنالوجی سے آراستہ نہیں کیا گیا۔



اس سلسلے میں تقریباً 2 برس سے غیر ملکی کمپنی سے 2 لوکیٹرز خریدنے کی بات چیت چل رہی ہے لیکن تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ غیر ملکی کمپنی کے نمائندوں نے لوکیٹرز کی عملی کارکردگی کا مظاہرہ (DEMO) بھی دکھادیا جس سے پولیس حکام مطمئن بھی نظر آئے ، ان کی مالیت 14 کروڑ روپے (140 ملین) ہے جس کی سمری رواں ماہ وزارت داخلہ نے متعلقہ حکام کو ارسال کردی لیکن تاحال اس کی بھی منظوری نہیں دی گئی، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگر مذکورہ سمری کی منظوری مل جائے تو ایک ماہ کے دوران لوکیٹرز بیرون ملک سے درآمد کرلیے جائیں گے جس کے بعد ان کی انسٹالیشن کا عمل بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا اور لوکیٹرز فعال کردیے جائیں گے ، ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ لوکیٹرز کی درآمد اور غیر ملکی کرنسی کی شرح تبادلہ سمیت تمام اخراجات کے بعد ان کی مالیت تقریباً 16 کروڑ روپے تک پہنچ جائیگی۔
Load Next Story